پاک بھارت کشیدگی کے دو سال مکمل ہونے پر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے بیان نے ہلچل مچادی ہے۔ ابھی نندن نے اپنے وڈیو بیان میں انکشاف کیا ہے کہ طیارے کو نشانہ بنائے جانے کے بعدپیراشوٹ سے نیچے آتے ہوئے میں نے دونوں ملک دیکھے اور اوپر سے مجھے دونوں ملکوں میں کوئی فرق نظر نہیں آیا۔ جس وقت میں زمین پر گرا۔ تو مجھے یہ تک پتہ نہیں تھا کہ میں پاکستان میں ہوں یا اپنے دیس بھارت میں ہوں۔کیونکہ دونوں ملک ایک جیسے ہی لگتے تھے اور لوگ بھی مجھے ایک ہی جیسے لگے۔بھارتی پائلٹ نے کہا کہ بلندی سے گرنے کے بعد مجھے کافی گہری چوٹ لگی تھی اور میں ہل نہیں پا رہا تھا۔ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ میں کون سے ملک میں ہوں، جب مجھے لگا، میں اپنے ملک میں نہیں ہوں تو میں نے بھاگنے کی کوشش کی اس دوران مجھے پکڑنے کیلئے کچھ لوگ میرے پیچھے بھاگے اور مجھے پکڑلیا۔ابھی نندن کا کہنا تھا کہ اسی وقت پاکستان آرمی کے 2 جوان آئے اور مجھے لوگوں سے بچایا، ان میں سے ایک پاکستانی آرمی کا کپتان تھا، پھروہ مجھے اپنے یونٹ لے گیا جہاں مجھے فرسٹ ایڈ دیا گیا، اس کے بعد مجھے ہسپتال لے جایا گیا جہاں میرامیڈیکل چیک اپ ہوااور ادویات دی گئیں۔بھارتی پائلٹ نے کہا کہ پاکستانی آرمی ایک پروفیشنل فوج ہے‘ میں پاک فوج کی بہادری سے بہت متاثر ہوا ہوں، لڑائی تب ہوتی ہے جب امن نہیں ہوتا، میں یہ چاہتا ہوں ہمارے دیس میں امن رہے اور ہم امن میں رہ سکتے ہیں، ہمیں تھوڑا سکون سے سوچنا ہے‘ کشمیریوں کے ساتھ کیاہورہا ہے، نہ آپ کوپتا ہے نہ مجھے پتا ہے۔ابھی نندن کا وڈیو پیغام منظر عام پر آنے کے بعد بھارتی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا۔ ٹی وی اینکرز ہاتھ جوڑ کر ناظرین سے ابھی نندن کی وڈیوشیئر نہ کرنے کی اپیلیں کرتے رہے۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن پاکستان پر حملہ کرنے کے مشن پر آیا تھا۔ جہاز تباہ ہونے پر وہ پاک فوج کے ہتھے چڑھ گیا۔ اس کے ساتھ جوسلوک کیاگیا وہ اسلامی تعلیمات اور انسانیت کے تقاضوں کے مطابق تھا۔ پاکستان میں اس کا قیام بہت مختصر تھا۔ حکومت نے جذبہ خیرسگالی اور امن کو موقع دینے کے لئے انہیں رہا کر دیا۔ کچھ گھنٹوں کے اچھے برتاؤ نے بھارتی پائلٹ کا ضمیر جگادیا۔اس واقعے پر کہوار کے نامور شاعر امین الرحمان چغتائی کا یہ مصرعہ یاد آگیا”جمی جمو سوم، شوم انسانو سوم دی مدارہ۔ بوجم فلسفہ زندگیو، کا کہ ہوش اریر“(زندگی کا یہ نہایت خوبصورت فلسفہ ہے کہ اچھے لوگوں کے ساتھ اچھائی کرنا تو لازم ہے۔ برے لوگوں کے ساتھ اچھائی کا برتاؤ کرنا چاہے“ اور جس نے زندگی کے اس فلسفے کو اپنایا،اس کی زندگی خوبصورت ہوتی ہے کشمیری عوام کو طاقت کے زور پر اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے بھارت نے وہاں اپنی آٹھ لاکھ فوج تعینات کررکھی ہے۔ پاکستان کے علاوہ چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، مالدیپ اور برما کے ساتھ بھی بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں‘ابھی نندن کے پیغام نے بھارتی عوام کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ اس وڈیو پیغام کے بعد سابق بھارتی پائلٹ کا انجام کیا ہوگا۔ اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا۔ فی الحال بھارت کی پوری توجہ اس وڈیوپیغام کو پھیلنے سے روکنے پر مرکوز ہے۔ لیکن خوشبو کو کہاں قید کیاجاسکتا ہے۔ توقع ہے کہ بھارتی فائٹر پائلٹ کے تاثرات کا وہاں کے عوام پر بھی اثر ہوگا اور وہ اپنی حکومت کو انتہاپسندانہ پالیسیاں ترک کرکے خطے کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی بقاء کی خاطر پرامن بقائے باہمی کی پالیسی اختیار کریں گے۔