بھارت باز نہیں آرہا۔۔۔۔

کچھ حلقے ایسے ہیں جن کاخیال ہے کہ بھارت ہمارااچھا اورپرامن پڑوسی بن سکتاہے یہ لوگ ہر معاملہ میں اپنے ہی ملک کومورد الزام ٹھہرانے کی باقاعدہ فیس لیتے ہیں مگر یہ حقیقت فراموش کربیٹھتے ہیں کہ بھارت نہ پاکستان کاوجود قبول کیاہے نہ ہی کرنے کے لیے تیار ہے اورجب سے بھارت میں ہندو انتہاپسندی کو سرکار ی سرپرستی میں بڑھاوا دیاگیاہے اس کے بعد سے تو خیر کی توقع بے وقوفی ہی کہلائے گی چندروز قبل پاک فوج کے ترجمان اور شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائیکٹر جنرل بابر افتخار نے کہا ایک بار پھرواضح طورپر بتایا کہ بھارت شدت پسندوں کو اسلحہ ، پیسہ اور ٹیکنالوجی دے رہا ہے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احسان اللہ خان کا فرار ہو جاتا ایک بہت سنگین مسئلہ تھا اس کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں لیکن فی الوقت علم نہیں کہ احسان اللہ احسان کہاں ہیں جس ٹویٹر اکاﺅنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی وہ ایک جعلی اکاﺅنٹ تھا انکا یہ بھی کہناتھاکہ قبائلی علاقوں خاص طور پر شمالی وزیرستان میں منظم شدت پسند تنظیموں کو تو بہت عرصہ پہلے ختم کردیا گیا تھا اور اب ان میں اس علاقہ میں بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے لیکن کچھ عرصہ سے ان علاقوں میں ایک بار پھر تشدد کے اکا دکا واقعات رپورٹ کئے جارہے ہیں سیکورٹی اداروں نے بچے کچھے شدت پسندوں کے خلاف جارحانہ کاروائیاں شروع کی ہیں تازہ تشدد اسی کا نتیجہ ہے آپ جب بھی شدت پسندوں کے پیچھے جارحانہ انداز میں جاتے ہیں تو اس کا لازمی نتیجہ ہوتا ہے کہ ردعمل آتا ہے اور سیکورٹی فورسز کا بھی نقصان ہوتا ہے ۔ اس علاقہ میں کوئی منظم گروہ باقی نہیں رہا اور شدت پسند مختلف ناموں سے کاروائیاں کررہے ہیں جن کا جلد خاتمہ کردیا جائیگا پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جارہی ہے انہوںنے بتایاکہ ہمارے پاس ایسے شواہد ہیں کہ بھارت ان تنظیموں کو نہ صرف اسلحہ اور پیسہ دے رہا ہے بلکہ نئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے ۔ یہ سب کاروائی افغان انٹیلی جنس کے علم میں ہے پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے اس سلسلے میں بہت کچھ کیا جاچکا ہے افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا مذاکرات آگے کیسے بڑھیں گے اور کس فریق کو کیا کرنا ہے یہ سب افغانستان کے شہریوں اور حکومت کے کرنے کا کام ہیں اس بات پر ضرور دھیان دینا ہوگا کہ افغانستان میں خلاءہزگز پیدا نہ ہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ملکی میڈیا سے کھل کر باتیں کی ہیں انہوں نے سارے حقائق بتا ئے ہیں کوئی بات نہیں چھپائی ۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی ہرقسم کی مدد کررہا ہے ، شمالی وزیر ستان اور بلوچستان میں حالات خراب کرنے اور امن وامان کو درہم برہم کرنے میں بھارت کا ہاتھ ہے پاکستان میں جہاں اور جب بھی دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں بلا شعبہ ان میں بھارت ہی ملوث ہے ۔ اس سلسلہ میں پاکستان نے افغان حکومت ،اقوام متحدہ کو ٹھوس شواہد بھی دیئے ہیں لیکن پاکستان کی بات نہیں سنی گئی ۔۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بھارت اور افغانستان کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے دونوں پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں پاکستان میں دہشت گردوں کو برابر افغانستان اور بھارت سے ہر قسم کی امداد مل رہی ہے بھارت تو ہمارا حریف ملک ہے اس کی پاکستان دشمنی تسلیم شدہ ہے لیکن افغانستان تو ہمارا قریبی برادر اسلامی ملک ہے ، اس کی پاکستان کے خلاف شدت پسندوں کی امداد کرنا سمجھ سے بالا تر ہے افغانستان نے تو پاکستان کو اقوام متحدہ کا ممبر بننے کی بھی مخالفت کی تھی جبکہ پاکستان نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کی مدد کی ہے اس کا ساتھ دیا ہے اور افغان امن عمل میں بھی اس کا بنیادی کردار رہا ہے۔ افغانستان کی زیادہ تر تجارت پاکستان کے راستہ سے ہورہی ہے اور پاکستان نے کبھی بھی اس تجارت کو نہیں روکا دونوں ملک مذہبی ، ثقافتی اور لسانی رشتوں میںجڑے ہوئے ہیں ان کے آپس کے اچھے تعلقات سے دونوں ملکوں کا فائدہ ہے جبکہ افغانستان کے ساتھ نہ تو بھارت کی سرحد ملی ہوئی ہے اور نہ ہی ان کے مذہبی اور ثقافتی رشتے ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ افغانستان بھارت کے اثر سے نکلے اور پاکستان کی ہر معاملہ میں حمایت کرے بھارت کو افغانستان میں کھلی آزادی دے کر افغان حکومت بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں میں سہولت کارکاکرداراداکررہی ہے بھارت نے اب افغانستان میں پاکستان کی طرف جانے والے دریاﺅں پر بند باندھنے کےلئے بھی بڑی سرمایہ کاری شروع کررکھی ہے اس کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں اطراف سے گھیر ے میں لے کر مسلسل دباﺅ کاشکاررکھے مگر خود حالت یہ ہے کہ بھارت میں کسانوں کی تحریک نے حکومت کی چولیں ہلاڈالی ہیں اب امریکہ نے بھارت کو انسانی شہری آزادیوں کے معاملہ میں ایک درجہ کم ممالک کی فہرست میں شامل کرکے پاکستان کے مﺅقف پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ بھارت نہ تو اپنے اقلیتی باشندوں کےلئے محفوظ ملک ہے نہ ہی امن کی خواہش رکھنے والا پڑوسی ،پاکستان نے بارہامعاملات پرامن طریقے سے حل کرنے کی پیشکشیں کررکھی ہیں مگر حالیہ واقعات وشواہد سے یہی ثابت ہوتاہے کہ بھارت کسی بھی صورت باز نہیں آرہا ا س لیے اس پر اعتماد ہرگز نہیں کیا جاسکتاامن کی خواہش کو پاکستان کی کمزوری سمجھنے کی غلطی بھارت باربار کررہاہے اوراسی وجہ سے خطے میں امن کو خطرات بڑھتے جارہے ہیں اب عالمی برادری کو کھل کر حق وصداقت کاساتھ دیناہوگا بصورت دیگر کسی بڑے حادثے کی ذمہ داری پوری عالمی برادری اور بڑی قوتوں پر عائدہوگی ۔