چاند کی سیر کیلئے درخواستیں طلب۔۔۔

جاپان کے ایک مخیر آن لائن ڈیزائنر یوسکو میزاوا نے دنیا بھر میں سے 8افراد کو اپنے ساتھ چاند کی سیر پر جانے کی دعوت دی ہے۔ یوسکو میزاوا کی جانب سے چاند کی سیر پر جانے کےلئے خرچ کی جانے والی رقم تو نہیں بتائی گئی تاہم چندا ماموں کے دیدار کےلئے جانےوالوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہی نہیں کہ ان کے سفر پر کتنا خرچہ آئے گا۔ ان کو تو مفت میں چاند گشت کا موقع مل رہا ہے۔ یوسکومیزاوا کا کہنا تھا کہ چاند کے گرد اس سیر کےلئے ان کےساتھ دنیا بھر سے6سے 8 آرٹسٹ جا سکتے ہیں۔ ٹوئٹر اکاونٹ پر اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں ڈیزائنر کاکہنا تھا کہ دنیا بھر سے کوئی بھی 8افراد ان کےساتھ چاند کے گرد سیر کےلئے جاسکتے ہیں، انہوں نے چاند گاڑی کی ساری سیٹس بک کرائی ہیں، یہ سیرو تفریح کا ایک نجی سفر ہوگا۔یوسکو میزاوا نے کہا کہ پہلے ان کا اراداہ تھا کہ وہ اس سفر میں اپنے ساتھ آرٹسٹ لے کر جائینگے مگر پھر انہوں نے سوچا کہ دنیا کا ہر انسان آرٹسٹ ہے جو دوسرے لوگوں کے مقابلے میں کچھ مختلف اور تخلیقی کام کر رہا ہے۔جاپانی ارب پتی کا کہناتھا کہ اس سفر پر جانے کی درخواست جمع کرانے کےلئے صرف دو شرائط ہیں پہلی شرط یہ ہے کہ اپنی درخواست کو تخلیقی طریقے سے جمع کرانا ہے اور دوسری شرط یہ ہے کہ اس کام میں دوسروں کی مدد کرنا ہے۔اس سفر کے تمام مسافر زمین پر واپس لوٹنے سے قبل ایک ساتھ ایک لوپ میں رہیں گے، اس سفر کےلئے درخواست 14مارچ تک جمع کروائی جا سکتی ہے۔ چاند پر جانے والے افراد کے ناموں کا اعلان21مارچ کو کیا جائےگا۔ 45سالہ یوسکو میزاوانے 2018 میں چاند پر جگہ خریدنے کا اعلان کیا تھا جبکہ چاند پر جانے کی یہ مہم کا 2023 کے اوائل میں شروع کیے جانے کا امکان ہے۔جو لوگ اپنے محبوب کےلئے آسمان سے تارے توڑ کر لانے اور چاند کو ان کی جھولی میں لاکر ڈالنے کے بلندوبانگ دعوے کر رہے ہیں ان کےلئے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ اپنے دعوﺅں کو عملی جامہ پہنانے کےلئے کمربستہ ہوں۔چاند مشن پر جانے کےلئے تخلیقی انداز میں درخواست دینے کی شرط البتہ کافی دلچسپ ہے۔تاہم جاپانی ڈیزائنر کی یہ بات دل کو لگی ہے کہ دنیا کا ہر شخص قدرت کے آرٹ کا شاہکار ہے۔ آج کرہ ارض پر ساڑھے چھ ارب انسان بستے ہیں ان سب کے فنگر پرنٹس ایک دوسرے سے مختلف ہیں ہر انسان میں غیر معمولی صلاحیت موجود ہوتی ہے یہ صلاحیت اسے دوسرے انسانوں سے الگ بناتی ہے مگر بہت کم لوگوں کو اپنی قدرتی صلاحیتوں کا اندازہ ہوتا ہے اور اس سے بھی کم لوگ ان صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔آج سے تقریباً ایک سو سال پہلے ہمارے گاﺅں میں ایک بزرگ گذرا ہے لوگ ان سے پوچھتے تھے کہ آنےوالے دور میں دنیا میں کیا تبدیلیاں آسکتی ہیں تو بزرگ کہتے تھے کہ نیلی آنکھوں اور گوری رنگت والے لوگ آئیں گے ان کے پاس ایسے گھوڑے ہوں گے جنہیں چارہ کھلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ لوگ فضاﺅں میں اڑتے ہوئے سفر کرینگے۔ بروغل میں کسی بڑھیا کے پاﺅں میں کانٹا چھبے گا تو پلک جھپکتے ہی یہ خبر پورے ملک میں پھیل جائے گی۔لوگ بزرگ کی باتیں سن کر اسے دیوانہ سمجھتے تھے۔ بزرگ کی وفات کے کچھ ہی عرصے بعد نیلی آنکھوں والے انگریز بھی آگئے۔گھوڑوں کی جگہ گاڑیوں نے لے لی، انسان جہازوں میں اڑ کر سفر کرنے لگے۔ آج چاند کی سیر کی باتیں ہمیں تعجب خیز لگ رہی ہیں پچاس سال بعد لوگ پکنک منانے چاند پر جایا کرینگے۔ یوسکومیزاوا کی بات بالکل درست ہے کہ ہر انسان تخلیق خداوندی کا شاہکارہے اور انہی تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت وہ آج سمندروں کی تہہ ،فضا کی وسعتوں کو بھی پار کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ہم نے کائنات پر تحقیق کا کام ویسے بھی دیگر اقوام پر چھوڑ دیا ہے۔تحقیق نہ سہی سیر و تفریح کےلئے بھی چاند پر جانے کی درخواست جمع کرائی جائے تو کیا مضائقہ ہے۔