اب تو ایک ایک کرکے اس حکومت کے حامی بھی مہنگائی کے معاملہ پر حکومت کادفاع کرنے سے قاصر دکھائی دینے لگے ہیں اورتواور خود وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے وزیراعظم کو قومی اسمبلی میں مخاطب کرکے دست بستہ عرض کیا کہ تنخواہ دار طبقہ کاگزارہ نہیں ہورہا مہنگائی پرقابوپائیں یہ صرف شیخ رشید ہی نہیں پوری قو م کے دل کی آوازہے کیونکہ جس بے دریغ طریقے سے مہنگائی کاجن بے قابو ہوتاجارہاہے اس نے سفید پوش طبقہ کاجینا حرام کرکے رکھ دیاہے مہنگائی کے ساتھ آمدن میں بھی اضافہ ہوتو کوئی فرق نہیں پڑتا مگریہاں یہ حالت ہے کہ مہنگائی تو مسلسل بڑھ رہی ہے مگر آمد ن یا تو جامد ہے یا پھر مسلسل کم ہورہی ہے رہی سہی کسر کورونا نے پوری کردی ہے ان حالات میں حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری شروع کردی ہے دعوے کئے جارہے ہیں کہ بجٹ میں عام آدمی کے حالات کے مطابق بنایا جارہا ہے بجٹ میں ادویات ، اشیاءضروریہ اور دیگر چیزوں پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی ، روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے اور مقامی صنعت کو ترقی دینے کے اقدامات کئے جائیں گے میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئر مین ایف بی آر جاوید غنی کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عام آدمی کے لئے بجٹ ریلیف جاری رکھا جائے گا ادویات، فوڈ آئیٹم سمیت ضروری اشیاءپر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی ٹیکس چھوٹ دینے سے مقامی صنعت کو فروغ ملا ہے صنعتی ترقی کی وجہ سے سلیز ٹیکس کی وصولیات بڑھ رہی ہیں مارچ کے آخری ہفتے تک بجٹ تجاویز مکمل کرلی جائیں گی چیئر مین ایف بی آر کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہوگیاہے کہ بجٹ کی تیاری کا اولین مرحلہ شروع ہوگیا ہے آنے والا بجٹ عام آدمی کی حالت دیکھ کر بنا یا جارہا ہے اگر دیکھاجائے تو لفظ بجٹ ہمارے عام آدمی کے لئے ایک خوف کی علامت ہے غریب عوام بجٹ کا نام سن کر کانپ جاتے ہیں اس لئے کہ ملکی بجٹ اشرافیہ کو نوازنے کے لئے ہوتا ہے اور غریبوں کو لتاڑنے اور دبانے کے لئے ہوتا ہے ، بجٹ میں زیادہ تر ٹیکسوں کا بوجھ غریبوں پر ڈالا جاتا ہے ۔ موجودہ حکومت سے عوام کو بڑی توقعات وابستہ ہیں اور عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر کامیاب کرایا تھا ، وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے بڑے وعدے وعید کئے ہیں لیکن یہ وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے اور ہوشرباءمہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، اب ایک بار پھر بجٹ کی تیاری شروع ہے اور خبر کے مطابق یہ بجٹ عوام آدمی کے حالات کے مطابق بنایا جارہا ہے بالخصوص ادویات اور اشیاءضروریہ ودیگر اشیاءپر ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی تاہم عوامی حلقے اب بھی تشویش کا اظہار کررہے ہیں کہ اس بجٹ میں بھی عام آدمی کے لئے کچھ نہیں ہوگا ۔ اب حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ آنے والے بجٹ کو عوام دوست بنایا جائے ، عوام کے مسائل حل کئے جائیں تاکہ انہیں کچھ سکون مل جائے ، عوامی حلقے اپنے منتخب ارکان پارلیمنٹ سے بھی نالاں ہیں جنہوں نے کامیابی کے بعد اپنے مفادات کے حصول اور تحفظ کا خیال رکھا ہے لیکن عوام کے مفادات کے لئے کچھ نہیں کیا ۔اب وقت آگیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ آنے والے بجٹ میں عوام کے سکھ چین کے لئے کام کریں تاکہ ان پر عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔انہی حالات میںیہ خبر بھی خوش آئندقراردی گئی تھی کہ دس ماہ تعطل کے بعد بالآخر آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاشی پروگرام بحال کرنے کا اعلان کردیا ہے یاد رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کردی ہیں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کرنے سے ہی ملک میں مہنگائی بڑھی ہے اور پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لئے بعض سخت فیصلے بھی قبول کرکے معیشت کی بحالی کی سرتوڑ کوششیں کیں،و زیر اعظم عمران خان نے اوائل میں آئی ایم ایف سے قرض لینے سے انکار کردیا تھا لیکن قومی خزانہ خالی تھا جس پر انتہائی مجبوری کے عالم میں وزیر اعظم نے اپنی سوچ تبدیل کی اس دوران آئی ایم ایف کو پاکستان کی مجبوری کو بطور خاص علم ہوگیا اس لئے اس نے قرض کے لئے اپنی شرائط مزید سخت کردیں، آئی ایم ایف کی وجہ سے ہی پاکستان پٹرولیم مصنوعات ،گیس اور بجلی کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہے جبکہ مذکورہ تینوں مدات کے نرخوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھتی ہے اور مہنگائی بڑھنے سے سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے مہنگائی سے حکومت کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے اور عوام کی پریشانیاں بھی بڑھتی ہیں ‘حکومتی ذرائع کادعویٰ ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکج کا بنیادی مقصد پاکستانی معیشت میں توازن پیدا کرنا ہے سچ یہ ہے کہ اس توازن سے پاکستان کی مالی ساکھ بہتر ہوسکتی ہے اور اس کا فائدہ کسی حد تک غریب عوام کو پہنچے گا لیکن یہ حقیقت ہے موجودہ وقت میں عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ کا امکان ہے بعد میں ہوسکتا ہے کہ عوام کو فائدہ ملے ۔ پاکستان کے مفاد میں تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف یا دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے قرض نہ لے اور اپنے وسائل سے اپنے مسائل حل کرے ۔یہی ایک آزاد ملک وقوم کا وتیرہ ہے وزیر اعظم عمران خان اپنے اقتدارکے دورنو سے گزررہے ہیں اس مرحلہ پر اب ان کو مہنگائی کے خاتمہ کے ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت اب کھل کر اقدامات کرناہوں گے ‘ وزیراعظم کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستانی قوم کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت مہنگائی ہے جس نے ہرچیز کو اپنی لپیٹ میں لیاہواہے پٹرول بجلی گیس سے لے کر اشیائے ضروریہ تک ہرچیز مہنگی ہونے سے اب روح وبدن کارشتہ برقراررکھنامشکل ہوتاجارہاہے کوئی بھوکا نہیں سوئے گا جیسے منصوبے خوش آئندہیں لیکن ساتھ ہی بھوک کاسبب بننے والے عوامل کی بیخ کنی بھی ناگزیر ہوچکی ہے ۔