فضائی سروس کی بحالی کا خوش آئند فیصلہ

قومی ایئرلائن پی آئی اے نے ڈیڑھ سال بعد اسلام آباد اور چترال کے درمیان فضائی سروس بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام آباد سے چترال کے لئے یک طرفہ کرایہ 5 ہزار 920 روپے مقرر کیاگیا ہے پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے چترال کیلئے ہفتہ وار2پروازیں چلائی جائیں گی، چترال سیکٹر پر پروازیں شروع کرنے سے سیاحت کوفروغ ملے گا،پی آئی اے نے کراچی سے سیالکوٹ کیلئے مزید 2پروازوں کا اضافہ کردیا ہے اوریکطرفہ کرایہ 7ہزار500 روپے مقر ر کردیا ہے۔قومی پرچم بردار فضائی کمپنی کی طرف سے چترال جیسے سیاحتی مقام کے لئے پروازوں کی بحالی اور کرایوں میں کمی سے نہ صرف عوام کو رعایتی ٹکٹ پر بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ سیاحت کو خاطر خواہ فروغ ملے گا جس کی بدولت لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔چترال کے لئے معطل شدہ پروازوں کی بحالی کا فیصلہ کچھ عرصہ قبل چیئرمین پی آئی اے اور چترال کے عوامی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد ہوا ہے جس پر عمل درآمد کا ابھی اعلان ہوا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتی ہیں۔ اس حوالے سے عملی اقدامات بھی کئے گئے ہیں جن میں سیاحتی مقامات تک رسائی کے لئے سڑکوں کی تعمیر، کمراٹ اپردیر سے مداک لشٹ چترال تک چیئرلفٹ کی تنصیب کے اعلانات شامل ہیں۔ حکومت اگر سیاحت، معدنیات اور آبی وسائل سے بجلی پیدا کرنے کے شعبوں پر ہی اپنی پوری توجہ مرکوز کرے تو نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پورے ملک کی معیشت کا بڑا سہارا مل سکتا ہے۔ چترال کے علاوہ سوات، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہاٹ کے لئے بھی پروازوں کی بحالی پر حکومت کو غور کرنا چاہئے۔جہاں ایئرپورٹ موجود ہیں اور ماضی میں ان علاقوں کو فضائی سروس کی سہولیات بھی میسر تھیں۔اسلام آباد کے ساتھ اگر پشاور سے بھی چترال کے لئے پروازیں شروع کی جائیں تو عوام اور فضائی کمپنی دونوں کو فائدہ ہوگا۔ پشاور صوبائی دارالحکومت ہونے کے ناطے صوبے کے دیگر اضلاع سے زمینی اور فضائی رابطوں کے لئے موزوں ہے۔ چترال سے لوگ تعلیم، روزگار، علاج معالجے اور عدالتی کاروائی کے سلسلے میں بھی پشاور آتے ہیں یہاں بسنے والے چترالی باشندوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہے جن میں ایک بڑی تعداد سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ملازمین کی بھی ہے۔ جن کا سرکاری امور اور ذاتی مصروفیات کے علاوہ غمی خوشی میں شرکت کے لئے چترال آنا جانا سال بھر لگا رہتا ہے۔ ماضی میں پشاور سے روزانہ تین پروازیں چترال جاتی تھیں اور ہرپرواز ہاؤس فل ہوتی تھی۔ لوگوں کو ہفتوں نہیں بلکہ مہینوں پہلے ٹکٹ کے لئے بکنگ کرانی پڑتی تھی۔ فوکر اور اے ٹی آر طیاروں میں سیٹیں محدود ہونے کی وجہ سے چترال کے لئے سی ون تھرٹی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی چلائی جاتی تھیں۔پشاور میں مقیم چترالیوں کے علاوہ کراچی، لاہور اورملک کے دیگر شہروں اور بیرون ملک سے بھی اس علاقے کے باشندے بھی صوبائی دارالحکومت سے اپنے گھر جانے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ یہاں مسافروں کے لئے ہوٹلنگ کے علاوہ رشتہ داروں کے ہاتھ ٹھہرنے کی سہولت میسر ہے۔ اور یہ سہولت اسلام آباد جیسے مہنگے شہر میں ملنا محال ہے۔ اسلام آباد سے چترال کے لئے ہفتے میں ایک پرواز کافی ہے۔ اگر وفاقی حکومت اور پی آئی اے حکام پشاور سے روزانہ ایک پرواز شروع کریں تو عوام کو بھی فائدہ ہوگا۔ ادارے کو بھی منافع ملے گااور سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔توقع ہے کہ ارباب اختیار قومی مفاد کی اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔