اس وقت صوبہ بھرکی طر ح پشاور میں بھی بڑھتی آلودگی نے مسائل میں اضافہ کررکھاہے اس ضمن میں صوتی آلودگی،فضائی آلودگی اور آبی آلودگی نے حالات خطرناک رخ کی طرف لے جانے میں کوئی کسر اٹھانہیں رکھی ہوئی آبی آلودگی کی بات کی جائے تو میونسپل قوانین پرعملد ر آمد نہ ہونے کے باعث اس وقت صوبہ کی آبادی کابڑا حصہ مضر صحت پانی پینے پر مجبورہے کچھ عرصہ قبل یہ تک صورت حال اس قدر گھمبیر ہرگزنہ تھی شہر کے اندر سے جو نہریں گزرا کرتی تھیں عام طورپر گرمیوں کے موسم میں بچے ان میں نہایا کرتے تھے ورسک ڈیم سے نکلنے والی یہ نہریں پشاور کی زرعی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں پھر آبادی کے بم کاایسا دھماکہ ہواکہ سب قوانین و ضابطے اس میں اڑگئے بے ہنگم تعمیرات نے جہاں شہر کاحسن گہناکررکھ دیا وہاں نہری آلودگی میں بھی خطرناک حد تک اضافہ کردیا اس سلسلہ میں سابق ادوارمیں مکمل غفلت روا رکھی گئی اس بارپہلی مرتبہ صوبائی حکومت نے نہری آلودگی کے انسداد کے حوالہ سے اقدامات کاارادہ کیا تو سب سے پہلے آلودگی پھیلانے والے مقامات کا تعین کرنے کافیصلہ کیاگیا جس کے تحت پشاور میں ورسک کینال کو آلودہ کرنے والے 314 مقامات کی نشاندہی کرلی گئی ہے جبکہ پشاور کی دیگر چار نہروں کو آلودہ کرنے والے مقامات کی نشاندہی کا عمل آئندہ چند روز میں مکمل کرلیا جائیگا محکمہ بلدیات نے پشاور کے نہروں کو آلودگی سے بچانے کے لئے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں متبادل نظام پر کام شروع کیا ہے اس وقت پشاور کی 5 نہروں میں آبی آلودگی پھیلائی جارہی ہے اب تک تین نہروں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے جس کے مطابق ورسک کینال کا 24 کلومیٹر، کابل ریور کینال کا 30 کلومیٹر جبکہ ہزار خوانی کینال کا 20 کلومیٹر تک سروے کیا گیا ہے اب تک مکمل کئے گئے سروے میں 314 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جو ورسک کینال کو آلودہ کررہے ہیں اور نکاسی کا پانی ورسک کینال میں گرایا جارہا ہے۔ اسی طرح مزید دونہروں کا سروے بھی جاری ہے جس کو آئندہ چند روز میں مکمل کیا جائے گا محکمہ بلدیات کے مطابق تمام نہروں کے سروے مکمل ہونے کے بعد تفصیلی ڈیزائن کو پورا کیا جائے گا جس پر کام جاری ہے تفصیلی ڈیزائن کی بنیاد پر پشاور میں نکاسی آب کے نظام کے لئے اور نہروں کو آلودگی سے بچانے کے لئے متبادل نظام کی فراہمی پر کام شروع کردیا جائے گا، ایک وقت تھا جب پشاور کو پھولوں اور باغات کا شہر کہا جاتاتھا۔ اس وقت پشاور کی تمام نہریں صاف پانی کے لئے مشہور تھیں، پشاور اور اس کے نواحی علاقوں کے لوگ نہری پانی پیتے تھے لوگ نہروں کے پانی سے فصلات اگاتے تھے، گرمی کے دنوں میں شہر کے لوگ ان نہروں میں نہاتے تھے لیکن یہ تب کی بات تھی جب ان نہروں کا پانی صاف وشفاف تھا بد قسمتی سے آج پشاور کے نہروں کا پانی نہ تو پینے کا قابل ہے،نہ نہانے کے لئے اور نہ ہی یہ پانی فصلات کے لئے موزوں ہے اس لئے کہ لوگوں نے گھروں کے گٹروں کا رخ نہروں کی طرف کردیا ہے کارخانہ داروں نے بھی اپنے آلودہ ترین پانیوں کے لئے اپنا ا نتظام کرنے کی بجائے ان کا رخ نہروں کی طرف موڑ دیا ہے اس سے پشاور کی تمام نہروں کا پانی آلودہ ہوچکا ہے جو سخت نقصانات کا باعث بن رہا ہے ورسک کینال کو آلودہ کرنے والے 314 مقامات کی نشاندہی ہونااور دیگر 4 نہروں کے پانی کو آلودہ کرنے والے مقامات کی نشاندہی کے کا کا م کاجاری رہنایقینا خوش آئند امرہے نکاسی آب کے لئے مناسب بندوبست کرنے کے بجائے اپنی آسانی کے لئے گھروں،بازاروں،کارخانوں کااستعمال شدہ پانی ورسک کینال اور دوسرے نہروں میں گرایا جارہا ہے ماضی میں چونکہ اس پر سنجیدہ توجہ مرکوز نہیں کی گئی تھی اس لئے نہروں کاپانی زہریلا ہوتاچلاگیا بیچ میں ایک تجویز یہ بھی سامنے آئی تھی کہ تمام نہروں کے کنارے پختہ کردیئے جائیں گے تاکہ کوئی بھی اپنا گٹرنہروں کی طرف نہ لے جاسکے مگر اس پر عملدر آمد نہ ہوسکا اب اگر سرکاری دعوؤں کے مطابق نہروں کو آلودگی سے بچانے کیلئے متبادل نظام پر جلد کام شروع کیا جارہا ہے تو اس ضمن میں حکومت کو مزید تاخیر سے کام نہیں لینا چاہئے نہروں کو حسب سابق صاف پانی کے قابل بناکر پشاور کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور نہروں کا پانی پینے اور نہانے کے کام بھی آسکتا ہے جبکہ فصلوں کے لئے بھی یہ پانی سود مند ثابت ہوسکتاہے اسوقت جو پانی فصلوں کو دیاجارہاہے یا جن سے سبزیاں دھوئی جارہی ہیں وہ انتہائی حد تک زہریلاہے جس کی وجہ سے ہم یہی زہر اپنی رگوں میں اتارنے پر مجبور ہیں اس لئے اب ہمیشہ کے لئے اس کاتدارک ضروری ہے۔