جس طرح پاکستان قدرتی وسائل کے معاملہ میں مالا مال ہے اس کاتقاضا تویہ تھاکہ ان سے بھرپور استفادہ کی راہ اختیار کرکے ہرشعبہ میں خودکفالت کی منزل حاصل کرلی جاتی جس سے وطن عزیز میں غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کا خواب شرمندئہ تعبیر کرنے میں یقینا مدد ملتی مگر بدقسمتی سے اس جانب آنکھیں بندرکھی گئیں یو ںقدرتی وسائل سے خاطرخواہ فائدہ نہ اٹھایا جاسکا اگر معدنی ذخائر کی بات کی جائے تو ہرقسم کی معدنیات کے خزانے یہاں موجود ہیں جن میں قیمتی پتھر بھی شامل ہیں مگر بوجوہ یہ خزانے ملک و قوم کی تقدیر بدلنے میں اپناکردار اداکرنے میں ناکام چلے آرہے ہیں اس سلسلہ میں وطن عزیز کے اکثر قیمتی پتھر پھر بھارتی لیبل کے ساتھ عالمی مارکیٹ میں فروخت کئے جاتے رہے ہیں جس طرح کہ ہمارے نمک کے معاملہ میں ہواہے اس سلسلہ میں یہ امر خوش آئندہے کہ پہلی بار سرکاری سطح پر اس حوالہ سے احساس جاگاہے اور کوششیں شروع ہوچکی ہیں اس سلسلہ میں چندروزقبل گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کے زیر صدارت ملکی قیمتی پتھروں کو عالمی دنیا میں پہچان دلوانے اور جیم سٹون انڈسٹری کی ترقی کے لئے صوبے میں جیم سٹون لیبارٹری اور ٹیکنکل ٹریننگ سنٹر کے قیام سے متعلق گورنر ہاﺅس پشاور میں اعلیٰ سطی اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں عالمی معیار کے مطابق جیم سٹون لیبارٹری کے قیام کے لئے اراضی کے انتخاب ، کٹنگ اور پالشنگ کے لئے جدید مشینری کی تنصیب ، مذکورہ شعبے سے وابستہ افراد کی تربیت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ معدنیات کے پاس پہلے سے موجود 32 کنال اراضی کو جیم سٹون لیبارٹری کے قیام کے لئے استعمال میں لایا جائیگا جس کی باقاعدہ منظوری صوبائی کا بینہ اجلاس سے لی جائے گی آئی بی ایل کے تعاون سے عالمی شہرت کاحامل بیلجیم کا ادارہ ایچ آرڈی خیبر پختونخوا میں صوبے کے قیمتی پتھروں کو عالمی سطح پر سرٹیفائیڈ بنانے ، کٹنگ ، پالشنگ اور تربیت کے لئے لیبارٹری قائم کررہا ہے جس سے صوبے کے قیمتی پتھروں کو عالمی سطح پر شناخت مل جائے گی یہ امر باعث حیرت ہوناچاہئے کہ بھارت قیمتی پتھروں کی 80 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرتا ہے جبکہ پاکستان کے مقابلہ میں بھارت کی جیم سٹون کی استعداد انتہائی کم ہے کیوں کہ دنیا میں قیمتی پتھروں کے ذخائر کے حامل ممالک میں پاکستان اولین فہرست میں ہے برازیل واحد ملک ہے جو قیمتی پتھروں کی مد میں پاکستان کے مقابلہ میں ہے گورنر شاہ فرمان نے محکمہ انڈسٹری، محکمہ معدنیات اور جیم سٹون اینڈ جیما لوجیکل انسٹی ٹیوٹ کو ہدایت کی کہ وہ اس لیبارٹری کے قیام کے لئے مشترکہ قابل عمل اقدامات کریں تاکہ متعلقہ اداروں کے درمیان کسی قسم کا کوئی تنازعہ پیش نہ آئے ، جیم سٹون انڈسٹری کے لئے جیم سٹون لیبارٹری اور ٹیکنیکل سنٹر کے قیام کی ایک عرصہ سے سخت ضرورت تھی بد قسمتی سے اس کی طرف توجہ نہیں دی گئی موجودہ گورنر شاہ فرمان اس سلسلہ میں اپنی ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کی ہدایت کے مطابق محکمہ معدنیات کی 32 کنال اراضی پر قیمتی پتھروں کو بنانے ، کٹنگ ، پالشنگ اور ساتھ ہی تربیت کےلئے لیبارٹری قائم کی جارہی ہے اس سے صوبہ کو خاص منافع ملے گا اس شعبہ سے وابستہ افراد آسودہ حال ہوں گے اور عالمی سطح پر ہمارا صوبہ قیمتی پتھروں کی شناخت کا حامل بن جائیگا ، بھارت میں پاکستان کے مقابلہ میں جیم سٹون کی استعداد انتہائی کم ہے اس کے باوجود بھارت 80 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرتا ہے اگر یہاں پر لیبارٹری قائم ہوجائے تو اس سے قیمتی پتھروں کی ایکسپورٹ بھارت سے دوگنا ہوجائے گی ، اس لئے کہ یہاں قیمتی پتھروں کی بھارت کے مقابلہ میں کافی بہتات ہے ۔ مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے یہاں قیمتی پتھروں کی مانگ کم ہے حالانکہ قیمتی پتھروں کی استعداد کے حامل ممالک میں پاکستان اولین فہرست میں ہے ۔خوش آئند امر یہ ہے کہ بیلجیم کا ادارہ ایچ آرڈی قیمتی پتھروں کو سرٹیفائیڈ بنانے ، کٹنگ، پالشنگ اور تربیت کےلئے یہ لیبارٹری قائم کررہا ہے جس کی قیمتی پتھروں کی نوک پلک درست کرنے میں دنیا بھر میں ایک اعلیٰ مقام ہے گورنر خیبر پختونخوا اگر یہ سارا کام اپنی نگرانی میں کریں وقتاً فوقتاً اس کے تعمیراتی وفنی کاموں کا جائزہ لیتے رہیں تو اس سے متعلقہ اداروں کے حکام اور اہل کاربھی متحرک ہوں گے اس کے لئے متعلقہ اداروں کو مشترکہ قابل عمل اقدامات اٹھانے کی گورنر خیبر پختونخوا نے ہدایت بھی کی ہے اس سے ان اداروں کے مابین رابطے بھی قائم ہوں گے اور مل جل کر باہم مشاورت سے لیبارٹری قائم ہوگی ، ایچ آرڈی کی جانب سے جیم سٹون لیبارٹری کے قیام میںجدید مشینری کی فراہمی سمیت بیلجیم سے مایہ ناز ٹرینرز ، کٹنگ اور پالشنگ کے لئے مقامی لوگوں کو تربیت دیں گے جبکہ جیولری میں استعمال ہونے والے قیمتی پتھروں کو بھی عالمی معیار کے سرٹیفکیٹس دئیے جائیں گے قیمتی پتھراب اونے پونے قیمتوں پر نہیں بیچے جائیں گے بلکہ اب یہ ایک انڈسٹری کے زمرے میں آئیں گے اور ان سے صوبہ اچھا خاصا زرمبادلہ کماسکے گاتاہم ساتھ ہی حکومت کو چاہئے کہ ان ذخائر کو مفاد عامہ کے استعمال میں لانے کے لئے بھی قانون سازی کی جائے کیونکہ عام طورپر قیمتی پتھروں کے ذخائر سے پھر انفرادی طورپر فائدے اٹھائے جاتے ہیں جن علاقوں سے یہ پتھرنکالے جاتے ہیں ان علاقوں میں عوامی فلاح کے اقدامات پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اوراربوں روپے چندلوگوں کی جیبوں میں ہی جاتے ہیں اس سلسلہ میں حکومت کو آمدن کامخصوص حصہ علاقائی تعمیر وترقی پرخرچ کرنے کے حوالہ سے بھی کوئی حکمت عملی ترتیب دینی چاہئے جیم سٹون انڈسٹری پر معمولی توجہ دینے سے اربوں ڈالر زرمبادلہ کمایا جاسکتاہے اس سلسلہ میں اگر مقامی مارکیٹ اورسرمایہ کاروں پربھی توجہ مبذول کرتے ہوئے ان کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں تو مزید بہترین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔