ہاﺅسنگ سکیم اور عوام۔۔۔۔

پنجاب حکومت نے عام آدمی کو 14 لاکھ روپے میں گھر بناکردینے کا اعلان کیاہے ،سرکاری زمین غریب آدمی کے استعمال میں لائی جائے گی ، جس پرکم لاگت کے مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔صوبائی حکومت کے اعلامیہ کے مطابق پنجاب کے20 اضلاع کی 26 تحصیلوں میں سستے گھر بناکر چھت کی سہولت سے محروم اور کم آمدنی والے لوگوںدیئے جائیں گے۔صوبائی حکومت کے مطابق اگلے ماہ منصوبے کے پہلے فیز پر کام شروع ہوجائے گا ، مالکانہ حقوق پر ملنے والے ان گھروں کی قسط ماہوار پانچ ہزار سات سو روپے ادا کرنی ہوگی۔ وفاقی حکومت نے بھی اپنے انتخابی منشور میں عوام کو پانچ سالوں میں پچاس لاکھ گھر بناکر دینے کا اعلان کررکھا ہے۔ حکومت نے گھروں کی تعمیر اور کاروبار شروع کرنے کے لئے لوگوں کو پانچ فیصد منافع پر تیس لاکھ سے ایک کروڑ تک کے قرضے بھی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔مختلف اخبارات میں اس حوالے سے اشتہارات بھی شائع ہوئے ہیں۔ اب تک لاکھوں افراد آسان اقساط اور کم شرح منافع والے قرضوں کے لئے درخواستیں دے چکے ہیں ۔حکومت نے اعلان کیاتھا کہ ایک شخصی ضمانت اور نہایت آسان طریقے سے یہ قرضے عوام خصوصاً نوجوانوں کو فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کرکے باعزت روزی کماسکیں۔تاہم وزیراعظم سکیم کے قرضوںکےلئے بینکوں نے کڑی شرائط رکھی ہیں جنہیں پورا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ بینک والے بارہ چودہ نکات پر مشتمل ایک فہرست قرض خواہ کو تھماتے ہیں جن میں محکمہ مال سے مجوزہ گھرکے پلاٹ کا انتقال، فرد، حدود اربعہ،عکس شجرہ،رجسٹری ، میونسپلٹی سے منظور شدہ نقشہ ،زرضمانت ، مستند ضمانتی، آمدنی کی تفصیلات، گھریلو اخراجات کی فہرست، ذرائع آمدن سمیت پورا حسب نسب شامل ہے۔ ایک عام شہری کےلئے پٹواریوں، گرد آوروں، تحصیلداروں، ٹی ایم اوزاورکچہریوں سے اپنے کاغذات بنوانا درد سر ہے۔ اس وجہ سے بہت سے درخواست دہندگان نے سرکاری قرض کے حصول کی کوششیں ترک کردی ہیں۔ نوجوانوں کو باعزت روزگار دلانے اور کم آمدنی والے لوگوں کو آسان اقساط پر سستے مکانات بنا کردینے کی حکومت کی نیت شک و شبے سے بالاتر ہے۔ لیکن ہمارا نظام کرپٹ ہونے کی وجہ سے فلاحی منصوبوں کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوپاتے۔وزیراعظم نے تعمیراتی شعبے کےلئے مراعات کا اعلان اس وجہ سے کیاتھا کہ عام لوگوں کو تعمیراتی سامان رعایتی نرخوں پر مل سکے اور وہ اپنا گھر بناسکیں۔ ان مراعات کے اعلان کے بعد سیمنٹ، سریا، ریت ، بجری، بجلی اور سینیٹری کے سامان کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کردیا گیا۔ پانچ مرلے پر سنگل سٹوری مکان کی تعمیر پر پندرہ سولہ لاکھ کا خرچہ آتا تھا۔ حکومتی پیکج کے بعد اس کی لاگت چوبیس پچیس لاکھ تک پہنچ گئی۔ ایسے نامساعد حالات میں پنجاب حکومت کی طرف سے چودہ لاکھ روپے میں ملازمت پیشہ، کم آمدنی والے اور تنخواہ دار لوگوں کے لئے گھربناکردینے کا اعلان بلاشبہ ایک بڑا ریلیف ہے۔ خیبر پختونخوا سمیت دیگر صوبائی حکومتوں کوبھی پنجاب کی تقلید کرنی چاہئے ۔