مہلک وباءاور ہمارا طرزعمل۔۔۔

نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر نے ملک میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وباءسے شدید متاثرہ علاقوں میں ایس اوپیز پر سختی سے عملدر آمد کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہائی رسک شہروں میں رات 8بجے تک سوائے ضروری سروسز کے تمام کمرشل سرگرمیاں بند کر دی جائیں گی ،شادی ہالوں میں تقریبات ،کھیلو ں اور ثقافتی سرگرمیوں پر پابند ی ہوگی ،ملک کے تمام متاثرہ شہروں میں ہفتہ اور اتوار کو کاروبار مکمل طور پر بند اور دیگر ایام میں رات آٹھ بجے کے بعد تمام دکانیں، بازار اور کاروباری ادارے بند کئے جائیں گے۔تعلیمی اداروںمیں موسم بہار کی چھٹیوں میں مزید توسیع کی جائے گی۔ ایمرجنسی کی صورت حال کے بغیر نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی ہوٹلوں میں بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی ہوگی ۔ تمام سینما گھر اور مزارات مکمل طور پر بند رہیں گے ۔ کھیلوں ، تہوار ، ثقافتی و دیگر ایونٹس پر مکمل پابندی ہو گی ۔تمام سرکاری ، نجی دفاتر اور عدالتوں میں 50 فیصد کام گھر سے کرنے کی پالیسی جاری رہے گی ۔ملک میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 8 اعشاریہ 4 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔کوروناکا شکار ہونے والوں کی مجموعی تعداد 13 ہزار863ہو گئی جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 6 لاکھ 30 ہزارسے تجاوز کر چکی ہے۔آج بھی ملک بھر میں ہسپتالوں، قرنطینہ سینٹرز اور گھروں میں کورونا وائرس کے 33 ہزار سے زائد مریض زیرِ علاج ہیں،خیبر پختونخوا میں 50ڈاکٹر، نرسوں اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے درجنوں اہلکاراس موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں ۔ملک بھر میں متعدد اراکین اسمبلی ، اعلیٰ عدالتوں کے جج اور اہم شخصیات کورونا کی وجہ سے جانیں گنواچکے ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہ پہلا مریض فروری 2020 میں سامنے آیاتھا۔ گذشتہ تیرہ مہینوں سے ملک میں کاروباری اور تعلیمی سرگرمیاں ماند پڑی ہیں ۔جس کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ بدقسمتی سے عام لوگ اس مہلک مرض کو اب تک سنجیدہ نہیں لے رہے۔ اور اکثر لوگ اسے کوئی مہلک بیماری تسلیم کرنے کو بھی تیار نہیں۔ سب سے افسوس ناک طرز عمل سیاسی پارٹیوں کا رہا ہے۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں رائے عامہ ہموار کرنا اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کےلئے اقدامات کرنا سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہوتی ہے سیاسی قیادت میں حکمران جماعت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنی والی تمام پارٹیاں شامل ہیں ڈاکٹروں اور این سی او سی کی بار بار تاکید اور ہدایات کے باوجود ملک بھر میں بازار ،دفاتر، پارکس، ہوٹل ، سینما ہال اور شادی ہال کھلے ہیں اور لوگوں کی معمولات زندگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔ حکومت نے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گرفتاریوں اور جرمانوں کا بھی اعلان کیا تھا مگر حکومت نے اپنے اعلانات پر عمل درآمد کرانے کی ضرورت محسوس کی اور نہ ہی عوام نے ان اعلانات کو سنجیدہ لیا۔ اگر ہمارا یہی طرز عمل رہا توملک بھر میں مکمل لاک ڈاﺅن خارج ازامکان نہیں۔پوری دنیا کو آج کورونا کی وجہ سے ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔ اس خوفناک مرض سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے ہی بچاجاسکتا ہے۔ جب زندگی باقی رہے گی تو کاروبار بھی ہوگا، سیاست بھی ہوگی،ہماری بے احتیاطی نہ صرف ہماری اپنی جان کو بلکہ ہمارے پورے خاندان اور معاشرے کو بھی خطرے سے دوچار کر رہی ہے۔