احتیاطی تدابیر سے بے اعتنائی۔۔۔

سعودی حکومت نے کورونا کی تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر اس سال بھی رمضان کے دوران مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں اجتماعی افطاری اور اعتکاف پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مطاف میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔حرمین شریفین کی مساجد میں داخلے کے وقت ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ افطار دسترخوان لگانے پر پابندی ہوگی ۔حرمین شریفین میں صرف کھجور کے ساتھ داخلے کی اجازت ہوگی باقی ہر قسم کی خوراک تقسیم کرنے پر پابندی ہوگی۔ حرمین میں صرف 10 رکعت تراویح اور 3 رکعت وتر پڑھائی جائیں گی پاکستان میں بھی کورونا کی تیسری لہر تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔نو ماہ بعد ایک دن میں کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100سے تجاوز کرگئی ہے۔ اب تک پاکستان میں چودہ ہزار تین سو سے زائد جبکہ پوری دنیا میں 28لاکھ انسان اس موذی وباءکا شکار ہوچکے ہیں جبکہ ہمارے ہاں متاثرین کی تعداد چھ لاکھ ساٹھ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔این سی او سی کے مطابق ملک میں کورونا پھیلنے کی شرح سوات میں سب سے زیادہ 23 فیصد ،پشاور میں 22 فیصد ، نوشہرہ میں 19 لاہور17 ، راولپنڈی 15 ، اسلام آباد16 اورمالاکنڈ میں 12فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ حکومت نے فوری طور پر ان ڈور اور آﺅٹ ڈور تقریبات پر پابندی لگادی ہے‘ خیبر پختونخوا کے 16متاثرہ اضلاع میں تعلیمی سرگرمیاں بھی معطل ہیں شادی ہالوں، سینما گھروں، پبلک پارکس اور دیگر عوامی اجتماع کے مقامات پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ پشاور کے ہسپتالوں میں کورونا کے وارڈز مریضوں سے بھر گئے ہیں جبکہ شہر کے تین بڑے تدریسی ہسپتالوں میں اوپی ڈی سروس دوبارہ بند کردی گئی ہے۔ صدر، وزیراعظم، وزیردفاع اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بھی کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ صوبے کے سرکاری اداروں میں صرف پچاس فیصد سٹاف کو دفتر آنے کی اجازت ہے۔ عالمی وباءکے پھیلاﺅ میں تشویش ناک اضافے کے باوجود عوامی سطح پر ایس او پیزپر عمل درآمد کے سلسلے میں مسلسل غفلت اور لاپراہی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ پشاورمیں وباءکے پھیلاﺅ کی شرح تشویش ناک ہونے کے باوجود کئی پرائیویٹ سکول اب بھی کھلے ہیں ۔بازاروں اور تجارتی مراکز کو ہفتے میں دو دن مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ باقی پانچ دنوں میں دو دن چھٹیوں کی کسر بھی نکالی جاتی ہے۔ گاہکوں سے لے کر دکانداروں تک کسی کو ماسک پہننے ، سینی ٹائزر استعمال کرنے اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے کا کوئی خیال نہیں۔دوسری جانب جن سرکاری دفتروں میں آدھے سٹاف کو بلانے کا حکم نامہ جاری کیاگیا ہے شہر کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا ویکسین لگانے کےلئے تربیت یافتہ سٹاف کے ساتھ جدید سہولیات سے آراستہ ویکسی نیشن سینٹرز قائم کئے گئے ہیں جہاں پچاس سال سے زائد عمر کے افراد کو مفت ویکسین لگائی جاتی ہے مگر لوگ مفت ویکسین لگوانے سے بھی کتراتے ہیں۔حرمین شریفین پورے عالم اسلام کا قبلہ اور عقیدتوں کا مرکز ہے گذشتہ سال وہاں کسی بھی ملک سے عازمین حج کو آنے کی اجازت نہیں ملی۔ رواں سال بھی حج کی اجازت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں جبکہ بہت محدود تعداد میں ایس او پیز کے تحت عمرہ ادا کرنے کی اجازت ہے‘یہ ہمارے لئے تنبیہ ہے کہ ہمیں اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کی خاطر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا چاہئے اگر ہم اپنی اور دوسروں کی جانوں کی پروا نہیں کرتے تو حکومت کو سختی سے قواعد و ضوابط کی پابندی کرانے کا حق اور اختیار حاصل ہے‘ یہ تو حقیقت ہے کہ کاروبار زندگی کو مکمل طور پر معطل کرنا ممکن نہیں تاہم قواعد و ضوابط کے تحت سرانجام دینے سے روزمرہ زندگی کے امور بیماری میں اضافے کا باعث نہیں بنیں گے۔