ڈبلن: سائنسدانوں نے ہڈیوں کی مرمت و افزائش اور خون کی نالیوں کو بڑھانے والا ایک نیا حیاتیاتی مٹیریئل تیار کیا ہے جو ہڈیوں کی پیچیدہ چوٹوں اور خرابیوں کو دور کرسکے گا۔
ڈبلن میں واقع آرسی ایس آئی یونیورسٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنسس کے سائنسدانوں نے اس سے پہلے معلوم کیا تھا کہ ایک طرح کے جین ’پلے سینٹل گروتھ فیکٹر‘ (پی جی ایف) کو سرگرم کرکے ہڈیوں کی تیز بڑھوتری اور خون کی نئی نالیوں کی تشکیل کی جاسکتی ہے۔
یہ عمل قدرتی انداز میں ہوتا ہے ۔ اس کے لیے بایومٹیریئل پہلے پی جی ایف کی زائد مقدارخارج کرتا ہے جس سے خون کی نالیاں تشکیل پاتی ہیں۔ اس کے بعد باقاعدگی سے کم خوراک پہنچائی جاتی ہیں جس سے ہڈیوں کی نشوونما ہوتی ہے۔ جب طبی آزمائش (ٹرائلز) سے پہلے تجربہ گاہ میں غور کیا گیا تو اس اہم مادے نے نہ صرف ہڈیوں کے بڑی ٹوٹ پھوٹ کو درست کیا بلکہ ان میں خون کی رگوں کی افزائش بھی شروع کردی۔
’ تاہم انسانی آزمائش سے پہلے ہم مزید تحقیق کریں گے۔ کامیابی کی صورت میں ایسے لاکھوں کروڑوں مریضوں کو فائدہ ہوسکے گا جو پیچیدہ کیفیات میں گرفتار ہیں اور اس طرح روایتی طریقہ علاج کے سے بھی بہتر علاج سامنے آسکے گا،‘ پروفیسر فرگل وبرائین نے بتایا۔
انہوں نے کہا نیا بایومٹیریئل افزائشی طریقہ علاج (ری جنریٹو میڈیسن) اس ضمن میں معالجے کی بالکل نئی راہ ہموار کرے گا۔ اس کے بعد یہ مٹیریئل کرکری ہڈی اور ریڑھ کی ہڈی کی مرمت اور علاج میں استعمال ہوسکے گا۔ ماہرین نے اس نئی ٹیکنالوجی کو مکینوبائیلوجی کا نام دیا ہے۔ اس میں ایک ہی مٹیریئل سے رگوں اور ہڈیوں کی افزائش ممکن ہوئی ہے جو ایک بہت عمدہ پہلو ہے۔
واضح رہے کہ ہڈیوں کے بڑے مسائل اور نقائص میں ان کی افزائش اب بھی ڈاکٹروں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور توقع ہے کہ مکینو بائیلوجی اس کی راہ ہموار ہوگی۔