لندن: امریکی سائنس دانوں نے ملیریا کے علاج میں اہم پیش رفت کرلی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہےکہ تجرباتی طور پر اس ویکسین کی اثر پذیری 77 فیصد تک ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے اس نئی ملیریا ویکسین R21/Matrix-M ویکسین کومغربی افریقی ملک برکینا فاسو کے 450 بچوں پر استعمال کیا گیا، جس کے حیرت انگیز نتائج سامنے نظر آئے۔ اور اس خطے میں سالانہ لاکھوں بچوں کی وجہ ہلاکت بننے والی مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی بیماریوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
اس ویکسین کوایجاد کرنے والی ٹیم کے سربراہ ایڈریا ہل جو کہ کووڈ-19 کی آسٹرا زینیکا بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے، کا کہنا ہے کہ تجربے کے آخری مرحلے میں ہم ساڑھے تین سال میں افریقی ممالک کے 4 ہزار800 بچوں کو ویکسینیشن کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کے تجرباتی نتائج بہت شاندار اور توقع سےاچھے رہے ہیں۔ کیوں کہ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق ویکسین کی اثرپذیری 75 فیصد ہونی چاہیے اور پہلی بار ہم نے ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ معیار سے بلند نتائج دیے ہیں۔
یاد رہے کہ ملیریا ہر سال لاکھوں انسانوں کو متاثر اور چار لاکھ سے زائد افراد کو موت سے ہم کنار کردیتا ہے، جن میں اکثریت افریقا کے غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے شیر خوار اور بڑے بچوں کی ہے۔
دنیا بھر کے سائنس دان کئی دہائیوں سے ملیریا سے تحفظ کی موثر ترین ویکسین ایجاد کرنے پر کام کررہے ہیں اور اب تک صرف جی ایس کے کمپنی کی ویکسین Mosquirix کو کئی سالوں کے کلینیکل ٹرائلز کے بعدلائسنس جاری کیا گیا ہے، تاہم اس ویکسین کی اثر پذیری بھی 30 فیصد تک ہے۔