اقوام عالم کا اجتماعی امتحان۔۔۔۔۔۔

بھارت میں کورونا کی سنگین صورتحال نے بحران کی شکل اختیار کرلی ہے۔ایک ہی روز کورونا کے 3 لاکھ 32 ہزار 730 نئے کیس رپورٹ اور2263 مریض دم توڑ گئے۔ یہ اعداد و شمار دنیا میں یومیہ کورونا کیسز کی سب سے زیادہ تعداد بھی ہے۔ بھارت میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد اس وبا میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار 920 ہوچکی ہے۔دو تہائی سے زائد ہسپتال مکمل طور پر بھر چکے ہیں۔ عوام کو بلا ضرورت گھر سے نکلنے سے گریز کرنے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔اس بحرانی صورتحال میں پاکستان کی جانب سے بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وفاقی وزراء نے بھی بھارت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔سوشل میڈیا میں ایک بھارتی پولیس افسر کو میگافون کے ذریعے مسلمان اکثریتی علاقے میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں عالمی وباء سے نجات کیلئے دعاؤں کی اپیل کرتے دکھایاگیا ہے۔ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے اور جمعہ کے دن مانگی گئی دعائیں ضرور قبول ہوتی ہیں مسلمان انسانیت کو اس مہلک وباء سے بچانے کیلئے اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا مانگیں۔ٹوئٹر پر پاکستان کی طرف سے بھارت کو تعاون کی پیش کش ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے بھارت اور پاکستان سے لاکھوں ٹوئٹر صارفین نے مصیبت کی اس گھڑی میں باہمی تعاون کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ کورونا کی عالمی وباء نے گذشتہ ڈیڑھ سالوں سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ صنعتیں اور دفاتر بند ہونے سے کروڑوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیں قوموں کے درمیان تجارت بند ہونے سے معیشتوں کو اربوں کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں بھی تباہی کے دہانے پر ہیں۔ جبکہ ترقی پذیر اور غریب ملکوں کی حالت دگرگوں ہے۔ عالمی وباء نے اقوام عالم کو اپنی اجتماعی بقاء کیلئے مل کر سوچنے اور لائحہ عمل اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ کورونا نے قوموں کی صدیوں سے جاری روایات اور سوچنے کے انداز کو بدل کر رکھ دیا ہے۔آج دنیا کی بڑی طاقتیں بھی چھوٹی اقوام کو اپنے زیرنگیں لانے کی پالیسیاں ترک کردی ہیں اور اپنی بقاء کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ یہ قدرت کی طرف سے عالم انسانیت کا امتحان ہے۔ انسانوں کو اپنے مالی مفادات اور مذموم مقاصد کیلئے ایک دوسرے کا خون بہانے، ہتھیاروں کے انبار لگانے اور تباہ کن ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی سوچ اب بدلنی ہوگی اور میڈیکل سائنس کو ترقی دینے اور مہلک وباؤں کا علاج دریافت کرکے انسانیت کو بچانے کی فکر کرنی چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کو روایتی حریف قرار دیا جاتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کئی چھوٹی بڑی جنگیں ہوچکی ہیں۔ دونوں ملکوں کی کرکٹ، ہاکی، کبڈی، ٹینس اور دیگر کھیلوں کے مقابلے بھی جب ہوتے ہیں تو جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ اقتدار میں آنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت کو اب نوشتہ دیوار پڑھ کر ظلم و زیادتی کی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے پرامن بقائے باہمی، تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور باہمی تعاون کو فروغ دے کر خطے کے ڈیڑھ ارب انسانوں کی فلاح وبہبود کا سوچنا چاہئے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی طرف سے ماضی میں بھی خیرسگالی اور دوستی کے جذبات کا مظاہرہ کئی مواقع پر کیا گیا ہے تاہم بھارت میں موجود انتہا پسند جماعت کی حکومت نے اس کامناسب جواب نہیں دیااللہ تعالیٰ کے ہر کام میں مصلحت ضرور ہوتی ہے۔ توقع ہے کہ اس بحرانی صورتحال میں دونوں ممالک اپنے ثانوی اختلافات کو پس پشت ڈال کر انسانیت کو بچانے کیلئے مل کر کام کرنے کی اہمیت کا احساس کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب سے مودی حکومت اقتدار میں ہے اس میں پاکستان کے جذبہ خیرسگالی اور مفاہمتی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے لئے ہر فورم پر مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔