قبائلی اضلاع میں چھپا خزانہ ۔۔۔۔

خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد قبائلی علاقوں کیلئے ترقی کی نئی راہیں کھل گئی ہیں۔ حالیہ سروے کے مطابق ضلع خیبر، مہمند، باجوڑ، کرم، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 19مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن کی مقدار لاکھوں کروڑوں ٹن ہے۔قبائلی اضلاع میں جن معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں ان میں تانبا، کرومائیٹ، خام لوہا، سیسہ، بارائیٹ، صابن کا پتھر، چونے کا پتھر، معدنی کوئلہ، جپسم، سنگ مرمر، مینگین، فلڈسپیر، سیلیکا، بنٹونائیٹ، گریفائیٹ اور زمرد شامل ہے حال ہی میں آسٹریلین یونیورسٹی کے ماہرین نے قبائلی اضلاع میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کا بھی کھوج لگایا ہے۔ سنگ مرمر کے پہاڑ مہمند، باجوڑ اور ضلع خیبر تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اگرچہ وہاں سے سنگ مرمر نکالنے کا کام بھی کافی عرصے سے جاری ہے تاہم روایتی اور قدیم طریقوں سے کان کنی کے باعث ان معدنیات کی بڑی مقدار ضائع ہورہی ہے۔ پہاڑوں میں بلاسٹنگ کے ذریعے پتھر توڑنے کی وجہ سے کروڑوں روپے مالیت کے ماربلز ضائع ہورہے ہیں۔ ضلع اورکزئی اور کرم کے پہاڑی سلسلے چونے کے پتھر اور کرومائیٹ کے ذخائر سے بھرے پڑے ہیں۔ ضلع اورکزئی میں معدنی کوئلے اور تانبے کے وسیع ذخائر کا پتہ چلا ہے۔ شمالی وزیرستان کا علاقہ شنکئی تانبے کے ذخائر سے بھرا پڑا ہے۔ ان معدنیات کو محفوظ طریقے سے نکالنے اور قبائلی اضلاع میں معدنیات کی صنعتوں کے قیام سے ایک اندازے کے مطابق پندرہ سے بیس لاکھ افراد کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔قبائلی اضلاع میں موجود بیشتر معدنی ذخائر کا کھوج بہت پہلے لگایاگیا تھا مگر وہاں امن وامان کی صورتحال کے باعث ان معدنیات سے استفادہ نہیں کیا جاسکا۔ قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام اور وہاں امن کی بحالی کے بعد معدنی ترقی کی راہیں ہموار ہوگئی ہیں۔ ان معدنی ذخائر کو نکالنے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکتا ہے۔ امن کی بحالی اور سستی افرادی قوت کی دستیابی کے باعث قبائلی اضلاع میں معدنی ذخائر پر کام شروع کرنے میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے کافی کشش موجود ہے۔ ان ذخائر کو محفوظ طریقے سے نکالنے کیلئے معدنیاتی علاقوں میں ہموار سڑکوں کا جال بچھانے کی ضرورت ہے جس پر وفاقی و صوبائی حکومت اور پاک فوج نے کام شروع کردیا ہے تاکہ بھاری مشینری ان دور افتادہ معدنیاتی علاقوں تک پہنچائی جاسکے اور پیداوار کو آسانی سے منڈیوں تک پہنچایاجاسکے۔ حکومت نے قبائلی علاقوں میں صنعتی زون قائم کرنے کا منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں شامل کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں۔ صنعتوں کے قریب خام مال کی دستیابی کی بدولت یہ صنعتی زون سب سے کامیاب ثابت ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے قبائلی اضلاع میں مائن سیفٹی اور لیبر ویلفیئر سینٹرز کے قیام کا عندیہ دیا ہے جو قبائلی اضلاع کی صنعتی ترقی کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ قبائلی اضلاع میں مقامی معدنیات کی صنعتوں کے قیام کیلئے انہیں ٹیکس فری قرار دینے اور سرمایہ کاروں کیلئے مراعات کے اعلان سے صنعتی ترقی کی مضبوط بنیادیں ڈالی جاسکتی ہیں۔ ہم نے اپنے وسائل سے استفادہ کرنے کے بجائے بیرونی قرضوں پر اکتفا کرکے اپنی معیشت کی کشتی خود ڈبو دی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم خودانحصاری کی پالیسی اپنائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس خطے کو جفاکش افرادی قوت، زرخیز زمین، وافر مقدار میں آبی وسائل اور معدنی ذخائر سے نہایت فیاضی سے نوازا ہے۔ ان وسائل کو بروئے کار لاکر ہم چند سالوں میں اپنے پاؤں پر خود کھڑے ہونے کے قابل بن سکتے ہیں۔ نوشتہ دیوار یہی ہے کہ ہم دوسروں کا محتاج بننے کے بجائے اپنے وسائل پر انحصار کریں۔ اگر ہم نے خود انحصاری کی پالیسی اپنا لی تو اگلے دو عشروں میں ہم بجلی، گیس، تیل، معدنی وسائل سے تیار مصنوعات برآمد کرنے کے قابل بن سکتے ہیں۔