جھوٹ بولنے پر کوا کاٹنے والی بات بہت پرانی ہوگئی، نئی نسل اتنی ہوشیار ہوگئی ہے کہ وہ ایسے افسانوی جھوٹ پر یقین نہیں رکھتی۔ خبر آئی ہے کہ فیس بک نے جھوٹ بولنے پر آن لائن سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سماجی رابطوں کی سب سے بڑی ویب سائٹ کی طرف سے اعلان کیاگیا ہے کہ جھوٹی خبریں اور معلومات پھیلانے والے اکاؤنٹس، پیج اور گروپ کو’آن لائن شرمندہ‘ کیا جائے گا۔ پوسٹ ڈیلیٹ نہیں ہوں گی بلکہ تمام صارفین کو ان کے جھوٹے ہونے کا پیغام دیا جائے گا۔فیس بک کے مطابق جو سوشل میڈیا اکاؤنٹس باقاعدگی سے غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلاتے ہیں، اب ان کی پوسٹس کو ہٹانے کی بجائے ان پر لیبل لگا کر صارفین کو خبردار کیا جائے گا تاکہ وہ ان پر یقین نہ کریں۔ فیس بْک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جھوٹ پر مبنی پوسٹس ڈیلیٹ کرنا اس مسئلے کا مؤثر حل ثابت نہیں ہوا، لہذا ماہرانہ مشوروں کے بعد نوٹی فکیشن تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جن گروپس میں غلط معلومات والی پوسٹس اکثر لگائی جاتی ہیں وہاں جانے پر آپ کو ایک نوٹی فکیشن آجائے گا جس کے ذریعے آپ کو خبردار کیا جائے گا کہ یہ کاؤنٹ، پیج یا گروپ باقاعدگی سے غلط معلومات پیش کرتا ہے۔مزے کی بات یہ ہے کہ ہرشخص دوسروں کے منہ سے جھوٹ کو قطعی طور پسند نہیں کرتا مگر خود اس بری عادت سے بچنے کی بھی کبھی کوشش نہیں کرتا۔ یہ برائی معاشرے میں اتنی زیادہ سرایت کرگئی ہے کہ اب جھوٹ اور سچ میں فرق کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ جھوٹی خبریں اور غلط معلومات سوشل میڈیا پر پھیلانے والے والوں کو شرمندہ کرنے کیلئے فیس بک نے جو اقدامات کئے ہیں ان کے بار آور ہونے کا امکان بھی دھندلا سا ہے کیونکہ عادتاًجھوٹ بولنے والے شرمندگی کے احساس سے عاری ہوتے ہیں۔ جس کو لوگوں کو جھوٹ پکڑے جانے پر دوسروں کے سامنے شرمسار ہونے کا احساس ہو۔وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔ اسلام نے جھوٹ بولنے کو منافق کی نشانی قرار دیا ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت کو اس حدیث مبارکہ کا بخوبی علم ہے کہ ”منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے“ہم میں سے کتنے ہیں جو ان نشانیوں سے پاک ہیں۔حالانکہ ہمیں منافقت کی سزا کا بھی علم ہے اور جن لوگوں کو ایسی کوئی الہامی ہدایت نہیں ملی۔ انہیں کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک لوگ جھوٹ بولنے سے اس ڈر سے اجتناب کرتے تھے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، وہ جلد یا بہ دیر بے نقاب ہوتا ہے اور جب جھوٹ کا بھانڈہ پھوٹ جائے تو لوگ کیا کہیں گے، آج کل لوگوں کو اس کی پروا نہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ اس لئے وہ بے دھڑک جھوٹ بولتے ہیں اور زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں۔ مگر ذرا بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ جھوٹ بولنا تمام برائیوں اور گناہوں کی جڑ ہے۔ اگر انسان صرف جھوٹ سے توبہ کرے تو باقی تمام گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اس معاملے میں تمام ممالک کے لوگ برابر کے شریک ہیں بلکہ یہ کہاں جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ اس میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے تاہم سوشل میڈیا کے لئے جو قواعد و ضوابط وضع کئے جا رہے ہیں ان کے اثرات مرتب ہونے میں وقت لگے گا کیونکہ عادت کبھی آسانی سے نہیں جاتی اور یہی معاملہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کے حوالے سے بھی ہے۔