عالمی وباء کورونا سے ڈیڑھ سالوں میں دوسری جنگ عظیم سے زیادہ جانی نقصانات ہوئے ہیں دنیا بھر میں کروڑوں افراد وباء سے متاثر ہوئے۔ عالمی معیشت کو شدید دھچکا لگا، دنیا کے تمام ممالک میں تعلیمی، تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔ اس کے باوجود کورونا کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلائے جارہے ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کورونا محض موسمی بخار ہے اسے وباء کا نام دے کر خوف و ہراس پھیلایاگیا۔ اور مرنے والوں میں زیادہ تر خوف کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے۔ امریکہ والے اسے چین کا پھیلایا ہوا وائرس قرار دے رہے ہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے باقاعدہ ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ایسے وڈیوز اپ لوڈ کئے کہ جس میں با زو میں ویکسین لگانے کی جگہ پر مقناطیس چپکاتے دکھایا جاتا ہے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ویکسین لگانے کی جگہ پر بلب رکھا جائے تو وہ بلب جلنے لگتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین نے ان تمام افواہوں کو من گھڑت، شر انگیز، بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے ماہرین نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ کورونا ایک مہلک اور متعدی وباء ہے اور ویکسین لگانا اس سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے۔ متعدی امراض کے مشہور معالج ڈاکٹر یاتین مہتا کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین انسانوں کو نہیں بلکہ کورونا وائرس کو بانجھ بناتی ہے۔ڈاکٹر مہتاکا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ انفیکشن کا اثر بعض اوقات 14 دن بعد ظاہر ہوتا ہے، اگر آپ کووڈ ویکسین لینے سے پہلے ہی اس سے متاثر ہو چکے ہیں تو ویکسین لینے کے بعد بھی آپ کو انفیکشن ہو جائے گا کیونکہ ویکسی نیشن کے بعد اینٹی باڈیز تیار ہونے میں دو ہفتوں کا وقت لگتا ہے۔ ویکسین لینے کے باوجود انفیکشن کا خطرہ موجود ہوتاہے لیکن ویکسین کے ذریعے جسم وائرس کے خلاف بہتر طور پر لڑ سکتا ہے۔ یہ بڑی حد تک آپ کی اپنی جسمانی حالت پر بھی منحصر ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ پہلے ہی دل،گردے،دمے کے کسی مرض میں مبتلا ہیں تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ہی ویکسین لیں۔ڈاکٹر مہتا نے کووڈ ویکسین میں مائیکرو چپس کی موجودگی کے بارے میں افواہوں کو مضحکہ خیز قرار دیااور کہاکہ ویکسین جیسی کسی مائع چیزمیں چپ کیسے لگایا سکتا ہے یہ سب بیکار باتیں ہیں۔ہم بحیثیت قوم کافی لاابالی اور غیر سنجیدہ ثابت ہوئے ہیں۔ نہایت سنجیدہ مسئلے پر بھی ہماری حس مزاح پھڑکتی ہے اور ہم اسے ہنسی میں اڑادیتے ہیں۔ کورونا کی تیسری لہر واقعی تشویشناک ہے۔ جس نے پوری دنیا کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ ہم نے عالمی وباء کے دوران بے احتیاطی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ اس کے باوجود پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ کی شرح زیادہ نہیں رہی۔بھارت، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ملکوں کی طرح یہاں مکمل لاک ڈاؤن بھی نہیں ہوا۔ کاروبار زندگی معمول کے مطابق چل رہا ہے۔ ملک کے تمام شہریوں کو کورونا ویکسین بھی مفت اور آسانی سے دستیاب ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اب بھی ویکیسن لگانے سے ہچکچا رہی ہے۔حالانکہ دنیا کے اکثر غریب ممالک ویکسین کیلئے ترس رہے ہیں۔پاکستان میں این سی او سی کی ہدایات کے مطابق تعلیمی ادارے، پارکس، شادی ہال، سینما گھر، ہوٹل اور تفریحی مقامات کھل رہے ہیں مگر ابھی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ اس لئے ہمیں اپنے پیاروں کی زندگی کی خاطر احتیاط کا دامن تھامے رہنا چاہئے۔