اسلحہ کی نمائش۔۔۔۔۔۔

گزشتہ چند سالوں سے پشاور اور خیبر پختونخوا میں اسلحہ کی کھلے عام نمائش میں بے تحاشا اضافہ ہوا تھا آپ کسی شادی کی تقریب میں جائیں۔ جنازے میں شریک ہوتے یا کسی اجتماع میں شرکت کرتے تو عموماً قیمتی گاڑیوں کے قافلے میں اور درجن بھر اسلحہ بردار باڈی گارڈز کے نرغے میں ایک غیر معروف شخصیت وہاں داخل ہوتی اور اس کی کوشش ہوتی کہ لوگوں کو اسلحہ کے نمو د ونمائش سے مرعوب کرکے خود کو متعارف کروائے۔ نہ صرف تقریبات اور اجتماعات میں بلکہ راہ چلتے لینڈ کروز، پراڈو اور ڈبل کیبن پک اپ میں آپ کو شہری، نیم شہری اور دیہاتی علاقوں میں یہ افراد دکھائی دیتے ان کے باڈی گارڈز پولیس اور لیویز کی وردی میں یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے گویا کہ سرکاری اہلکار ہیں جو کسی وی آئی پی کی حفاظت پر مامور ہیں۔ ان گاڑیوں کے شیشے سیاہ ہوتے اور کئی کے اوپر یا آگے پولیس کی طرح سرخ اور نیلی بتیاں لگی ہوتیں۔ ان میں سے اکثر گمنام قسم کے ایسے افراد بھی شامل ہوتے جو سوشل میڈیا کے ذریعے باثر شخصیات اور سیاستدانوں کے ساتھ پرانی ملاقاتوں کوحالیہ دنوں کی ویڈیوز بناکر پھیلاتے ہیں۔ ہمارے عوام کی اکثریت ان سے مرعوب بھی ہوجاتی ہے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو بامر مجبوری گارڈز لے کر پھرتے ہیں کیونکہ ان کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں یا ان کی دشمنی چلی آرہی ہوتی ہے مگر اکثریت صرف اور صرف خودنمائی کیلئے ایسا کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں صوبہ بھر خصوصاً پشاور کی پولیس کو اس حوالے سے واضح ہدایات جاری کی گئیں کہ جو بھی غیر ضروری طورپر اسلحہ کی نمائش کرتاہے اور عوام میں دہشت پھیلاتا ہے ان کے خلاف بلاتفریق کاروائی کی جائے۔ خصوصاً ایسے افراد جو غیر قانونی طورپر پولیس یا لیویز اہلکاربطور گنمین لیکر پھرتے ہیں یا ان کوجعلی وردیاں پہناتے ہیں اور کئی کئی گاڑیوں میں درجن بھر گارڈز کے ساتھ معاشرے میں اسلحہ کلچر اور دہشت پھیلاتے ہیں ان کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ پشاور پولیس کے سربراہ عباس احسن کے مطابق ضلع بھر میں ان عناصر کے خلاف بلاتفریق کاروائیاں کی جا رہی ہیں اور تقریباً ڈیڑھ سو افراد کو گرفتار کرکے ان سے خودکار اسلحہ برآمد کیاگیا ہے ان کاروائیوں سے دیگر افراد نے بھی اسلحہ بردار گن مین پھرانے کا سلسلہ ترک کر دیا ہے جو بامر مجبوری گن مین رکھتے ہیں، انہوں نے بھی اسلحہ کی نمائش بند کر دی ہے۔ اسلحہ کی نمائش کے خلاف دیگر اضلاع میں بھی کاروائیاں جاری ہیں۔ اگرچہ اس دوران  کچھ   غلط فہمیاں بھی پیدا ہونے کی خبریں بھی آئیں تاہم مجموعی طورپر اس مہم سے اسلحہ کی نمائش خود نمائی اور عوام میں دہشت کم ہوئی ہے۔ خامیوں اور کوتاہیوں کو بہتر بناکراس قسم کی کاروائیاں جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ قبضہ مافیا اور دیگر جرائم میں ملوث سفید پوش جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔