کاش کہ کبھی ایسا نظام آئے جس میں ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لئے سرکار ی افسران کو پبلک ٹرانسپورٹ یا پھر ریلوے کے استعمال کاپابند بنایاجائے پھر عام لوگوں کے لئے سفری سہولیات کی جس تیزی سے بہتر ی آئے گی اس کااندازہ لگانا مشکل نہیں‘ریلوے کے حادثات سے جب تک پالیسی ساز متاثر نہیں ہونگے احساس نام کی چیز ان میں پیداہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا‘گزشتہ دو عشروں کے دوران درجنوں ریلوے حادثا ت میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں لیکن آج تک ریلوے کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا یاگیا بلکہ اب توبے حسی کایہ عالم ہے کہ اپوزیشن حادثات کی ذمہ داری حکومت پر ڈالتی ہے تو حکمران تمام حادثات کاملبہ سابق حکومتوں پر ڈالنے میں ذرہ برابر بھی تاخیر نہیں کرتے‘گزشتہ دنوں ڈہرکی کے قریب خوفناک حادثہ میں پچپن افراد جاں بحق اور ڈیڑھ سو زخمی ہوئے حسب روایت ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کے لئے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ جبکہ ریلوے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثاء کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس کا اعلان کیا ہے۔ زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے حوالہ سے کم سے کم 50 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حادثے پر سکتے میں ہوں۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ریلوے میں تبدیلی لانے کے بڑے دعوے کئے گئے لیکن یہ تمام دعوے عملی شکل اختیار نہ کرسکے صرف چہرے بدلتے رہے اور حادثات کا تسلسل بدستور جاری رہا۔ پاکستان میں ریلوے حادثات معمول کی بات ہے۔پاکستان کے پرانے ریلوے ٹریکس پر اب تک کئی چھوٹے بڑے حادثات ہوچکے ہیں جن میں کئی لوگ ہلاک ہو چکے ہیں پاکستان ریلوے کی ٹریکس انتہائی بوسیدہ ہیں ریلوے کی بوگیاں بھی ناکارہ ہیں جبکہ ریلوے کا نیٹ ورک نہ ہونے کے برابر ہے، ایک زمانہ تھا کہ پاکستان ریلوے کا ایک بڑا نام تھا یہ لوگوں کی پسندید ہ سواری تھی‘سامان کی مال برداری کا بھی یہ ایک پسندیدہ ذریعہ تھا پابندی وقت کایہ عالم تھاکہ کسی زمانے میں ٹرین کی سیٹی سن کر لوگ اپنی گھڑیوں کاوقت درست کیاکرتے تھے مگر پھر پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہتا گیا اور ریلوے کی کارکردگی خراب ہوتی گئی اس کی حالت زار سے غفلت برتی گئی یوں ماضی کا انتہائی منافع بخش ادارہ زبردست مالی بحران کا شکار ہوگیا رہی سہی کسر آئے روز ریلوے حادثات نے پوری کردی۔ ہماری ریلوے کو ری سٹرکچر نگ کی سخت ضرورت ہے ہمارے انجن اور بوگیاں پرانے اور بوسیدہ ہیں، ریلوے ٹریکس کو مرمت کی ضرورت ہے، مسافروں کے لئے سفری سہولیات کا فقدان ہے ریلوے سسٹم ناکارہ ہوچکا ہے اس کی جدید بنیادوں پر استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے ایک زمانہ تھا کہ ریلوے قومی اثاثہ تھا لیکن آج یہ قومی اثاثہ ملک وقوم کے لئے ایک بوجھ بن چکا ہے ہر حکومت نے ریلوے نظام کو درست کرنے کے بلند وبانگ دعوے کئے لیکن ان دعوؤں کو کسی حکومت نے بھی عملی اقدامات کے عمل سے نہیں گزارا، پاکستان ریلوے کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ڈھائی دہائیوں سے ریلوے میں سیاسی مداخلت اور عمل دخل کا اضافہ ہورہا ہے اس طرز عمل سے ریلوے میں رشوت اور سفارش کا کلچر عام ہوگیا ہے اور کوئی کام میرٹ کے مطابق نہیں ہورہا ہے حیرت انگیز امر یہ بھی ہے کہ ریلوے حادثات میں ہمیشہ چھوٹے ملازمین کو نشانہ ستم بنایا جاتا ہے اور بڑے افسران کو بچایا جاتا ہے وزیر اعظم عمران خان تبدیلی کے وعدے اور دعویٰ پر اقتدار میں آئے ہیں اس وقت ریلوے نظام زبردست انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے وہ اگر ریلوے نظام کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یہ ان کی ایک زبردست کا میابی ہوگی اور ان کے انقلابی اقدامات کے نتیجہ ریلوے خسارے سے نکل کر ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے تاہم یہ تب ہوگا جب ریلوے نظام کو تطہیری عمل سے گزارا جائے۔ ہمارے قومی اداروں کی تباہی میں سیاسی مداخلت سیاسی جماعتوں کی ذیلی تنظیموں نے ریلوے نظام کا سدھرنے نہیں دیا۔ ریلوے کے موجودہ حادثہ میں ڈرائیور کی جانب سے تکنیکی خرابی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ اس نشاندہی کے باوجود درستگی نہ کی جاسکی ریلوے کے تمام افسران اور ٹرین ڈرائیور اور دیگر سٹاف کو مزید ٹریننگ کی ضرورت ہے اسے سیاسی مداخلت سے پاک وصاف کرکے ریلوے نظام کو درست کیا جاسکتا ہے، شنید ہے کہ حالیہ ریلوے حادثہ ملت ایکسپریس کی بوگی نمبر 10 کی وجہ سے پیش آیا جس کا ہک خراب تھا ڈرائیور نے اس بوگی کو گاڑی میں شامل کرنے سے انکار کیا تھا لیکن انکار کے باوجود 10 نمبر بوگی کو گاڑی میں شامل کیا گیا حادثہ اسی بوگی کی وجہ سے پیش آیا اس سلسلہ میں تحقیقات ہونی چاہئے ایم ایل ون کی خوشخبری ایک عرصہ سے سنائی جارہی ہے بہترہوگاکہ اس پر عملی کام کا آغازکیاجائے گا بصورت دیگر خستہ ہال ٹریک کی تبدیلی ترجیحی بنیادوں پر ممکن بنائی جائے اس کے لئے اگر حکومت سرکاری حکام کے بین اضلاعی اوربین الصوبائی دورے ریلوے کے ذریعہ کرنے کی پابندی کاحکمنامہ جاری کرے تو اصلاح احوا ل کی جاری کوششوں میں تیزی لائی جاسکتی ہے کبھی تو کسی حادثے کے ذمہ داروں کاتعین کر کے برسرعام نشان عبر ت بنایا جائے تبھی تو پھر بہتری کے دیئے روشن ہوسکتے ہیں حادثوں پر جب تک بے حسی کے مظاہرے کئے جاتے رہیں گے حادثے بے گناہوں کا خون بہانے کاذریعہ بنتے رہیں گے۔