پھلوں کی سیاحت اورسیاحت کاپھل 

 گلیات میں پھلوں کے باغات کے فروغ اور اس کے ذریعہ سیاحت کے مواقع اورسیاحوں کے لئے تفریح کے مواقع میں اضافہ کے لئے اس وقت جو منصوبہ شروع کیاگیاہے اگر وہ بروقت مکمل اور کامیاب ہوجاتاہے تو گلیات کانقشہ اور وہاں کے لوگوں کی تقدیر ہی بدل جائے گی اس منصوبہ کو دیکھیں تو یہ حقیقت کھل کرسامنے آتی ہے کہ اگر دماغ زرخیز اور ذہن تیز ہو ساتھ میں بہت کچھ کرنے کااختیار اور وسائل بھی ہوں تو پھر تھوڑے وقت میں بھی بہت زیادہ اورتعمیری کام ہوسکتے ہیں وطن عزیز کو ایسے ہی لوگوں کی ضرورت ہے کیونکہ گزشتہ سترسال کے دوران بہت زیادہ وقت اور وسائل کاضیاع ہوچکاہے اور اب جو بھی کرناہے تیزی سے کرناہے زرخیز دماغوں کے منصوبے بھی پھر زرخیز ہوا کرتے ہیں جن کے اثرات دیرپا اور خوش کن ہوتے ہیں گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نوجوان ڈی جی رضا علی حبیب اور ان کی ٹیم ایسے ہی زرخیز دماغوں کی حامل ہے رضا علی حبیب کاتعلق پارہ چنار سے ہے جنہوں نے اس وقت جی ڈی اے کو مالی استحکام کی راہ پر ڈال دیاہے ان کے ساتھ پھر علی رضاشاہ،زاہد کاظمی،احسن حمید اور اسی طرح دیگر نوجوانوں کی ایک ٹیم ہے جو گلیات میں سیاحت کے فروغ کے لئے مسلسل سرگرم عمل ہے کچھ عرصہ قبل رضا علی حبیب کے ذہن میں ایک خیال ابھر ا کہ گلیات میں سیرو تفریح کے قدرتی مواقع زیادہ کئے جانے ضروری ہیں اس کے لئے انہوں نے علاقہ میں پھلدار باغات لگانے کا منصوبہ تیار کیا،مقامی آبادی کو اعتماد میں لیا اورپھر ملک میں پہلی بار پھلوں کے باغات کے ذریعہ سیاحت اور روزگار کے فروغ کے منصوبے پر کام شروع کردیاگیا،یہ ملک میں اپنی نوعیت کاپہلا اور منفرد منصوبہ قراردیاجارہاہے گلیات میں باغات کو فروغ دے کر سیاحوں کی تفریح کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو روزگار کے متبادل مواقع بھی فراہم ہوسکیں گے،منصوبے کے تحت گلیات میں چالیس ہزار پودے لگائے جاچکے ہیں جبکہ رواں سال مزید چالیس ہزار پودے لگائے جائیں گے،گلیات کے تین سرکلز سمیت کئی علاقوں میں سیب،آڑو،خوبانی،ناشپاتی،اخروٹ،آلوبخارا،چیری اورلوکاٹ کے پودے لگائے جاچکے ہیں جبکہ اگلے چار سال میں کل پانچ لاکھ پودے لگانے کاہدف حاصل کیاجائے گاچونکہ مقصد تیز رفتار عملدر آمدہے اسی لئے پودے لگانے سے قبل محکمہ زراعت کے ماہرین کے ساتھ مشاورت کی گئی ان سے مخصوص اقسام کے پودوں کی نشاندہی کرائی گئی جو کم سے کم وقت میں پھل دینے کے حامل ہوں چنانچہ پھر محکمہ زراعت کے ساتھ کی جانے والی مشاورت کی روشنی میں ہی مخصو ص قسم کے تصدیق شدہ پودوں کاانتظام کیاگیا، اب تک جتنے پودے لگ چکے ہیں ماہرین کے مطابق وہ اگلے دوسال میں ابتدائی پیداوار بھی شروع کردیں گے اس منصوبے کے تحت اب تک درجنوں خاندان اپنی اپنی زمینوں پر باغات لگا چکے ہیں،مقصد یہی ہے کہ ایک تو ان سے پھل حاصل کئے جائیں گے جس سے مقامی لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوسکے گا دوسر ا اور اصل مقصد پھر ان باغات کو سیروتفریح کے قابل بناناہے مثال کے طورپر جن لوگوں کے باغات سڑک کنار ے نیچے یا پھر اوپر آبادیوں میں ہونگے تو ان کو خصوصی تربیت دی جائے گی جس کے ذریعہ وہ لوگ اپنے باغات کے حوالہ سے سڑکوں کے کنارے اطلاعاتی بورڈز لگائیں گے اسی طرح اپنے باغات میں بنچو ں اور کرسیوں کابندوبست کریں گے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا کیبن لگا کر سیاحوں کو باغ کی سیر کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کے مواقع بھی فراہم کریں گے اس سے علاقہ میں روزگار اور کاروبار تو بڑھے گا ہی خود سیاحوں کو پھلوں کی باغات کے سیر کاموقع بھی ملے گا جس کے اکثر سیاح متمنی رہتے ہیں اسی طرح پھر سیزن کے دوران مقامی باغبان کسانوں کو پھل براہ راست فروخت کرکے بھی اچھا خاصا منافع کماسکیں گے عام طور پر کسان کے حصہ کامنافع بھی مڈل مین یعنی آڑھتی اڑا لے جاتے ہیں،ایک محتاط اندازے کے مطابق پودوں کی کاشت کاہدف حاصل ہونے کی صورت میں علاقہ سے سالانہ دس ہزار ٹن تک پھلوں کی پیداوار حاصل کی جاسکے گی،یوں علاقہ میں کروڑوں روپے کے روزگار کے مواقع میسر آسکیں گے،انسانی آبادی کے ساتھ ساتھ گلیات کی جنگلی حیات کے لئے بھی اب اسی قسم کے اقدامات کئے جارہے ہیں،اسی منصوبے کے تحت جنگلی حیات کے لئے بھی پھلوں کے درخت لگائے جارہے ہیں تاکہ سیزن کے خاتمہ کے بعد بھی جنگلی حیات کو خوراک کی کمی کاسامنا نہ کرناپڑے جب سیزن ختم ہوجاتاہے تو سب سے زیادہ مشکلات کاسامنا گلیات کے جنگلوں میں رہنے والے بندروں کو کرنا پڑتاہے کیونکہ سیزن کے دوران وہ سیاحوں کے ہاتھوں کھانے پینے کے عادی ہوچکے ہیں اسی لئے پھر وہ ہمہ وقت بازاروں اور سڑکوں کے آس پاس ہی دکھائی دیتے ہیں مگر جب سیزن ختم ہوجاتاہے اور سیاحوں کی آمد ورفت بہت کم ہوجاتی ہے تو پھر بندروں کی ٹولیاں خورا ک کی تلاش میں ماری ماری پھرتی ہیں اسی کااحسا س کرتے ہوئے اب پہاڑوں اورجنگلوں میں بھی پھلدار پودے لگائے جائیں گے یوں پھلوں کی سیاحت کے ذریعہ مقامی آبادی سیاحت کاپھل بھرپور طریقے سے حاصل کرسکے گی اس قسم کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی،سرپرستی اور تقلید ضروری ہے اورجی ڈی اے کی انتظامیہ اپنی نوعیت کے اس پہلے منصوبے پر یقینا مبارکباد کی مستحق ہے البتہ باغات کی بڑھوتری تک کسانوں کے ساتھ قریبی رابطہ اور منصوبے کی کڑی نگرانی بہت ضروری ہے۔۔ محکمہ زراعت کی جانب سے تصدیق شدہ نسل اور کم عرصے میں زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کو منتخب کیا گیا ہے جو ماہرین زراعت کے مطابق اگلے دو سال میں اپنی پیداوار شروع کر دینگے۔ بہار شجرکاری مہم کے تحت گلیات کے مختلف علاقوں میں رہنے والی جنگلی حیات کیلئے جنگلوں میں بھی پھلوں کے درخت لگائے جائیں گے،ڈائریکٹر جنرل گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی رضا علی حبیب کے مطابق گلیات دویلپمنٹ اتھارٹی نے گزشتہ سال بھی مختلف اقسام کے پھلدار درخت لگائے تھے جس کی افزائش کا عمل انتہائی شاندار رہا،ان کے مطابق اگلے پانچ سال میں جی ڈی اے گلیات اور مکنھیال میں پانچ لاکھ پھلدار پودے لگانے کا ہدف رکھاہے جس سے مقامی افراد کیلئے روزگار میں مدد کے ساتھ ساتھ سماجی اقتصادی ترقی بھی ممکن ہو سکے گی۔