گل لالہ کاذکر علامہ اقبال کی شاعری میں جابجاملتاہے جس کو انگریز ی میں ٹیولپ کہاجاتاہے اس وقت دنیا کے کئی ممالک پھولوں کی تجارت و کاروبار سے اربوں ڈالر کمارہے ہیں جس میں بڑا حصہ گل لالہ کی تجارت کاہے اس معاملہ میں یورپ کاچھوٹا ساملک نیدرلینڈ (ہالینڈ)سب سے آگے ہے ایک رپورٹ کے مطابق 2018ء میں دنیا بھر میں ٹیولپ کی پیداوار کے لحاظ سے جو دس ممالک سرفہرست رہے ان میں ہالینڈ باون فیصد پیداوار کے ساتھ سب سے آگے رہا کولمبیامیں عالمی پیداوار پندرہ فیصد،ایکویڈورمیں نو‘کینیا میں سات‘بیلجیئم میں تین حتیٰ کہ افریقہ کے پسماندہ ترین ملک ایتھوپیا میں بھی ٹیولپ کی پیداوار عالمی پیداوار کے دو فیصد رہی‘ملائیشیا،اٹلی،جرمنی میں بھی ایک ایک فیصد ٹیولپ پیداہوئی اگر آمدن کی بات کی جائے تو 2018ء میں ہی ہالینڈ نے صرف ٹیولپ کے ذریعہ 3.6ارب ڈالر کی آمدن حاصل کی اسی مد میں کولمبیاکی آمدن 1.4ارب ڈالر،ایکویڈور کی 846ارب ڈالر،کینیاکی 687ملین ڈالر ایتھوپیا کی 207ملین ڈالر براعظم ایشیا ء میں ملائیشیانے اسی کے ذریعہ 124ملین ڈالر جبکہ تھائی لینڈ نے 84ملین ڈالر کمائے ہالینڈ کی بات کریں تو وہاں بارہ سو سے پندر ہ سو اقسام کے پھول پیدا ہوتے ہیں پھولوں کی برآمد میں ہالینڈ کاحصہ عالمی سطح پر چونتیس فیصد بتایاجاتاہے اگر ہم اپنی بات کریں تو ہمارے ہاں شمالی علاقوں میں آزاد کشمیر،گلگت بلتستان اورخیبر پختونخوامیں ہزارہ و ملاکنڈڈیژنوں میں گل لالہ اگانے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں جس کے تناظر میں خیبرپختونخوامیں پہلی بارٹیولپ ٹورازم متعارف کرانے کافیصلہ کیاگیاہے اس مقصد کے لئے وادی کاغان میں پانچ کنال قطعہ اراضی پر ٹیولپ نرسری اور گارڈن قائم کیاجائے گا جبکہ مقامی خواتین کو بھی اس حوالہ سے تربیت دی جائے گی ا س سلسلہ میں کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے حکمت عملی وضع کرلی جس کے تحت خیبرپختونخوامیں پہلی بار ٹیولپ (گل لالہ)کی نرسری اور نمائشی گارڈن قائم کیاجائے گا جس کے لئے مناسب مقام پر زمین کی تلاش شروع کردی گئی ہے‘پہلے مرحلہ میں پانچ کنال زمین پر ٹیولپ نرسری اور گارڈن قائم کیاجائے گا‘منصوبے کے تحت مقامی گھریلوخواتین کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ بھی اپنے گھروں کے آس پاس قطعات اراضی پر گل لالہ کی کاشت کرکے اپنے لئے روزی کمانے کابندوبست کریں ان خواتین کو بلبز بھی کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے فراہم کئے جائیں گے بتایا جاتاہے کہ اسلام آبا د میں اس وقت بھی ٹیولپ کاایک پھول ایک ہزار سے بارہ سو روپے میں بک رہاہے جبکہ سیزن میں وادی کاغان میں یہی پھول پانچ سور وپے تک بک سکتاہے جس سے مقامی خواتین کے لئے آمدن کی راہ ہموار ہوسکے گی کے ڈی اے کے نوجوان ڈی جی آصف خان اس منصوبے میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ان کہناہے کہ منصوبہ کی تیاریاں مکمل ہیں اور زمین کی تلاش جاری ہے مناسب زمین ملتے ہی ٹیولپ گارڈن قائم کردیا جائے گا جو صوبہ بھر میں اپنی نوعیت کاپہلا گارڈن اورپہلی نرسری ہوگی ان کے مطابق اس منصوبے سے بڑی تعداد میں مقامی خواتین کو گھروں میں بیٹھے روزگار کے مواقع حاصل ہوسکیں گے‘کے ڈی اے کا یہ انتہائی اہم منصوبہ ہے جو علاقہ میں سیاحت وروزگار دونوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکے گا اس سے علاقہ کی غریب خواتین کو رزق حلال کمانے کاموقع بھی ملے گا یہ علاقے ویسے بھی سال کے چھ سے سات ماہ تک برفباری کی وجہ بند رہتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں غربت کی شرح بہت زیاد ہ ہے اس منصوبے کی بدولت سیاحتی سیزن میں اضافی کمائی کے مواقع ملنے سے یہاں کے لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری آسکے گی‘وطن عزیز میں آزاد کشمیر نے اس سلسلہ میں پہل کرتے ہوئے کچھ عرصہ قبل پاکستان کاپہلا ٹیولپ گارڈ ن قائم کیاہے‘ مظفر آباد میں ٹیولپ گارڈن کو ”باغ یکجہتی کشمیر گل لالہ‘‘نام دیا گیا ہے۔ اس باغ کا بھارتی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے‘آزاد کشمیر میں محکمہ زراعت کے مطابق باغ کے قیام کے لئے گل لالہ کے بلبز ہالینڈ سے منگوائے گئے ہیں۔ تین ماہ میں گل لالہ کی 11 اقسام کے مختلف رنگوں کے 20 ہزار پھول اْگائے گئے ہیں۔ باغ کے قیام کے لئے خطے میں گل لالہ کے ماہرین کی بھی مدد حاصل کی ہے جیسا کہ پہلے کہاگیاکہ گل لالہ کا ذکر پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کی شاعری میں بھی ہے لیکن اب اس باغ کی بدولت صدیوں سے غائب مقامی پھول کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔ماہرین کے مطابق قدیم وقتوں سے جموں و کشمیر میں لوگ لکڑی اور مٹی سے بنے اپنے مکان کی چھت پر گل لالہ سمیت دیگر پھول اْگایا کرتے تھے دنیا بھر میں یہ خوبصورت پھول سیاحت کے فروغ اور روزگار کا ذریعہ ہے۔آزادکشمیر کے بعد اب خیبرپختونخو امیں بھی پہلی بار ٹیولپ ٹورازم متعارف کرائے جانے کافیصلہ یقینا قابل ستائش ہے مقامی لوگوں کافرض بنتاہے کہ اس مقصد کے لئے جس مناسب زمین کی تلاش جاری ہے اس میں کے ڈی اے کی مدد کریں تاکہ یہ خواب جلدسے جلد شرمندۂ تعبیر کیاجاسکے اس ضمن میں صوبائی حکومت کو بھی کے ڈی اے کی پوری سرپرستی کرنی چاہئے بلکہ اگرفنڈز اورزمین کامسئلہ حل کیاجائے توبہتر ہوگا کہ وادی کاغان میں بھی پانچ کے بجائے کم سے کم دس سے بیس کنال تک کی اراضی پر ٹیولپ گارڈن قائم کرکے سیاحوں کوتفریح کاایک بہترین ماحول فراہم کیاجائے گا یقینا گل لالہ کے اس باغ کے قیام سے اس پھول کی افزائش ہو سکے گی جبکہ لوگوں کو روزگار اور سیاحت کو فروغ مل سکے گا۔ ہر سال یہاں سیاح بلند و بالا پہاڑ، برف و جنگلات، سر سربز میدان اور بہتی آبشاریں دیکھنے آتے ہیں مگر اس باغ کے قیام کے بعد وہ وادی کاغان کی حدود میں داخل ہوتے ہی گل لالہ بھی دیکھ سکیں گے۔