خون کا ایک قطرہ ہی کافی ہے


نیو جرسی: ایرانی نژاد امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا بلڈ ٹیسٹ ایجاد کرلیا ہے جس کے ذریعے خون کے صرف ایک قطرے کی مدد سے جسم میں تناؤ سے متعلق اہم ہارمونز کا سراغ زبردست درستی سے لگایا جاسکتا ہے۔

ایک چھوٹی سی چپ پر مشتمل اس ٹیسٹ کی تیاری میں نینوٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے تقریباً وہی عملی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو کمپیوٹر مائیکروچپ بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اس ایجاد کی مکمل تفصیل ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے جس کے مرکزی مصنف مہدی جواں مرد ہیں، جبکہ ان کے ساتھی ماہرین میں ایک اور ایرانی نژاد ماہر سیّد رضا محمودی کا نام بھی شامل ہے۔

سرِدست اس چپ کا پہلا ڈیزائن بطورِ خاص ’’کارٹیسول‘‘ کہلانے والے ایک ہارمون کی خون میں موجودگی کا پتا لگانے کےلیے تیار کیا گیا ہے جو بہت مختصر، یعنی نینومیٹر جسامت والے 28 گڑھوں پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ کارٹیسول کا براہِ راست تعلق جسمانی اور ذہنی صحت سے ہے لیکن اگر جسم میں اس ہارمون کی مقدار بڑھ جائے تو یہ نیند کی خرابی اور گھبراہٹ سے لے کر ہائی بلڈ پریشر اور وزن میں تیز رفتار اضافے سمیت کئی طبّی مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عام طور پر خون کے مخصوص ٹیسٹ سے معلوم کی جاتی ہے جس کےلیے متعلقہ فرد سے ایک ہی دن میں دو مرتبہ (صبح اور سہ پہر میں) خون کے نمونے لیے جاتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کے نتائج دو سے تین دن میں مل جاتے ہیں۔

رٹگرز یونیورسٹی کی نئی ایجاد سے جسم میں کورٹیسول کی مقدار معلوم کرنے کےلیے خون کا صرف ایک قطرہ درکار ہوتا ہے جبکہ بلڈ ٹیسٹ کے نتائج صرف چند منٹوں میں حاصل ہوجاتے ہیں۔

یہ آلہ اس قدر حساس ہے کہ خون میں کورٹیسول کی نہایت معمولی مقدار کا پتا بھی لگا لیتا ہے، جو کم سے کم 0.5 مائیکروگرام فی ڈیسی لیٹر (ایم سی جی\ ڈی ایل) تک ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، ایک صحت مند انسان کے خون میں صبح 6 سے 8 بجے کے درمیان کورٹیسول کی شرح 10 سے 20 ایم سی جی\ ڈی ایل، جبکہ سہ پہر چار بجے کے قریب 3 سے دس ایم سی جی\ ڈی ایل ہوتی ہے۔ ان سے کم یا زیادہ مقدار میں کورٹیسول کو خطرے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

ابتدائی آزمائشوں کے دوران اس نئے بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے خون کے 65 نمونوں میں کورٹیسول کی مقدار معلوم کی گئی جبکہ ان ہی نمونوں کو معیاری تشخیصی لیبارٹری میں بھی جانچا گیا۔

دونوں نتائج کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ نئے بلڈ ٹیسٹ کے نتائج تقریباً اتنے ہی درست تھے جتنے معیاری تشخیصی لیبارٹری سے حاصل ہوئے تھے، حالانکہ وہ صرف چند منٹ میں مل گئے تھے۔

تجارتی شکل میں آنے کے بعد یہی بلڈ ٹیسٹ ایک چھوٹے سے دستی آلے کی شکل میں پیش کیا جائے گا جو بظاہر آج کے گلوکومیٹر (خون میں شوگر/ شکر کی مقدار معلوم کرنے والے آلے) جیسا ہوگا۔

مہدی جواں مرد کا کہنا ہے کہ جسم میں کورٹیسول کی گھٹتی بڑھتی مقدار پر نظر رکھ کر بیک وقت کئی جسمانی اور اعصابی امراض بھی کنٹرول میں رکھے جاسکتے ہیں۔

مختصر اور کم قیمت میں اس ٹیسٹ کی دستیابی دنیا کے لاکھوں ادھیڑ عمر اور بزرگ افراد کےلیے ایک نئی سہولت کا باعث بھی بنے گی۔