تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں 

وفاقی نظامت تعلیمات نے سرکاری تعلیمی اداروں میں 18جولائی سے یکم اگست تک گرمیوں کی چھٹیاں کرنے کا اعلان کردیاہے‘2 اگست کو تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہو جائیں گی -اس سلسلے میں گزشتہ روز جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق گرمیوں کی چھٹیاں صرف طلبا ء کے لئے ہیں جبکہ اساتذہ معمول کے مطابق ڈیوٹی پر آئیں گے اور نصاب کی تربیت حاصل کریں گے۔ پہلی سے ساتویں کلاسز کو بغیر امتحان پاس کیا جائے گا۔جبکہ قبل ازیں تمام کلاسوں کے امتحانات لینے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔ پنجاب حکومت نے یکم جولائی سے یکم اگست تک سکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان کیاہے۔محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے صوبے میں تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں یکم سے 11جولائی تک گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان کیا ہے۔اس فیصلے کا اطلاق کیڈٹ کالجز‘ ماڈل سکولز‘ مدارس اور تمام اکیڈمیوں پر بھی ہوگا‘ صوبائی حکومت کے فیصلے کے باوجود پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے بچوں کوچھٹیاں دینے سے صاف انکار کردیاہے اور اس سلسلے میں 11جولائی سے تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیوں کے حوالے سے فیصلے کا اختیار صوبائی حکومتوں کو دینے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔شدید گرمی اور کورونا کی صورتحال میں تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے اور بچوں کو چھٹیاں دینے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔تاہم ان فیصلوں پر عوامی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔کورونا کی صورتحال میں نمایاں کمی آئی ہے۔ پورے ملک میں کورونا سے اموات کی روزانہ شرح 2.3فیصد رہ گئی ہے۔کورونا سے تعلیم کے شعبے کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ گزشتہ سولہ مہینوں سے تعلیمی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں۔ آن لائن کلاسوں کا بچوں کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہورہاجس کی وجہ سے ان کی تعلیمی حالت کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ عالمی وباء کی شرح میں کمی کے پیش نظر گرمیوں کی تعطیلات کے حوالے سے وزرائے تعلیم کے اجلاس میں پورے ملک کے لئے کوئی متفقہ فیصلہ ناگزیر تھا۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں دس دنوں کے لئے گرمیوں کی تعطیلات کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ پانچ چھ دن بعد عید کی تعطیلات ہوں گی۔ صوبے کا پچاس فیصد حصہ پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے جہاں سردیوں میں برفباری اور موسم کی شدت کے باعث دو مہینے اور گرمیوں میں ایک مہینے کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔ کورونا کی وجہ سے تعلیمی سال کے ضیاع کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں گرمیوں کی چھٹیاں ختم کی جاسکتی ہیں لیکن میدانی علاقوں میں شدید ترین گرمی کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں برقرار رکھنا دشوار ہوگا۔ بچوں کے لئے ناقابل برداشت گرمی کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں دس دن کی چھٹیوں کا فیصلہ پرائیویٹ سکولوں نے قبول نہیں کیا اور تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں موجود بعض پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے قبل ازیں بھی تعطیلات کے حوالے سے محکمہ تعلیم کے فیصلوں کے باوجود تعلیمی سرگرمیاں بلاتعطل جاری رکھیں۔عدالت کی طرف سے نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں کمی، سالانہ فنڈ اور ٹرانسپورٹ کی مد میں وصول کی جانے والی فیس نہ لینے کا جو فیصلہ کیاگیاتھا اس پر بھی بعض پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے عمل درآمد نہیں کیا‘تعلیمی سرگرمیاں معطل ہونے کے باوجود بعض اداروں نے بچوں سے نہ صرف پوری فیس وصول کی  بلکہ ٹرانسپورٹ اور سالانہ ترقیاتی فنڈ کے نام پر بھی ہزاروں روپے لئے گئے۔