خیبرپختونخوا میں ’لینڈ ریکارڈ‘ کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل بعض وجوہات کی بناء پر سست رفتاری کا شکار ہے‘ تاخیر کا باعث بننے والی محرکات کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے تو اس عمل میں تیزی آسکتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن وہ اہم مرحلہ ہے جس کی طرف متوجہ ہو کر حکومت نے بلاشبہ عوام کو آسانی فراہم کرنے کے ضمن میں اہم قدم اٹھا لیا ہے یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ اصلاحات کا عمل ہو یا کسی شعبے میں جدت کا یہ وقت طلب کام ہے تاہم مربوط منصوبہ بندی سے ان مرحلوں کو آسان بنایا جا سکتا ہے اور کم وقت میں عوام کو سہولیات کی فراہمی کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ جن پالیسیوں پر عمل کیا جا رہا ہے وہ مربوط ہوں اس اہم کام میں مشکلات اس لئے بھی پیش آسکتی ہے کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے چاروں صوبوں نے الگ الگ حکمت عملیاں بنائی ہیں اور یہ ریکارڈ اگرچہ مربوط نہیں لیکن اِسے ’قومی شناختی کارڈ نمبر‘ اور ’نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذریعے مربوط بنایا جا سکتا ہے۔ اُمید ہے کہ فیصلہ ساز صرف آمدنی و اثاثہ جات پر عائد محصول (اِنکم ٹیکس اور ویلتھ ٹیکس) کے زوایئے ہی سے ’لینڈ ریکارڈ‘ کو نہیں دیکھیں گے بلکہ اِسے عام آدمی (ہم عوام) کے نکتہئ نظر سے بھی دیکھا جائے گا کہ جسے پٹوار خانے (محکمہئ مال) کے دفاتر سے رجوع کرنے میں کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اگر اس سلسلے میں آسانی فراہم کرنے کیلئے قومی شناختی دستاویزات میں شامل ’فارم ب‘ اور ’پیدائش کی سند‘ کو ترجیح دی جائے تو ڈومیسائل کی پٹواری سے تصدیق کروانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔جائیداد کی خریدوفروخت یا کسی وجہ سے اراضی سے متعلق کوائف و تفصیلات کی تبدیلی سے متعلق امور کا تعلق چار سرکاری محکموں پٹوار خانے‘ مال خانے‘ رجسٹرار آفس اور نیشنل بینک جبکہ سرکاری دستاویزات میں کوائف (ملکیت) کی تبدیلی کے لئے عرضی (سٹامپ) نویس کی خدمات بھی حاصل کرنا پڑتی ہیں۔ ان مراحل کو آسان بنانا اور ان کا اس طرح انجام پانا ضروری ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے سائل کے تمام امور انجام پائیں اور اسے نہ صرف وقت کی بچت ہو بلکہ اس کا خرچہ بھی کم آئے اسی طرح تمام شعبہ ہائے زندگی میں اس کے اثرات واضح طورپر محسوس کئے جائینگے۔ روزنامہ آج کے ادارتی صفحات پر پٹوارخانے سے متعلق امور کے حوالے سے سلسلہ وار گزارشات میں لینڈ ریکارڈ‘ اَدھورے کام (تاریخ اِشاعت پچیس جون)‘ لینڈ ریکارڈ حائل رکاوٹیں (تاریخ اِشاعت چھبیس جون) اور لینڈ ریکارڈ اِختلافی نکتہئ نظر (تاریخ اِشاعت ستائیس جون) کے ذریعے اُن بنیادی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا‘ جن کی وجہ سے پٹوارخانے مسائل کے گڑھ بن چکے ہیں سرکاری ملازمین کے ’ملازمتی قواعد‘ ازسرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے‘ جس میں بالخصوص اُن کو حاصل احتجاج کے استحقاق کا جائزہ لینا چاہئے۔ جملہ سرکاری ملازمین کی شکایات اور تحفظات دور کرنے کیلئے الگ نظام وضع کیا جا سکتا ہے یا پہلے سے موجود وفاقی اور صوبائی حکومت کو شکایات سے مطلع کرنے کیلئے بنائے گئے وسائل (portals) پر خصوصی ضمیمے بنائے جا سکتے ہیں جہاں صرف سرکاری ملازمین اپنی شکایات‘ تحفظات‘ تجاویز یا آرأ سے حکومتی فیصلہ سازوں کو آگاہ کر سکیں اور اس کے نتیجے میں سرکاری دفاتر سے رجوع کرنے والوں کی زندگیاں آسان رہیں۔ جس طرح باقی شعبہ ہائے زندگی میں کمپیوٹرائزیشن سے آسانیاں فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک طرف اس سے ا گر کام کرنے والوں پر لوڈ کم ہو رہا ہے تو دوسری طرف مختلف امور کے سلسلے میں سرکاری محکموں سے رجوع کرنے والوں کے مسائل بھی بروقت حل ہونے میں مدد مل رہی ہے جہاں تک لینڈ ریکا رڈ کی کمپیوٹرائزیشن اور انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے کا معاملہ ہے تو یہ کئی حوالوں سے اہم ہے اور اس پر جس قدر تیزی سے کام ہو جائے اتنے ہی اس کے نتائج مثبت آئینگے کیونکہ بسا اوقات اصلاحات اور جدیدیت کا عمل اگر سست ہو جائے تو جس مقصد کے لئے یہ اقدامات اٹھائے جاتے ہیں اس کے حصول میں مشکلات پیش آتی ہیں یعنی کسی اقدام کا بروقت کرنا ہی ا س کے مثبت نتائج کو ممکن بنا سکتے ہیں اور جب بات خدمات کی فراہمی کی ہو تو یقینا یہ سرکاری مشینری کی ذمہ داری ہے کہ وہ خدمات کی صرف فراہمی پر نہیں بلکہ تیز اور بروقت فراہمی کو یقینی بنائے۔