خیبرپختونخوا کے ضلع ’ایبٹ آباد‘ کے نجی تعلیمی ادارے (ماڈرن ایج) سے تعلق رکھنے والے 6 طلبہ ’ٹوکیو اولمپکس‘ کی افتتاح تقریب میں ’ثقافتی رقص‘ پیش کرنے کیلئے منتخب ہوئے ہیں جو صرف متعلقہ تعلیمی ادارے ہی کیلئے اعزاز کی بات نہیں بلکہ یہ پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا اور تعلیمی اداروں کا شہر کہلانے والے ’ایبٹ آباد‘ کیلئے بھی منفرد بات ہے کہ اِس کا ذکر ایک عالمی تقریب کا حصہ ہے اور اِس اعزاز کو حاصل کرنے کیلئے ایک نجی ادارے نے کس قدر کوششیں کی ہوں گی اُس کا اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں۔ توجہ طلب ہے کہ اداروں کے نام نہیں بلکہ اِن اداروں کے سرپرست کی سوچ اور فعالیت فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے ’ماڈرن ایج‘ کی ہم نصابی سرگرمیوں کی نگران محترمہ منزہ میر کے بقول ”ٹوکیو اولمپکس میں طلبہ کے چھ رکنی دستے کی شرکت سے پاکستان کا مثبت تاثر اُبھارنے میں مدد ملے گی۔“ ایسی کوئی بھی خبر اُس عام آدمی (ہم عوام) کیلئے ”تازہ ہوا کا جھونکا“ ثابت ہوتی ہے‘ جن کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے اور جن کیلئے پاکستان کا عالمی مثبت تاثر اُبھرنا اِس لئے بھی ضروری ہے کہ اِس سے اسلام کا غلط تصور پیش کرنے والوں کی سازشیں بھی ناکام ہوتی ہیں۔ ’ماڈرن ایج‘ نامی تعلیمی ادارے کی بات کی جائے تو اِس تجربے نے درسگاہ کو نئے مفہوم ومعانی سے روشناس کرایا ہے کہ یہ نہ صرف درس و تدریس کے ذریعے طلبہ کی کردار سازی میں غیرمعمولی کردار ادا کر رہا ہے بلکہ نہایت ہی خاموشی کے ساتھ مختلف ممالک کے درمیان طلبہ وفود کے تبادلے بھی جاری رکھے ہوئے ہے جس میں سری لنکا اور جاپان بطور خاص شامل ہیں۔ قابل ذکر پہلو یہ بھی ہے کہ طلبہ وفود کے اِن تبادلوں کے جملہ اخراجات و انتظامات یہ نجی ادارہ اپنے وسائل سے ادا کرتا ہے۔ سیاسی و غیرسیاسی فیصلہ سازوں کیلئے تجویز ہے کہ ’ماڈرن ایج‘ جیسے تہذیبی علم و آگاہی کا فروغ کرنے والے اداروں کا ملک گیر اتحاد (کنسورشیم) ہونا چاہئے تاکہ طلبہ وفود کے تبادلوں کو زیادہ بڑے پیمانے اور زیادہ ممالک کے ساتھ کیا جا سکے۔ علاوہ ازیں طلبہ وفود کے تبادلوں کا دائرہ حکومتی سرپرستی اور توجہ نہ ہونے کی وجہ سے محدود ہے‘ جسے مسلسل اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانے کیلئے ’طلبہ سفارتکار دستے‘ اپنی سالانہ تعطیلات کے دوران پاکستان کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔اولمپک کھیلوں میں ایبٹ آباد سے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے صرف 6 طلبہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کی 10 کھلاڑی (ایتھلیٹس) بھی ٹوکیو (جاپان) میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلے میں شرکت کر رہے ہیں‘ یہ مقابلے 23 جولائی سے 8 اگست تک جاری رہیں گے جبکہ پاکستان اٹھارہویں مرتبہ اِن مقابلوں میں شرکت کر رہا ہے۔ پاکستانی دستے کے چار کھلاڑی ٹوکیو پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی چار کھلاڑی بائیس جولائی تک پہنچ جائیں گے۔ ذہن نشین رہے کہ گذشتہ برس کورونا وبا کے باعث ملتوی ہونے والے ٹوکیو اولمپکس 2020ء کی افتتاحی تقریب 23جولائی کو ہو گی جس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے بائیس رکنی دستے میں 10کھلاڑی اور 12آفیشلز شامل ہیں۔ اب یہ بالکل الگ بحث ہے کہ کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں پاکستان سے کھلاڑی زیادہ شریک ہونے چاہئے تھے یا کھلاڑیوں کے ہمراہ تربیت کار! بہرحال مقام شکر ہے کہ کم سے کم 10 کھلاڑی تو ’اولمپکس‘ میں شرکت کیلئے بھیجے گئے ہیں یہ صورتحال انتہائی مایوس کن ہے کہ پاکستان میں کھیلوں کا فروغ عالمی مقابلوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے نہیں کیا جاتا۔ وہ ممالک جو سینکڑوں کی تعداد میں اولمپکس مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اور سونے چاندی و کانسی کے تمغے جیت کر داد وصول کرتے ہیں وہ ذہانت اور جسمانی طور پر پاکستانیوں سے بہتر و الگ نہیں لیکن اگر حکومت سرکاری و نجی تعلیمی اداروں سے اولمپکس مقابلوں کیلئے کھلاڑیوں کا انتخاب کرے اور اُن کی خاطرخواہ تربیت کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان بھی زیادہ نہیں تو اولمپکس میں بھارت سے زیادہ اور بہتر مقام پر کھڑا ہوگا۔ٹوکیو اولمپکس مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کے دستے کے 6 اراکین شوٹنگ ٹیم جبکہ باقی پانچ کا تعلق تیراکی‘ بیڈمنٹن‘ باکسنگ‘ ویٹ لفٹنگ‘ جولین تھرو سے ہے۔پاکستان اِس سے قبل سترہ اولمپک کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے چکا ہے اور اِسے مجموعی طور پر باکسنگ (مکے بازی) کے کھیل میں ایک‘ ہاکی میں 8‘ کشتی (فری سٹائل) میں ایک تمغہ مل چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر اولمپکس میں 3 سونے‘ 3 چاندی اور 4 کانسی کے تمغے ملے ہیں۔ پاکستان نے سب سے زیادہ (2) میڈلز 1960ء کے اولمپکس مقابلوں میں حاصل کئے تھے‘ جب اِسے ایک سونے اور ایک کانسی کا تمغہ ملا تھا۔ تیئس جولائی سے شروع ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی نجمہ پروین (دو سو میٹرز دور)‘ ارشد ندیم (جیولن تھرو)‘ ماحور شہزاد (بیڈمنٹن)‘ شاہ حسین شاہ (جوڈو)‘ طلحہ طالب (ویٹ لفٹنگ 67کلوگرام کیٹگری)‘ بسمہ خان (تیراکی پچاس میٹرز فری سٹائل)‘ سیّد حسیب طارق (100میٹرز فری سٹائل ایونٹ) گلفام جوزف (100میٹرز ائرپسٹل ایونٹ)‘ غلام مصطفی بشیر اور خلیل اختر (25میٹرز ریپڈ فائر پسٹل ایونٹ) کریں گے‘ جن کے ڈوپ ٹیسٹ سولہ جولائی کو منفی آنے کی خوشخبری اور دیگر متعلقہ خبریں و وقتاً فوقتاً جاری ہونے والے اعلانات ’پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی ویب سائٹ پر مطالعہ کئے جا سکتے ہیں۔