انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا گروپ فوربڈن سٹوریز نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے اسرائیلی کمپنی این ایس آر کے سافٹ وئرپیگاسس کے ذریعے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان، سمیت ملک کے اعلیٰ سول و فوجی افسران، سفارت کاروں، صنعت کاروں اور حریت پسند کشمیری رہنماؤں کے علاوہ کانگریس پارٹی کے مرکزی قائدین اور حکومت مخالف صحافیوں کے موبائل فون ہیک کرکے ان کی گفتگو، پیغامات،تصاویر اور ویڈیوز کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 21ممالک کے 180صحافیوں سمیت 50ہزار سے زیادہ اہم شخصیات کی اس سافٹ وئر کے ذریعے جاسوسی کی گئی۔تحقیقاتی ٹیم نے جاسوسی کا ہدف بننے والے جن موبائل فون نمبرز کی فہرست تیار کی ہے ان میں وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والا ایک پرانا موبائل نمبر بھی شامل ہے۔ اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر این ایس او کی مدد سے صارف کسی بھی فون نمبر کے ذریعہ اپنے ممکنہ ہدف کے فون تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اس کی مدد سے فون کا تمام ڈیٹا حاصل کر سکتا ہے اور فون استعمال کرنے والے کی نقل و حرکت کی بھی مانیٹرنگ کر سکتا ہے۔ فون نمبرز کی اس فہرست میں حکومتی عہدیداروں، کاروباری شخصیات، ججز اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نام بھی شامل ہیں۔تحقیق کے مطابق این ایس او کا استعمال کرنے والے صارف ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بھارت، بحرین، ہنگری، آذربائیجان، میکسیکو اور دیگر ممالک شامل ہیں لیکن اس سافٹ ویئر کا سب سے زیادہ منفی استعمال بھارت نے کیا ہے۔ تحقیقی رپورٹ تیار کرنے کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فوربڈن سٹوریز نے 16 مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا جن میں واشنگٹن پوسٹ اور گارڈین بھی شامل ہیں۔نریندر مودی کی حکومت نے جن ایک ہزار سے زیادہ موبائل نمبر وں کو جاسوسی کے لئے بطور ہدف چنا ان میں کشمیری حریت پسند رہنماؤں، پاکستانی سفارتکاروں، چینی صحافیوں، سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں،سماجی کارکنان اور کاروباری افرادکے نمبر شامل ہیں۔کہتے ہیں کہ انسان کا دوست اور دشمن بھی باعزت اور باغیرت ہونا چاہئے۔ جو پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے بجائے سامنے آکر وار کرے۔ بدقسمتی سے پاکستان کو ایسا دشمن ملا ہے جس نے ہمیشہ انسانیت اور اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی جب سے اقتدار میں آئی ہے۔ پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اس نے محاذ آرائی کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ اپنے ہی ملک میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک اور مقبوضہ کشمیرکے عوام پر عرصہ حیات تنگ کرنے پر اسے عالمی برادری کی طرف سے بھی لعن طعن کا نشانہ بنایا جارہا ہے مگر اس کی ریشہ دوانیاں کم ہوتے دکھائی نہیں دیتیں۔اپنے مخالفین کے موبائل ہیک کرنا، ان کی پرائیویسی میں مداخلت اورنجی زندگی کی معلومات چرانا بین الاقوامی قوانین اور اخلاقیات کے منافی ہے جس پر بین الاقوامی عدالت انصاف کو سائبر کرائمز قوانین کے تحت ازخود نوٹس لے کر بھارتی حکومت کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے اور اقوام عالم کو بھی تجارتی مفادات پر اخلاقی اقدار کو ترجیح دیتے ہوئے بھارتی حکومت کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔ اگر قوموں کی خفیہ جاسوسی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔