ورلڈ پاپولیشن ریویونامی بین الاقوامی تنظیم نے دنیا بھر میں رہن سہن کے اخراجات کے حوالے سے سستے اور مہنگے ممالک کی نئی فہرست جاری کردی ہے‘ رپورٹ میں پاکستان کو رہائش کیلئے دنیا میں سستا ترین ملک قرار دیا گیا ہے،رپورٹ کے مطابق22کروڑ51لاکھ99ہزار 937کی آبادی کیساتھ پاکستان میں کاسٹ آف لیونگ 18.58 ہے۔افغانستان سستے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں کاسٹ آف لیونگ 24.51ہے۔پاکستان نے اس فہرست میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بھارت کی آبادی ایک ارب 39کروڑ34لاکھ 9ہزار 38اور یہاں کاسٹ آف لیونگ 25.14 ہے۔ ازبکستان 30.25نمبر کے ساتھ چوتھے نمبرپر ہے نیپال 30.69،نائیجریا 31.75،ویتنام 38.72، ملائیشا 39.46 اوربرازیل میں 42.64ہے۔ کاسٹ آف لیونگ کے حوالے سے دنیا کے مہنگے ترین ممالک میں آئس لینڈ میں 141.64، برمنڈا میں 138.22ہے، سوئززلینڈ میں 122.67اور ناروے میں کاسٹ آف لیونگ 104.49 ہے۔ عالمی ادارے نے ہر ملک کی رینٹ انڈیکس، مقامی قوت خرید، کنزیومر پرائس انڈیکس اور گروسری انڈیکس کو مد نظر رکھ کر یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ہمارے وزیراعظم بھی بار بار کہتے رہے ہیں کہ پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت تیل، بجلی، گیس، ایل این جی، سی این جی اور روزمرہ ضرورت کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کر رہی ہے تاکہ ہم ترقی کے اعتبار سے نہ سہی، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے لحاظ سے ہم بھی ترقی یافتہ ملکوں کے ہم پلہ ہوسکیں۔حکمرانوں کے مطابق مہنگائی کارونا رونے والے مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں۔آج ایک گھر میں جتنے افراد ہیں سب کے ہاتھوں میں چالیس پچاس ہزار روپے مالیت کے سمارٹ فون ہیں جو ماہانہ ہزاروں روپے کے کال اور نیٹ پیکج استعمال کر رہے ہیں۔ جن لوگوں کے پاس پندرہ بیس سال پہلے سائیکل بھی نہیں تھی ان کے پاس آج دو دو امپورٹیڈ گاڑیاں ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ دس سے بیس فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ مزدور کی کم سے کم اجرت بھی حکومت نے بیس ہزار روپے مقرر کی ہے۔آج بھیک مانگنے والے بھی روزانہ دو تین ہزار روپے کما ہی لیتے ہیں۔ حکومت نے احساس پروگرام کے ذریعے دو کروڑ افراد میں ایک سو چوالیس ارب روپے تقسیم کئے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں کوئی بھوکا نہ سوئے۔ شہر شہر غریبوں اور مسافروں کے لئے لنگر خانے قائم کئے گئے ہیں جہاں پیٹ بھر کے مفت کھانا ملتا ہے۔غریب طبقے کیلئے فوڈ باسکٹ پروگرام شروع کیا جارہا ہے خیبر پختونخوا میں اس پروگرام کے لیے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، صحت کارڈ کے ذریعے ہر خاندان کو دس لاکھ سالانہ تک مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کے علاوہ غریب و متوسط طبقے کے لئے راشن کارڈ متعارف کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔صوبے میں غریب افراد کو گندم کی فراہمی کے لئے الگ سے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، فوڈ پروگرام کے تحت صوبائی حکومت کی جانب سے ضرورت مند افراد کو ہر ماہ مفت راشن فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کے حوالے سے باہر کی دنیا سے کوئی خوشی کی خبر آئی ہے تو اس کا مزہ تھوڑی دیر کے لئے لینے میں کیا حرج ہے۔ جس طرح معاشرے کے بعض تاریک پہلوؤں پر حکومت کی نظر نہیں پڑتی۔اسی طرح پاپولیشن ریویو والوں نے ان پہلوؤں کو دانستہ یا نادانستہ طور پر نظر انداز کیا ہوگا۔