پاک فوج کے بہادر سپوت، پاک بھارت جنگ 1965 کے ہیرو میجر راجہ عزیز بھٹی کے نام سے کون واقف نہیں؟
سن 1928ء میں ہانگ کانگ میں پیدا ہونے والے میجر راجہ عزیز بھٹی سن 1950ء میں پاک فوج کی پنجاب رجمنٹ کا حصہ بنے اور سن 1956ء میں میجر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ 6 ستمبر کو بھارتی حملے کے وقت عزیز بھٹی لاہور میں برکی کے علاقے میں کمپنی کمانڈر تھے۔
بی آر بی نہر جہاں بھارتی پیش قدمی کو روکا گیا، وہاں میجر راجہ عزیز بھٹی کی کمپنی کے 2 پلاٹون تعینات تھے۔ میجر عزیز بھٹی نے دشمن کی پیش قدمی روکنے کیلئے جارحانہ پالیسی اپنائی۔ دشمن کے پاس توپ خانہ اور اسلحہ و بارود کے ساتھ ساتھ بھاری نفری بھی موجود تھی لیکن میجر عزیز بھٹی کا عزم و حوصلہ دیدنی تھا۔
دشمن نے 9 اور 10 ستمبر کی درمیانی رات کو اپنی پوری بٹالین کے ساتھ بھرپور حملہ کیا۔ اعلیٰ عسکری قیادت نے میجر عزیز بھٹی کو حکم دیا کہ اپنی طرف کے کنارے پر لوٹ جائیں تاہم انہوں نے راستہ بناتے ہوئے نہر کے کنارے پہنچنے کا فیصلہ کیا جہاں دشمن پہلے ہی قابض تھا۔
میجر عزیز بھٹی نے نہ صرف دشمن کو قبضہ کیے گئے مقام سے باہر نکال دیا بلکہ اپنے تمام جوانوں اور گاڑیوں کو بھی نہر کے پار پہنچا دیا۔ اپنی کمپنی کو دفاع کیلئے منظم کرنے کے بعد بھی میجر عزیز بھٹی دشمن کے سامنے ڈٹے رہے جہاں توپ خانے اور ٹینکوں سے گولہ بارود کی بارش ہو رہی تھی۔
موت کو سامنے دیکھ کر بھی راجہ عزیز بھٹی نے وطن کے دفاع پر کسی اور چیز کو ترجیح نہیں دی۔ یہ 12 ستمبر کا دن تھا کہ جب قوم کے اس عظیم بیٹے نے دشمن کے ٹینک کا گولہ لگنے سے جام شہادت نوش کیا۔
شجاعت و بہادری کی لازوال داستان رقم کرنے پر میجر راجہ عزیز بھٹی کو ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز ’نشان حیدر‘ سے نوازا گیا۔
قوم آج میجر راجہ عزیز بھٹی شہید سمیت پاک فوج کے تمام شہداء اور غازیوں پر فخر کرتی ہے اور ان کو سلام پیش کرتی ہے۔