ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کیلئے ہیڈن اور فلینڈر پاکستانی ٹیم کےکوچ مقرر

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے آسٹریلوی کھلاڑی میتھیو ہیڈن اور جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر ورنن فلینڈر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ بنایا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم منتخب کی گئی ہے، ہمیں ان کو سپورٹ کرنا ہے، ہمیں نوجوانوں کے ساتھ چانس لینا ہے ، ورلڈ کپ 1992 میں معین خان اور  مشتاق احمد  وغیرہ 20، 21 سال کے تھے۔

نو منتخب چیئرمین  پی سی بی کا کہنا تھا کہ میگا ایونٹ میں میتھیو ہیڈن اور ورنون فلینڈر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کوچ ہوں گے۔ امید ہے ٹی 20 ورلڈ کپ میں یہ دونوں کوچز ٹیم کو جارحانہ حکمت عملی اپنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

رمیز راجہ نے کہا کہ کوئی بھی کلب ایک انٹرنیشنل کرکٹر دے گا بورڈ اس کلب کا سارا خرچ  اٹھائے گا ،  ویمن کرکٹرز کا بھی پے اسکیل اوپر لے کر جائیں گے ۔

 چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے،  پاک بھارت کرکٹ ابھی تو ناممکن ہے، ہمیں بھی کھیلنے کی جلدی نہیں، کھیلوں کے معاملات سیاست کی وجہ سے دور چلے گئے۔

رمیز راجا نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا، ان کے مستعفی ہونے میں میرا کوئی کردار نہیں تھا۔ان کے استعفوں کی منظوری پچھلے بورڈ نے کی، اگر میں بھی ہوتا تو ان ہی لائنز پر سوچتا۔

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں ڈی آر ایس کا نہ ہونا مجھے بھی برا لگا، میں اس پرضرور بات کروں گا، میں نے ٹیم میں تبدیلی نہیں کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔

رمیز راجہ نے مزید کہا کہ عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، ان کا بھی شکریہ ،  یہ پوزیشن آسان نہیں ہے یہ فائرنگ رینج ہے ، ہم نے کرکٹ کے لیے کام کرنا ہے اور چیلنج پورا کرنا ہے،  کمنٹری باکس آسان پوزیشن ہے ، اس کوچھوڑ کریہاں آنا چیلنجنگ ہے۔

چیئرمین پی سی بی  رمیز راجہ نے کہا کہ 1992 کی ٹیم بھی یہاں موجود ہے،  ان سے کہتا ہوں کھل کر رائے دیں،  ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس پوزیشن پر آنے کا موقع ملا تو  وژن کو درست کروں گا، کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم سے جڑی ہوئی ہے،  اسکول اور کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے ، فرسٹ کلاس کرکٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ہے، کنفیوژن بہت زیادہ ہے کہ کونسا سسٹم بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جس پوزیشن پر آیا ہوں اس پر مجھے فیصلے کرنےہیں ، فیصلے کروں گا غلطیاں ہوں گی لیکن مجھے بہت کام کرنے ہیں، میں یہاں فرق پیدا کرنےکیلئے آیا ہوں، فرق نہ پیدا ہوا تو میرا آنا فضول ہے۔امید ہے چھ ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے، صرف تنقید نہ کریں، ہمیں سب کی سپورٹ کی ضرورت ہے ۔