رواں مالی سال کے لئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں خیبرپختونخوا کے 33 نئے منصوبوں کو شامل کرلیاگیا جن میں سے 14 منصوبوں پر صوبائی حکومت اور 19 منصوبوں پر وفاقی حکومت عمل درآمد کرے گی۔جبکہ اگلے مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شمولیت کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے مختلف شعبوں میں 66 اہم منصوبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں مواصلات کے 13، زراعت کے 12، آبپاشی کے آٹھ، اعلیٰ تعلیم کے نو، توانائی کے پانچ اور کھیل و سیاحت کے چار منصوبے شامل ہیں۔وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس کو اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے صوبائی حکومت کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ کے دوران بتایاگیاکہ مجوزہ منصوبوں میں انڈس ہائی وے تا بنوں سٹی سڑک کو دو رویہ کرنا، ٹل پاڑا چنار روڈ کی بحالی، مہمند ڈیم سے پشاور شہر کو پانی کی فراہمی،تمام ضم اضلاع میں سوشل ویلفیئر دفاتر کی تعمیر، پانچ بندوبستی اضلاع میں سوشل ویلفیئر کمپلیکس کی تعمیر، درابن میں اکنامک زون، پشاور میں ویمن بزنس پارک کا قیام، ریگی للمہ ٹاؤن پشاور میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر، لوئر دیر میں خال گریٹر واٹر سپلائی سکیم اور لوئر چترال میں 495 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا کے زیادہ سے زیادہ منصوبوں کی پی ایس ڈی پی میں شمولیت یقینی بنانے کیلئے پیشگی تیاریاں اور لوازمات بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی اور نئے منصوبوں کی پی سی ونز،فزبیلٹی سٹڈیز اور انجینئرنگ ڈیزائن رواں سال کے آخر تک مکمل کرکے منظوری کیلئے متعلقہ وفاقی فورم کو ارسال کرنے کی ہدایت کی۔وفاق اور صوبائی حکومت کے اشتراک سے پی ایس ڈی پروگرام کے تحت زندگی کے مختلف شعبوں کیلئے میگاترقیاتی منصوبوں کی منظوری خوش آئند ہے۔ تاہم ان منصوبوں میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں کو شامل نہیں کیاگیا جو صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں اور صوبے کی معاشی ترقی، خوشحالی، روزگار کی فراہمی اور غربت کی شرح کم کرنے میں ان دو شعبوں کا مستقبل میں اہم کردار ہوگا۔ شاہراہوں کی تعمیر سیاحتی مقامات اور معدنی ذخائر تک رسائی کیلئے ضروری ہیں تاہم سیاحتی مقامات کی ترقی اور وہاں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو تمام ضروری سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبائی حکومت نے گذشتہ سال دیر کے خوبصورت سیاحتی مقام کمراٹ سے چترال کے ہل سٹیشن مداک لشٹ تک کیبل کار چلانے کے منصوبے کا اعلان کیاتھا۔ یہ سیاحت کے فروغ کا ایک اہم منصوبہ ہے توقع ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے لاکھوں سیاح اس خطے کا رخ کریں گے۔ ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا اور صوبائی حکومت کو سالانہ اربوں کی آمدنی حاصل ہوگی تاہم منصوبے پر دوسال گزرنے کے باوجود ابتدائی کام بھی شروع نہیں ہوسکا۔ کمراٹ اور مداک لشٹ میں سٹیشن، پارکنگ، ہوٹل اور تفریحی پارک کیلئے زمین کی خریداری کا عمل بھی اب تک شروع نہیں ہوسکا۔ اگر اسی رفتار سے کام ہوتا رہا۔توآئندہ دس پندرہ سالوں میں بھی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے گا۔ وزیراعلیٰ صوبے کی تعمیر و ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں وہ ہر اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ٹائم لائن مقرر کرنے اور مقررہ مدت کے اندر منصوبہ مکمل کرنے پر زور دیتے ہیں۔حکومت نے دو سال قبل صوبے کے مختلف علاقوں میں سرکاری زمینوں پر ٹاؤن شپ تعمیر کرنے کااعلان کیاتھا اور بجٹ میں بھی اس کیلئے فنڈز مختص کئے گئے تھے‘قومی تعمیر کے ان اہم منصوبوں میں تاخیر کا وزیراعلیٰ کو خود نوٹس لینا لینا چاہئے۔