دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے پریس بریفنگ میں بھارت کی طرف سے دہشت گردوں کی سرپرستی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پورے خطے اور عالمی امن کیلئے خطرناک قرار دیا۔ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے دفتر خارجہ نے جو دستاویزات جاری کی ہیں ان میں دل دہلا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں‘ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 8 ہزار 226 اجتماعی قبریں دریافت کی گئی ہیں، یہ ان کشمیریوں کی قبریں ہیں جنہیں بھارتی افواج نے حق خود ارادیت کیلئے آواز اٹھانے پر موت کے گھاٹ اتار دیا‘بھارتی افواج نے مقبوضہ وادی میں 239ٹارگٹ سیل قائم کر رکھے ہیں 2014 سے اب تک ان عقوبت خانوں میں 30 ہزار سے زائد افراد کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا231 کشمیریوں کو بجلی کا کرنٹ لگاکر موت کی نیند سلادیا گیا۔مقبوضہ کشمیر میں اپنے حقوق کیلئے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ بھارتی فوج نے 3 ہزار 800 سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا جن میں نوعمر بچیاں بھی شامل ہیں گذشتہ ایک عشرے کے دوران مقبوضہ وادی میں 10 ہزار افرادکے لاپتہ ہونے کی برطانوی میڈیا نے تصدیق کی ہے۔ بھارتی فوج احتجاج کرنے والے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گن استعمال کررہی ہے جس سے 15 ہزار سے زائد افرادبینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں 13 ہزار بچوں کو قید کرنے کابھی انکشاف ہوا ہے‘ مقبوضہ وادی میں دہشت گردی کے تربیتی کیمپ چلانے کے ساتھ ساتھ بھارت حامد کرزئی اور اشرف غنی کے دور حکومت میں افغانستان میں بھی دہشت گردی کے کیمپ چلاتا رہا ہے مختلف افغان شہروں میں قائم بھارتی قونصل خانے تربیتی مراکز کے طور پر کام کرتے رہے۔ اور وہاں سے دہشت گردوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرکے خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں اور چمن کے راستے بلوچستان پہنچایاجاتا تھا۔ آج مودی حکومت کی طرف سے طالبان حکومت سے یہ مطالبہ کرنا انتہائی مضحکہ خیز لگتا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی جائے۔ حالانکہ طالبان نے بھارتی دہشت گردی کے مراکز پہلے ہی بند کردیئے ہیں۔ پاکستان نے کلبھوشن یادیو سمیت کئی بھارتی دہشت گردوں اور جاسوسوں کو پکڑ رکھا ہے‘اقوام متحدہ اورعالمی برادری کے سامنے بھارتی دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت بھی پیش کردیئے ہیں۔اسکے باوجود اقوام عالم کی طرف سے اپنے تجارتی مفادات کی وجہ سے خاموشی اختیار کرنا نہ صرف افسوس ناک بلکہ نہایت تشویش ناک ہے۔ دہشت گردی کی ریاستی سطح پر سرپرستی عالمی امن کیلئے خطرہ ہے جس کا اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کو احساس کرنا ہوگا۔آزادی اور خود ارادیت کے پیدائشی حق کیلئے آواز اٹھانے کی پاداش میں کشمیریوں پر جبروتشدد انسانی حقوق کے علمبرداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ جس آزادی کو امریکہ، برطانیہ، ہالینڈ، ناروے، جرمنی، فرانس اور دیگر ترقیافتہ ممالک اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں۔ وہی حق کشمیریوں کو دلانے سے انکار عالمی برادری کے دوغلے پن کا کھلا ثبوت ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 70سال قبل کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا تھا۔سات عشرے گذرنے کے باوجود عالمی ادارہ اپنے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کراسکا‘مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کے دو جوہری صلاحیت رکھنے والے ملکوں کا دیرینہ حل طلب مسئلہ ہی نہیں بلکہ جوہری تصادم کے حوالے سے فلیشن پوائنٹ ہے۔ اگر بھارتی مہم جوئی کے نتیجے میں اس خطے میں جنگ کی آگ بھڑک اٹھی تو اس سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں رہے گا‘بقول راحت اندوری۔”لگے گی آگ تو آئینگے گھرکئی زد میں‘یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے“۔