داخلی سیکورٹی خدشات

برطانوی خبررساں اِدارے ’رائٹرز (reuters)‘ کی جاری کردہ خبر (سترہ اَگست) کے مطابق ”طالبان نے اِقتدار سنبھالنے کے بعد اَفغانستان کے قیدخانوں سے بہت سے قیدی رہا کئے جن میں پاکستان مخالف عسکریت تنظیم کے کئی اہم رہنما بھی شامل ہیں۔“ پاکستان کے نکتہئ نظر یہ صورتحال اِس لئے بھی پریشان کن ہے کہ افغان سرحدوں پر سینکڑوں کی تعداد میں افغان باشندے جمع ہیں‘ جو بطور مہاجر پاکستان میں داخلے کے خواہشمند ہیں اور ایسے افراد (ہجوم) کا فائدہ اُٹھا کر مطلوب عسکریت پسند پاکستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس بات کو روکنے کیلئے یعنی بنا سفری دستاویزات پاکستان میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی اور اِس پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے تاہم آن لائن تصدیق کے معطل ہونے سے افغانستان سے آنے والے پاکستانیوں کے کوائف کی جانچ پڑتال ممکن نہیں رہی جو ’نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اَتھارٹی (نادرا)‘ کی ڈیٹابیس سے کرانے کیلئے خلائی سیارے کے ذریعے طورخم اور دیگر سرحدی مقامات پر ’آن لائن‘ فراہم کی گئی تھی لیکن گزشتہ کئی دنوں سے نادرا کے اِس ’آن لائن‘ جانچ پڑتال معطل ہونے کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ پاکستان کا قومی شناختی کارڈ اور دیگر سفری دستاویزات کے ساتھ داخل ہونے والوں میں  دیگر افراد داخل ہوں جن کے کوائف کی جانچ پڑتال آن لائن نظام کے معطل ہونے کے سبب اب ممکن نہیں رہی۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اِس قسم کی حساس معلومات افشا نہیں ہونی چاہئے تھیں کہ آن لائن جانچ پڑتال کا نظام کسی بھی وجہ سے معطل ہے کیونکہ اِس کا فائدہ اُٹھانے والوں کی قطاریں لگ سکتی ہیں بلکہ ’خارج اَز اِمکان‘ نہیں کہ کئی اَفراد گزشتہ چند روز سے اِس کا فائدہ بھی اُٹھا چکے ہوں گے۔ بہرحال پاکستان کی داخلی سیکورٹی کیلئے خدشات میں اِس اضافے کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔لائق توجہ امر مہاجرین کے کوائف کی جاری جانچ پڑتال اور تصدیق کا عمل بھی ہے‘ جس کے ذریعے ان مہاجرین کی شناخت ممکن ہے جو پاکستان میں قانونی طریقے سے وارد ہوئے لیکن اُن میں ایک تعداد ایسے مہاجرین کی ہے جنہوں نے غیرقانونی طریقے سے پاکستان کی شہریت حاصل کر لی۔ اِن دنوں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے ملک گیر مہم شروع کر رکھی ہے جس میں افغان مہاجرین کو جاری کئے گئے مہاجرت کارڈز (Proof of Registration Cards) کی تصدیق اور کوائف کی درستگی اور ترمیم ہو رہی ہے۔ 35 شہروں میں مستقل تصدیقی اور 4 گشتی مراکز قائم کئے گئے جن کی مدد سے پاکستان میں مقیم 14 لاکھ افغان مہاجرین کی بائیومیٹرک تصدیق پر مبنی مہاجرت کارڈز جاری ہوئے۔ اِس سے قبل مہاجروں کی تصدیق کا یہ عمل 10 برس قبل کیا گیا تھا۔ مہم کا نام ”ڈاکیومنٹیشن رینیوول اینڈ انفارمیشن ویریفیکیشن ایکسرسائز (DRIVE)“ رکھا گیا ہے‘ جس میں نادرا‘ کمشنر فار افغان ریفیوجیز اور یو این ایچ سی آر مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں اور یہ مہم ایک سال میں ختم ہونے کی اُمید ہے۔ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا عمل نادرا کی وساطت سے ہو رہا ہے جنہوں نے قریب ایک لاکھ سمارٹ کارڈ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے فراہم کئے ہیں۔ دس سال بعد ہونے والی اِس مشق میں مہاجروں سے متعلق کوائف کو ’اَپ ڈیٹ‘ کیا جا رہا ہے‘ جن میں اُن کی تعلیم‘ ہنر‘ کام کاج اور بچوں کی تعداد وغیرہ جیسی کلیدی معلومات بھی شامل ہیں۔ سمارٹ مہاجرت کارڈز جون 2023ء تک کیلئے قابل استعمال رہے گا اور انہی کی بنیاد پر مہاجروں کی تعلیم و تربیت کے مواقع تخلیق کئے جائیں گے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہو سکیں۔