بھارتی میڈیا اور خلائی مخلوق

بزرگوں کا کہنا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ اور جس کے پاؤں نہیں ہوتے اسے رینگ رینگ کر چلنا ہوتا ہے۔ اگر وہ دوڑ لگانے کی کوشش کرے گا تو منہ کے بل گرجائے گا۔یہی مقولہ آج بھارتی میڈیا پر صادق آتا ہے۔ منفی پروپیگنڈہ مہم پے در پے بے نقاب ہونے کی وجہ سے بھارتی اینکرز حواس باختہ ہونے لگے ہیں۔ پاکستان کے خلاف زہر اُگلنے، چیخ چیخ پر آسمان سر پر اٹھانے اور مغلظات بکنے میں شہرت پانے والے بھارتی ٹی وی اینکر ارنب سوامی کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب اس نے ٹی وی پر آکر یہ سفید جھوٹ بڑی ڈھٹائی سے بولا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کابل کے سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر جس کمرے میں ٹھہرے تھے اس کمرے کا نمبر بھی وہ بتاسکتے ہیں اور انہوں نے کس دن کیاکھایا وہ یہ بھی بتاسکتے ہیں۔ ٹی وی شو میں مدعو پاکستانی تجزیہ کار نے اس کی تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ سرینا ہوٹل صرف دو منزلہ عمارت ہے وہاں پانچویں منزل کہاں سے آگئی،یہ سن کر بھارتی اینکر کا چہرہ زرد پڑگیا اور اس کی ادھوری بات حلق میں ہی اٹک کر رہ گئی۔اس کی یہ حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ اس پروگرام کو بھارت میں بھی لاکھوں کروڑوں لوگوں نے لائیو دیکھا ہوگا۔ اور دیکھنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں یہ بات شاید ارنب گوسوامی کو کسی نے اب تک نہیں بتائی۔ ابھی گوسوامی کی گوشمالی جاری تھی کہ امریکی اخبار نے پنج شیر سے متعلق بھارتی رپورٹ کو شرانگیز، بے بنیاد اور بے سروپا قرار دے کر بے نقاب کر دیا۔ نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا کہ پنج شیر میں پاکستان کی کاروائی سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹ دراصل وڈیو گیم کی فوٹیج ہے جسے بھارت نے پاکستانی ڈرون قرار دینے کی کوشش کی۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنج شیر میں جنگ تھمنے کے بعد امریکی صحافیوں نے وہاں کا دورہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق طالبان وادی پنج شیر میں کافی عرصہ سے فعال تھے، پنج شیر کے شہریوں کی بڑی تعدادنے طالبان کے قبضے میں مدد دی۔ علاقے کی اکثر آبادی لڑائی سے قبل ہی علاقہ چھوڑ گئی تھی۔ امریکی اخبار کے مطابق طالبان نے احمد شاہ مسعود کے مقبرے کی مرمت کے بعد اسکی حفاظت کیلئے جنگجو بھی تعینات کردیئے ہیں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ چونکہ زمینی حقائق پر مبنی ہے اس لئے بھارتی میڈیا نے اس کی تردید کی جرات نہیں کی اور چپ سادھ لی۔ ظاہر ہے کہ وہ صرف جھوٹے دعوے کرنے میں ماہر ہیں۔ دلائل کے ساتھ دعوؤں کی تردید آجائے تو چپ رہنے میں ہی عافیت محسوس کرتے ہیں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے قبل از وقت انخلاء کے بعد طالبان نے دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں پورے افغانستان پر اپنا تسلط قائم کیا‘طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد بھارتی سفارتخانہ اور تمام اٹھارہ قونصل خانے بند ہوگئے بیس سالوں میں افغانستان کو اپنی ریاستی دہشت گردی کا بیس کیمپ بنانے اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود طالبان نے بھارت کے سارے خواب چکنا چور کردیئے۔ اس تاریخی ناکامی اور ذلت آمیز شکست پر بھارتی حکمرانوں اور میڈیا کا سیخ پا ہونا فطری امر تھا۔ جو لوگ دور درشن، زی ٹی وی اور دیگر بھارتی نیوز چینل دیکھتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ ان کے اینکرز کی گفتگو پاکستان سے شروع ہوکر پاکستان پر ختم ہوجاتی ہے۔ بھارت میں کسی کو زکام بھی ہوجائے تو اسے پاکستان کی طرف سے آنے والی ٹھنڈی ہواؤں کا اثر قرار دیا جاتا ہے۔ کوئی پرندہ بھی سرحد پار کرکے آتا ہوا نظر آجائے تو اسے جاسوس سمجھا جاتا ہے۔پے درپے شکست، بدنامی، روسیاہی کے بعد بھارتی میڈیا کو ریت کی دیوار کھڑی کرکے قلعے تعمیر کرنے سے باز آنا چاہئے۔کیونکہ ریت کی دیوار کا ایک نہ ایک دن ملیامیٹ ہونا طے ہے۔