جیلوں میں اصلاحات کی ضرورت

خیبر پختونخوا کی متعدد جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی وجہ سے نئے مسائل جنم لے رہے ہیں۔سرکاری دستاویز کے مطابق سینٹرل جیل پشاور میں گنجائش سے 319 اضافی قیدی موجود ہیں،سینٹرل جیل میں 2820قیدیوں کی گنجائش ہے، جبکہ یہاں 3139قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان جیل میں قیدیوں کی گنجائش 350ہے اس جیل میں 446قیدی موجود ہیں،بنوں جیل میں بھی 279اضافی قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ سینٹرل جیل مردان میں 103اور کوہاٹ جیل میں 495اضافی قیدی موجو ہیں،تیمرگرہ جیل میں 129، لکی مروت میں 147اور ڈسٹرکٹ جیل سوات میں 260اضافی قیدی رکھے گئے ہیں۔ان قیدیوں میں عدالتوں سے سزا پانے والے قیدیوں کے علاوہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجے گئے قیدی بھی شامل ہیں۔ درجنوں قیدی ایسے بھی ہیں جن کو ضمانتی نہ ملنے کی وجہ سے سزا کی مدت پوری ہونے کے باوجود وہ قیدخانے میں سڑ رہے ہیں۔ قیدیوں کی ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو تنگ دستی کے باعث اپنی سزاؤں کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل نہیں کرسکتے۔صوبے کی جیلوں میں معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث قیدیوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے دنیا کے مختلف ملکوں میں عدالتوں کی طرف سے پروبیشن آفیسر مقرر کئے جاتے ہیں جو مجرموں کو قانونی معاونت فراہم کرتے ہیں۔ ان کی کونسلنگ کرتے ہیں تاکہ وہ جرائم سے تائب ہوکرمعاشرے کے مفید شہری بن سکیں اور معمول کی زندگی گذارنے کے قابل ہوسکیں۔ پروبیشن کا قانون امریکہ میں 1876ء میں پہلی بار متعارف کرایا گیا تاہم اس پر عمل درآمد آسٹریلیا اور آئرلینڈ نے شروع کیا۔ غیر منقسم ہندوستان میں رائج قوانین میں بھی پروبیشن آفیسر کا کردار متعین تھا۔ پاکستان نے 1974ء میں اس قانون میں ترمیم کرکے اسے ملک کے حالات سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی۔ پروبیشن پر رہائی کی سہولت ان افراد کو دی جاتی ہے جن پر عدالتوں میں جرم ثابت ہوا ہو۔ مگر جرم کی نوعیت سنگین نہ ہو۔یامجرم کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہو۔ اسے جیل بھیجنے کے بجائے پروبیشن آفیسر کی نگرانی میں دیا جاتا ہے تاکہ وہ دوبارہ جرم کی طرف مائل نہ ہو اور رعایت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قانون کی پاسداری کرے۔ عام طور پر پروبیشن اور پیرول کو ایک ہی معنوں میں لیاجاتا ہے۔ حالانکہ یہ دو مختلف اصطلاحات ہیں۔ پیرول پر قیدی کو کسی ہنگامی ضرورت یا بیماری کی صورت میں عارضی طور پرجیل سے رہا کیا جاتا ہے اور اس کی نگرانی پیرول آفیسر کرتا ہے قواعد کی خلاف ورزی پر اسے فوری طور پر دوبارہ جیل منتقل کیاجاتا ہے۔ جبکہ پروبیشن کی سہولت جیل جانے سے پہلے عدالت سے کسی سزایافتہ مجرم کو ملتی ہے۔تاہم یہ دونوں سہولتیں دہشت گردی، قتل، تخریب کاری اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث افراد اور پیشہ ور مجرموں کو حاصل نہیں ہوتیں۔ہمارے ہاں جیلوں میں کچھ عرصہ گذارنے کے بعد اچھے بھلے اور پڑھے لکھے لوگ بھی ذہنی طور پر پراگندہ ہوکر نکلتے ہیں۔