چاک دامانی سے اپنی پاک دامانی ہوئی

ایبٹ آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تجاوزات کے خلاف جاری مہم کو معطل کرتے ہوئے تاجروں کو 3 دن کی مہلت دی ہے۔  تجاوزات کرنیوالوں کا اعتراض یہ تھا کہ …… ”اُنہیں پیشگی اطلاع دیئے بغیر انسداد تجاوزات مہم شروع کی گئی۔“ تو  انہوں نے تجاوزات قائم کرنے سے 3 دن پہلے ضلعی انتظامیہ کو مطلع کیا تھا اور کیا تجاوزات قائم کرنے والوں نے اُن تمام شہری قواعد و قوانین کا اِحترام کیا‘ جن کا حوالہ دے کر رعایت حاصل کی گئی ہے؟  ضلعی اِنتظامیہ نے قریب ایک ماہ سے جاری تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران ضبط کیا جانے والا سازوسامان بھی تاجروں کو واپس کر دیا ہے   جب تاجروں کو تجاوزات کا باعث سازوسامان بھی واپس کر دیا گیا ہے تو امید ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت تجاوزات ختم کردینگے‘ درد اور دردمندی کا فقدان ہے۔ہر سطح پر فیصلہ سازوں کو سوچنا چاہئے کہ اِن تجاوزات کی وجہ سے عام آدمی (ہم عوام) کو درپیش مشکلات اور تکالیف کا مشاہدہ اور محسوس کرنے کی کوشش کریں کہ کس طرح تجاوزات کے باعث مرکزی بازاروں میں پیدل آمدورفت آسان نہیں رہی! تجاوزات باعث ِآزار ہیں‘ اِن کی وجہ سے زیادہ مشکلات خواتین‘ بزرگوں اور طالب علموں کو رہتی ہیں‘ جن کیلئے سڑک کے وسط میں بھیڑ سے بچتے بچاتے گزرنا ممکن نہیں ہوتا اور اِس بارے میں بارہا شکایات کے باوجود بھی (تجاوزات کی صورت پھیلی) لاقانونیت کے خلاف فیصلہ کن کاروائی نہیں کی جاتی۔ایبٹ آباد میں تجاوزات کے خلاف کاروائی یہاں آنے والے ’بدترین سیلاب‘ کے بعد شروع ہوئی جو 11 جولائی 2021ء کی شب ہوئی بارش کا نتیجہ تھا اور خاص بات یہ تھی کہ اِس مرتبہ شہر کے صرف نشیبی ہی نہیں بلکہ بالائی علاقے بھی طغیانی کی زد میں آئے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ برساتی نالوں پر تجاوزات قائم ہیں‘ جس کی وجہ سے بارش کا پانی بہنے (flash) کی بجائے ایبٹ آباد کے گلی کوچوں میں گھر گھر سے ٹکراتا رہا اور یہ سلسلہ کم سے کم دو دن تک اُن علاقوں میں بھی جاری رہا‘  اگر ایبٹ آباد شہر سے گزرنے والے صرف 3 برساتی نالوں (جب پل‘ کالا پل‘ پائن ویو روڈ نالہ) کو آغاز سے اختتام تک تجاوزات سے پاک کر دیا جاتا تو آج صورتحال قطعی مختلف یعنی بہتر ہوتی اور اِس سے ایبٹ آباد میں ٹریفک کے مسائل بھی کمی آتی کیونکہ برساتی نالوں کے ساتھ ذیلی شاہراہوں کو ہلکی ٹریفک کیلئے ترقی دینے سے مرکزی ’شاہراہئ قراقرم‘ پر ٹریفک کا بوجھ کم ہو سکتا ہے۔ایبٹ آباد میں تجاوزات کے خلاف جاری مہم کی معطلی (عملاً روکنے) میں تجاوزا ت کرنے والوں کے حوصلے بلندہوئے ہیں ۔ اِیبٹ آباد ہزارہ ڈویژن اور شمالی علاقہ جات کے سیاحتی مقامات کا ’گیٹ وے‘ بھی ہے یہاں کے بازاروں میں تجاوزات کی بھرمار کے خلاف پہلے سے زیادہ مصمم اِرادے اور زیادہ سخت گیر کاروائی ہونی چاہئے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ جب ’اِنسداد ِتجاوزات مہم‘ کسی بھی وجہ سے شروع کر ہی دی گئی تھی تو اِسے معطل کرنے کی بجائے بہرصورت منطقی انجام تک پہنچایا جانا ضروری ہے جس کے بعد عارضی و مستقل تجاوزات پہلے سے زیادہ پھیلنے پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ ”کر گئی دیوانگی ہم کو بَری ہر جرم سے …… چاک دامانی سے اپنی پاک دامانی ہوئی (جلیل مانک پوری)۔“