سیاحت کا فروغ اور حکومتی اقدامات

صوبے میں سیاحت کو بطور انڈسٹری جو اہمیت موجودہ حکومت نے دی ہے شاید ہی پہلے کسی نے اس کا احساس کیا ہو اس لئے مختلف مقامات پر سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے منصوبے پروان چڑھ رہے ہیں اور انفراسٹرکچر میں بہتری لانے سمیت سیاحتی مقامات پر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو ترجیح دی جا رہی ہے اس سلسلے میں ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل بھی جاری ہے۔’گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی‘ اپنے انتظامی فیصلوں میں ’خود مختار‘ اِدارہ ہے‘ حکومت چاہتی ہے کہ اِس ادارے کو مالی طور پر خودمختار ہونا چاہئے اور اِس کی آمدنی کے مستقل ذرائع میں اِس حد تک اضافہ کیا جائے کہ اِسے تعمیر و ترقیاتی امور میں دقت پیش نہ آئے۔ اِس سلسلے میں وضع کردہ حکمت عملی پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کی دو برس میں تکمیل سے اُمید ہے کہ سال 2023ء تک گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سالانہ آمدنی ڈھائی ارب روپے تک جا پہنچے گی جبکہ رواں برس 55 کروڑ (550ملین) روپے کا منافع متوقع ہے۔ ذہن نشین رہے کہ سال 2019ء میں اتھارٹی کی آمدنی 36 کروڑ روپے تھی جسے مالی سال 2020ء میں بڑھاتے ہوئے 90 کروڑ روپے تک لیجایا گیا ہے۔ اتھارٹی کی آمدنی میں دو برس کے دوران 200 فیصد سے زائد اضافہ کیسے ہوگا‘ یہ بات سمجھنے کیلئے اُن 2 ترقیاتی منصوبوں کو دیکھنا ہوگا جو سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے اہم  ہیں۔ پہلا منصوبہ نتھیاگلی میں عالمی معیار کے مطابق جدید ترین سہولیات و آسائشوں سے مزین قیام و طعام کا بندوبست (فائیو سٹار ہوٹل) ہوگا جبکہ دوسرا منصوبہ ایویبہ کے مقام پر نئی چیئرلفٹ کی تنصیب ہوگی۔ مذکورہ دونوں منصوبے غیرملکی سرمایہ کاری سے مکمل ہوں گے۔ نتھیاگلی میں پنج ستارہ (فائیوسٹار) ہوٹل کے قیام کیلئے بات چیت (مذاکرات) کا عمل 2012ء سے جاری تھا اور بتایا جا رہا ہے کہ اِس منصوبے کی منظوری 8 سالہ غوروخوض کے بعد دی گئی ہے۔نتھیاگلی میں فائیو سٹار ہوٹل کی تعمیر کا معاہدہ جس سرمایہ کار کمپنی (Baron Group) سے کیا گیا ہے وہ اتھارٹی کو زمین کے اجارے (لیز) کی مد میں قریب 85 کروڑ (850 ملین) روپے ادا کریں گے اور یہ ادائیگی 10 سال کی مدت میں ہوگی جبکہ ہوٹل تعمیر ہونے کے بعد اتھارٹی کو سالانہ 1 ارب روپے کی آمدنی ہونے لگے گی۔ اِسی طرح ایویبہ کے مقام پر نئی (آسٹریلوی ساختہ) چیئرلفٹ لگانے کا ٹھیکہ جس سرمایہ کار کمپنی (Manal Group) کو دیا گیا ہے۔ چیئرلفٹ کی فعالیت کے بعد اتھارٹی کو سالانہ 94 کروڑ روپے آمدنی ہوگی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس طرح کے ترقیاتی منصوبوں سے علاقے کے لوگوں کو معاشی فوائد ہوتے ہیں اور ترقی و خوشحالی کی راہیں کھلتی ہیں تاہم، ان سب کے ساتھ ماحول کے حوالے سے مسائل کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے اور امید ہے کہ اس ضمن میں ہوم ورک بھی لازمی طور پر کیا گیا ہوگا۔ کیونکہ  گلیات کے رہنے والوں کو ایک تعداد ایسی بھی ہے جسے پینے کا پانی نہیں ملتا۔ خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے آمدورفت باسہولت نہیں اور گرمی ہو یا سردی موسمی اثرات کی وجہ سے یہاں کے رہنے والوں کو انواع و اقسام کی مشکلات درپیش رہتی ہیں جن میں ماحول دوست ایندھن کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔حکومت جس طرح ماحول دوست اقدامات اٹھا رہی ہے اس سے امید پیدا ہوگئی ہے کہ ان مسائل کو بھی جلد حل کر لیا جائے گا۔