”میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمشن ٹیسٹ (MDCAT)‘‘کے متنازعہ نتائج کو غیرمتنازعہ بنانے کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ نگران وفاقی ادارے کی دوڑ دھوپ‘ طلبہ کا جاری احتجاج‘ اور ڈاکٹروں کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہی ہیں۔ ”سب کچھ مجھے مشکل ہے نہ پوچھ مری مشکل …… آسان بھی ہو کام تو آساں نہیں ہوتا (ناطق گلاوٹھی)۔تیئس ستمبر: ’میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمشن ٹیسٹ (MDCAT)‘ امتحان کے خلاف درجنوں کی تعداد میں طلبا ء و طالبات اسلام آباد میں ”پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC)‘‘کے صدر دفتر کے سامنے جمع ہوئے‘ جہاں 3 دن اور 2 راتیں مسلسل احتجاج کرنے کے بعد چونکہ طلبہ کی کسی نے نہیں سُنی اِس لئے اُنہوں نے شاہراہ دستور کا رخ کیا اور ”ڈی چوک‘‘کے مقام پر مستقل ڈیرے ڈال لئے‘ جو وزیراعظم کے دفتر اور قومی اسمبلی و سینیٹ ایوانوں کے سامنے ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ ’ایم ڈی کیٹ‘ نامی امتحان دوبارہ لیا جائے۔ طلبہ کے احتجاج میں شدت کے بعد ”میڈیکل کمیشن‘‘نے ایم ڈی کیٹ نتائج کی ”تھرڈ پارٹی (قائداعظم یونیورسٹی)“ سے جانچ پڑتال کرانے کا اعلان کیا لیکن اِس عمل پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج ختم نہیں کیا گیا۔سات اکتوبر: ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحان کے خلاف طلبہ کے جاری احتجاج کے 15ویں روزانصاف ڈاکٹر فورم کے صدر ڈاکٹر مدیر خان وزیر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اُنہیں ’میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمشن ٹیسٹ (MDCAT)‘ اور ’نیشنل لائسینسنگ ایگزیم (NLE)‘ کے حوالے سے جاری احتجاجی صورتحال سے آگاہ کیا جس کا سلسلہ اسلام آباد سے شروع ہو کر صوبائی دارالحکومتوں تک پھیل گیا ہے۔ حکمراں جماعت کے لئے یقینا یہ امر تشویش کا باعث ہوگا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کی طلبہ شاخیں سیاسی فائدہ اُٹھانے کے لئے ایک پُرامن احتجاج کا استعمال کر رہی ہیں‘ جو پرتشدد بھی ہو سکتا ہے کیونکہ مختلف صوبوں سے اسلام آباد کی طرف ’طلبہ مارچ‘ کرنے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔ اِس صورتحال پر غور کرنے کے لئے وزیراعظم نے اپنے خصوصی مشیر برائے شعبہئ صحت‘ ڈاکٹر فیصل سلطان اور خیبرپختونخوا کے وزیرصحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کو بھی طلب کیا اور غوروخوض کے بعد اجلاس کے شرکا ء اِس نتیجے پر پہنچے کہ ڈاکٹر فیصل سلطان اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے فریقین سے بات چیت کریں گے۔ سات اکتوبر ہی کے روز ڈاکٹروں کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ’پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA)‘ نے ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحان کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کیا۔ پی ایم اے ہاؤس کراچی میں طلب کی گئی ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ پورے ملک میں ’ایم ڈی کیٹ‘ نامی امتحان ایک ہی دن اور شفاف طریقے سے منعقد کیا جائے۔ ذہن نشین رہے کہ ’پی ایم اے‘ کا ماننا ہے کہ طلبہ کا ایم ڈی کیٹ کے نتائج منسوخ کرنے کا مطالبہ درست ہے اور مذکورہ امتحان دوبارہ (نئے شیڈول) اور شفاف طریقے سے ہونا چاہئے جبکہ اِس امتحان سے متعلق کوئی بڑا فیصلہ لینے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جانی چاہئے اور امتحان کے انعقاد کا ٹھیکہ اہلیت پر کسی اچھی ساکھ والی کمپنی کو دیا جائے۔ پی ایم اے سمجھتی ہے کہ صرف ’ایم ڈی کیٹ‘ ہی نہیں بلکہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے جملہ معاملات‘ فیصلہ سازی اور بالخصوص مالی و انتظامی امور متنازعہ ہیں جس کی ایک مثال ایم ڈی کیٹ امتحانات کے انعقاد کا ٹھیکہ دینے کا عمل ہے جس میں ’پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے)‘ قوانین و قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک غیرمعروف ایسی نجی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا جن کے قریبی مراسم میڈیکل کمیشن کے فیصلہ سازوں سے ثابت اور ظاہر ہوئے ہیں۔ مذکورہ کمپنی کو اس طرح کے امتحانات کا ماضی میں تجربہ نہیں تھا‘ یہاں تک کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی قوانین و قواعد کی اِس خلاف ورزی کی جانب اشارہ کیا۔ کمیشن کی جانب سے ’ایم ڈی کیٹ‘ امتحان آن لائن منعقد کروایا گیا جبکہ امتحانات انتظامی مسائل سے دوچار رہا اور یوں طلبہ کی محنت ضائع ہو گئی۔ یہ فیصلہ اپنی جگہ متنازعہ ہے کہ ایم ڈی کیٹ امتحان کے خلاف طلبہ کو شکایت کرنے یا ان کے حل کردہ پرچہ جات کا دوبارہ جائزہ لینے کا حق بھی نہیں دیا گیا۔ صاف عیاں ہے کہ مناسب ہوم ورک کے بغیر آن لائن امتحانات کا انعقاد کیا گیا جو پاکستان میڈیکل کمیشن کی غلطی تھی۔ ماضی میں طلبہ کو ان کی جوابی شیٹوں کی نقول (کاربن کاپیاں) فراہم کی جاتی تھیں جو بعد میں ویب سائٹ پر ایک اپ لوڈ بھی کر دی جاتی تھیں تاکہ طلبہ اپنی امتحانی کارکردگی کا خود جائزہ لے سکیں اور یہی وجہ تھی کہ ماضی میں ایم ڈی کیٹ طرز کے امتحان کے بارے تحفظات یا شکایات کا اظہار یا اِس موضوع پر ملک گیر بحث و مباحثہ نہیں ہوتا تھا۔ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف طاقت کے استعمال اور بات چیت سے گریز کی بھی مذمت کی گئی تاہم جس وقت یہ پریس کانفرنس ہو رہی تھی اُس کے چند گھنٹے بعد وزیراعظم نے اپنے خصوصی مشیر‘ خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ و صحت اُور انصاف ڈاکٹرز فورم کے صدر کو طلب کیا تاکہ طلبہ کے حقیقی خدشات کو دور کیا جائے۔