پاکستان میں طرزحکمرانی کی اصلاح اور سرکاری محکموں سے جڑی عوام کی شکایات حل کرنے کیلئے سال 2013ء میں وزیراعظم دفتر میں ’کارکردگی جائزہ مرکز (پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ (PMDU)‘ بنایا گیا جس کی شاخ ’سٹیزن پورٹل (Citizen's Portal)‘ کی صورت متعارف کروائی گئی اور اِس بارے تفصیلات کا مطالعہ ویب سائٹ citizenportal.gov.pk پر کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان کا دفتر اپنی الگ ویب سائٹ pmo.gov.pk بھی رکھتا ہے‘ جہاں وقتاً فوقتاً وزیراعظم کی سرکاری مصروفیات کے حوالے سے تشہیری مواد‘ اعلامیے اور پیغامات جاری کئے جاتے ہیں۔ عوام سے رابطہ اور اُن کے مسائل و مشکلات کے حوالے سے دادرسی کی اِس پوری کوشش کی کامیابی کا اندازہ اِن اعدادوشمار سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ عوامی شکایات موصول ہونے کے بعد صرف واجبی کاروائیاں ہی نہیں کی جاتیں بلکہ ہر شکایت کے حل ہونے پر صارف کی رائے بھی معلوم کی جاتی ہے اور اِسی کی بنیاد پر وزیراعظم نے رواں ماہ (4 اکتوبر کے روز) 83 ہزار 741 ایسی شکایات پر دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا‘ جنہیں سرکاری محکموں نے اپنے طور پر حل اور شکایات رفع کرکے بند کر دیا تھا لیکن اُس سے متعلق شکایت کرنے والے صارفین نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اِن میں 43 ہزار سے زیادہ شکایات 773 وفاقی جبکہ 40 ہزار سے زیادہ شکایات 2450 صوبائی محکموں سے متعلق ہیں۔وزیراعظم تک شکایات پہنچانے کا نظام نیم خودکار ہے‘ جس میں شکایات کے اندراج‘ اِن کے متعلقہ سرکاری محکموں کو ترسیل اور اُن کی طرف سے جوابات سے صارف کو مطلع کیا جاتا ہے جبکہ شکایت کے حل ہونے یا نہ ہونے کے بعد اُس سے شخصی رابطہ کیا جاتا ہے اور جب سے وزیراعظم کے دفتر سے انفرادی رابطے شروع ہوئے ہیں تو 2 طرح کے حقائق سامنے آئے ہیں۔ پہلی حقیقت یہ سامنے آئی کہ سرکاری محکموں کے چند ایسے ملازمین بھی تھے جنہوں نے جعل سازی سے اپنے ہی خلاف عمومی عوامی مسائل کی بابت شکایات درج کروائیں اور پھر اُنہیں فوراً حل کیا جس سے اُن کی کارکردگی وزیراعظم کی نظر میں دیگر سرکاری محکموں سے بہتر رہی۔ تحقیق کرنے پر اِس جعل سازی کا بھانڈا پھوٹا تو ایسے سرکاری ملازمین کے خلاف محکمانہ کاروائی کا حکم دیا گیا۔ دوسری قسم کی جعل سازی یہ کی گئی کہ عوامی مسئلہ جزوی طور پر حل یا بنا حل کئے وزیراعظم کے دفتر کو ”سب اچھا“ کی رپورٹ دیدی گئی۔ اِس دروغ گوئی کے ثابت ہونے کے بعد بھی متعلقہ سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا۔حقیت یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے عوامی مسائل کے حل اور سرکاری محکموں اور وزارتوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی جو کوشش کی ہے وہ قابل ستائش ہے تاہم نظام میں جہاں کوئی کمزوری ہے اسے بھی دور کرنا ضروری ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جس طرح ویکسینیشن کے جعلی اندراج سے اس عمل کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور اس میں خاص سوچ والے لوگ ہی شامل تھے جو موجودہ حکومت کے اچھے اقدامات کو بھی ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں، عوامی شکایات کے ازالے کی کوششوں کو بھی اسی نہج پر ناکام یا بدنام کرنے کی کوششیں ہوسکتی ہیں۔ جہاں تک عوام کی شکایات کا تعلق ہے تو ماضی میں سرکاری اہلکار کی نظر میں عوامی شکایت کی کوئی اہمیت ہی نہیں تھی اور یہی وہ نکتہ ہے جس کی وجہ سے وزیراعظم کے دفتر میں شکایات مراکز بنائے گئے اور وزیراعظم سے براہ راست ٹیلی فونک رابطے کی سبیل بھی نکالی گئے تاکہ جمہور سے منسوب نظام ”عوام کی توقعات“ پر پورا اُتر سکے۔