فروغ سیاحت 

وزیراعظم مشیر برائے امورنوجوانان اوریوتھ پروگرام کے چیئرمین عثمان ڈار نے خیبرپختونخوا کے خوبصورت سیاحتی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے سیاحوں کو ان حسین مناظر سے لطف اندوز ہونے کی دعوت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوامیں شامل ہونے والے قبائلی اضلاع سمیت ناران، کاغان، چترال،سوات، کمراٹ اور گلیات کے علاقے قدرتی حسن و رعنائی سے مالامال ہیں۔ پشاور میں تاریخی قلعہ بالا حصار، تحصیل گورگٹھڑی، سیٹھی ہاؤس، ہیریٹیج ٹریل، نمک منڈی، خیبر رائفل میس لنڈی کوتل، مچنی پوسٹ اور درہ خیبر اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے طلباء، آثار قدیمہ سے دلچسپی رکھنے والوں اور عام سیاحوں کیلئے دلکشی کا سامان رکھتے ہیں۔جمال گڑھی مردان کے آثار قدیمہ کے علاوہ سوات اور چترال میں صدیوں پرانے آثار دریافت ہوئے ہیں۔ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژن اپنے گھنے جنگلات، نایاب جنگلی حیات، گنگناتی ندیوں، میٹھے پانی کے چشموں، آبشاروں، نیلگوں جھیلوں، لہلہاتے کھیت کھلیانوں اور انواع و اقسام کے پھلوں کے باغات کی وجہ سے جنت نظیر کہلاتے ہیں۔اگر وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت دونوں کی توجہ سیاحت کو ترقی دینے پر مرکوز ہے اور اس مقصد کیلئے مربوط منصوبہ بندی کی گئی ہے۔کورونا سے متاثرہونے کے باوجود سیاحت کا شعبہ ترقی کی طرف گامزن ہے تاہم  اب بھی نظروں کو خیرہ کرنے والے کچھ سیاحتی مقامات تک رسائی کیلئے ہموار سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے یہ دلکش قدرتی مناظر سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں اپرچترال کا علاقہ اپنی منفرد تہذیب و تمدن‘ ثقافت، تریچ میر سمیت فلک بوس برف پوش چوٹیوں‘ کاغ لشٹ جیسے سرسبز و شاداب میدان، شندور جیسے دنیا کے بلندترین قدرتی سٹیڈیم، زائنی پاس جیسے جنوبی ایشیاء کے سب سے بہترین پیراگلائیڈنگ سپاٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی پہچان رکھتا ہے۔ مگر ان سیاحتی مقامات تک پہنچنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ ریشن کے مقام پر دریا کے کٹاؤ کی وجہ سے پورے ضلع کا واحد زمینی راستہ گزشتہ ایک سال سے جزوی طور پر منقطع ہے۔ اسطرح کوراغ کے قریب کڑاک کے مقام پر دریا کے کٹاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے راستہ اکثر بند رہتا ہے۔  وادی اپرچترال، گرم چشمہ اور دیگر علاقوں کی رابطہ سڑکیں ہر سال برف باری، لینڈ سلائیڈنگ اور کٹاؤ کی وجہ سے اکثر بند رہتی ہیں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بچوں کی سکولوں تک رسائی، اشیائے خوردونوش کی سپلائی اور آمدورفت کی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے متاثرہ سڑکوں کی مرمت خود کرتے ہیں۔وفاقی اورخیبر پختونخوا حکومت نے سیاحت کے فروغ کواپنی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیا ہے اور صوبے کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے سیاحت کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر ذاتی دلچسپی  لے رہے ہیں۔تاہم وقت کم اور مقابلہ سخت کے مصداق سیاحت سے وابستہ منصوبوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے،کمراٹ مدک لشٹ کیبل کار منصوبہ بھی ان  میں سے ایک ہے۔