امراض قلب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دل کے امراض میں تشویش ناک اضافے کی سب سے بڑی وجہ سفید چینی کا استعمال ہے، دنیاکے ترقی یافتہ ممالک میں سفید چینی کا استعمال تقریباً ختم ہوچکا ہے لیکن پاکستان میں 78فیصد لوگ سفید چینی استعمال کرتے ہیں۔پاکستان میں 40 سال سے زائد عمر کے 12فیصد افراد حرکت قلب بند ہونے سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان کارڈیوویسکولر فورم کے تحت سمینار سے خطاب میں ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سالانہ 20 کڑور افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔اور ان کی موت اسی مرض کی وجہ سے ہوتی ہے۔ مغربی ممالک نے طرززندگی میں تبدیلی اور سادہ غذائیں اپنا کر امراض قلب پر قابو پالیا۔ تاہم پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں چینی کے بے تحاشا استعمال اور مرغن غذاؤں کی وجہ سے دل کی بیماریاں خطرناک صورت کرگئی ہیں۔ہمارے ملک میں 30سال سے زائدعمر کے لوگوں میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ طرززندگی میں تبدیلی،تمباکو نوشی، گٹکا، نسوار سمیت دیگر مضرصحت اشیاء کا استعمال ہے‘25فیصد افراد میں موٹاپا دل کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔45 فیصد افراد اپنا بلڈ پریشر کبھی چیک نہیں کرتے، 81فیصد افراد ورزش نہیں کرتے۔ مغربی ممالک میں کولڈڈرنک پر بھاری ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد اس کے استعمال میں نمایاں کمی آئی ہے، پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے،کولڈ ڈرنگ کی ڈھائی سو ملی گرام کی بوتل میں آٹھ سے نو چمچ چینی استعمال ہوتی ہے۔جس کی وجہ سے ٹھنڈے مشروبات میٹھے زہر بن جاتے ہیں اور لوگ بڑے شوق سے انہیں پی کر اپنی صحت دانستہ طور پر برباد کر رہے ہیں۔کولڈڈرنک کے بے تحاشا استعمال سے شوگر اور بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہونے کے 88فیصد امکانات ہوتے ہیں۔ یہ دونوں امراض دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ پاکستان میں 50 فیصد سے زائد افرادہائی بلڈ پریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2025 تک ملک میں عارضہ قلب کی وجہ سے اموات کی شرح 25 فیصد ہوجائے گی جو ٹریفک حادثات کے بعد اموات کی سب سے بڑی وجہ بن سکتی ہے۔ ماہرین نے تحقیق اور تجربے سے ثابت کیا ہے کہ تمباکو نوشی دل کی شریانوں کو تنگ کرتی ہے جس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ماہرین نے کا کہنا ہے کہ آج پاکستان میں ہونے والی ایک تہائی اموات شریانیں بند ہونے اور دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی میں سے ساڑھے پانچ کروڑ افراد بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہیں اور زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم حرکت قلب بند ہونے پر ہی ہوتا ہے ماہرین نے امراض قلب پر قابو پانے کیلئے سگریٹ پر بھاری ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستا میں 99 فیصد خواتین ورزش نہیں کرتیں اس لئے مردوں کی نسبت خواتین کے امراض قلب میں مبتلا ہونے کے زیادہ خطرات ہوتے ہیں‘دل کی بیماریوں کی علامات کا 80 فیصد لوگوں کو علم نہیں ہے۔حکومت، صحت کے شعبے میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں،سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں‘ مذہبی قائدین اور سیاسی جماعتوں کو امراض قلب سے بچاؤکے لئے ملک گیر مہم شروع کرنی چاہئے اور لوگوں کو سادہ زندگی گذارنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران، اعلیٰ افسران، عوامی نمائندے اور معاشرے کے سرکردہ لوگ سادگی اپنا کر دوسروں کیلئے قابل تقلید نمونہ بن جائیں۔