خصوصی افراد جن کے حقوق ادائیگی اور اِن کے حوالے عمومی شعور کی سطح بلند کرنے کیلئے عالمی تحریک کی تجویز کردہ جدید اصطلاح ’افراد باہم معذوری‘ ہے یہ طبقہ ہمارے آس پاس‘ گردوپیش میں نہایت ہی مجبور و ناچار دکھائی دیتا ہے جنہیں اُن کے آئینی حقوق دلانے کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے خصوصی قانون متعارف کرنے کا فیصلہ ہے اور اِس قانون میں بطور خاص ایسے افراد کو جو کسی بھی قسم کی ذہنی یا جسمانی معذوری سے دوچار ہوں گے اُنہیں مکمل علاج اور بحالی کے عمل کیلئے مالی و تکنیکی سہارا دیا جائے گا تاکہ وہ سماج میں گھل مل سکیں۔ معاشرے کی تعمیروترقی یا اصلاح و تعلیم کے عمل میں حصہ دار بن سکیں اور بالخصوص نئے قانون میں اِس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ افراد باہم معذوری کیلئے سرکاری اداروں میں مختص 4فیصد ملازمتی کوٹہ عملاً فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ خصوصی افراد کو باہنر بنانے سے اُنہیں کسی نہ کسی صورت خودکفیل بنایا جا سکتا ہے اور اِس سلسلے میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے تجربات اور اُن کے نتائج بطور مثال موجود ہیں۔ مغربی معاشروں میں خصوصی افراد کے کار پارکنگ سے لیکر اُنہیں کام کاج کی صورت سرکاری دفاتر میں ترجیح دی جاتی ہے لیکن اِس قسم کا شعور ہمارے ہاں دیکھنے میں نہیں آتا جس کی بنیادی وجہ حکومتی اقدامات اور قوانین و قواعد پر خاطرخواہ عمل درآمد کا نہ ہونا ہے۔ نئے قانون سے بھی ایک کمی تو یقینا پوری ہو ہی جائے گی لیکن قانون اپنی ذات میں نہ تو کافی ہوتے ہیں اور نہ ہی جامع کہ اِن سے بہتری کے اسباب ازخود پیدا (ہویدا) ہوتے چلے جائیں۔ اگر فیصلہ سازی کے مراحل میں افراد باہم معذوری کے کماحقہ تصور اور اِن افراد کی مشکلات کا خاطرخواہ احساس موجود ہوتا تو ایک نئے (مزید) قانون کی ضرورت نہ پڑتی۔ معذور افراد کیلئے مذکورہ نئے قانون کا نام ”خیبرپختونخوا ایمپارمنٹ آف پرسنز ود ڈس ایبلٹی ایکٹ 2021ء“ رکھا گیا ہے اور اِس کا اطلاق بیک وقت پورے صوبے پر ہوگا۔ قانون کے تحت خصوصی افراد کیلئے ہر ماہ میڈیکل بورڈز کے قیام کے لئے ایام مختص کئے جائیں گے تاکہ میڈیکل بورڈ سے معذور افراد اپنی معذوری کی اسناد حاصل کر سکیں اور ہر ضلعی ہسپتال (DHQ) کا میڈیکل سپرٹینڈنٹ معذوروں کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں براہ راست ذمہ دار و منتظم ہوگا۔ قانون سازی کے مراحل میں فیصلہ سازوں نے جس انداز سے باریکیوں کا احاطہ کیا ہے اگر اِن کا احساس قبل ازیں کر لیا جاتا اور مستقبل میں بھی سرکاری محکموں کے منتظمین کی کارکردگی کے احتساب کرنے کو بھی قانون کا حصہ بنایا جائے کہ ایسے کسی بھی سرکاری ملازم کی سالانہ یا دیگر محکمانہ ترقی اُس صورت میں نہیں کی جائے گی جب تک اُس کے خلاف کسی سندیافتہ معذور فرد کی شکایت درج ہو۔ جس کیلئے صوبائی حکومت کو معذور افراد کیلئے خصوصی ہیلپ لائن اور اُن کے کوائف مرتب رکھنے کا اہتمام رکھنا ہوگا تاکہ (نئے قانون کی رو سے) سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کے کوٹے پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے اور معذور افراد کو ملازمتوں کے اشتہار تلاش کرنے کی بجائے اُن کے موجود کوائف سے استفادہ کرتے ہوئے اُنہیں سرکاری ملازمتوں میں حصہ فراہم کیا جا سکے۔