مہنگائی کے بنیادی عوامل

حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی شرح میں اضافے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں اب تک پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 108 روپے 56 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 110 روپے 76 پیسے سے بڑھ کر 142 روپے 62 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 80 روپے سے بڑھ کر 116 روپے 3 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت 77 روپے 65 پیسے سے بڑھ کر 114 روپے 7 پیسے کردی گئی۔نیپرا نے وفاقی حکومت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بجلی کی بنیادی قیمتوں میں 1 روپے 68 پیسے فی یونٹ تک اضافہ کر دیا۔300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 13 روپے 83 پیسے،400 سے 700 یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے 21 روپے 23 پیسے اور700 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 24 روپے 33 پیسے فی یونٹ ہوگئی۔ بنیادی ٹیرف میں اضافے سے بجلی صارفین پر 135 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ظاہر ہے کہ بجلی اور تیل کے استعمال سے تیار ہونے والی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اسی تناسب سے اضافہ ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے چند روز قبل ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ درآمدی گیس کی قیمتوں میں بھی اضافے کا آئندہ دو ایک دن میں فیصلہ متوقع ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے روزانہ کے حساب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مہنگائی کا سبب کورونا وباء سے عالمی سطح پر کاروبار میں مندی، معاشی کساد بازاری، پیداواری لاگت میں اضافہ، بین الاقوامی تجارت میں غیر معمولی کمی، طلب اور رسد میں فرق سمیت جو بھی ہو۔ یہ بات طے ہے کہ پاکستان کی 74سالہ تاریخ میں اتنی زیادہ مہنگائی کبھی نہیں ہوئی۔ اب تک تیل، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہفتہ وار بنیادوں پر اضافہ کیاجاتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں بڑھتی مہنگائی کے زیادہ تر عوامل بین الاقوامی ہیں اور پوری دنیا میں مہنگائی بڑھ رہی ہے جس سے یورپ کے ترقی یافتہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہے، ایسے میں حکومت کی طرف سے ریلیف پیکیج کا سامنے آنا بھی مثبت قدم ہے‘ یہ بھی حقیقت ہے کہ حکومت نے ملکی تاریخ میں ریکارڈ ریونیو حاصل کیا ہے۔ گندم،کپاس اور دیگر زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔ کرپشن کرنے والوں سے اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ سٹاک ایکس چینج کے کاروبار میں بہت زیادہ تیزی آئی ہے۔ مگر مہنگائی نیچے آنے کے بجائے مسلسل اوپر جارہی ہے معاشی اشاریے بہتر ہونے کا جب تک عام آدمی کو فائدہ نہیں ہوگا تو وہ مطمئن ہر گز نہی ہوسکتا۔ حکومت کو اپنے سیاسی بقاء کے تحفظ کی خاطر مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔