پشاور کہانی: شب ِغم بھی سحر سے کم نہیں ہے

چار نومبر: ضلعی انتظامیہ پشاور نے ’ڈینگی بخار‘ کے خلاف خصوصی مہم کا آغاز کیا جسے سات روز (ہفتہ بھر) جاری رکھنے کی حکمت ِعملی وضع کی گئی اور اِس سلسلے میں مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ (ڈپٹی کمشنر و اسسٹنٹ کمشنر) نے محکمہئ صحت و زراعت‘ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسیز پشاور (ڈبلیو ایس ایس پی) اور میونسپل اہلکاروں نے سفید ڈھیری‘ تہکال اور ڈینگی سے متاثرہ پشاور کے مضافاتی دیہی علاقوں کا دورہ کیا‘ جہاں کے رہنے والوں سے ملاقاتوں کے دوران اِس بات کی یقین دہانی بھی بطور خاص کروائی گئی کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ڈینگی مچھر کی افزائش روکنے کے لئے بھی پہلے سے زیادہ کوششیں کی جائیں گی اور اس حوالے سے موثر اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں جن کے نتائج سامنے آرہے ہیں اور دیگر علاقوں کے مقابلے میں یہاں پر مرض کی شدت میں کمی دیکھی جارہی ہے جو انتظامیہ کی طرف سے اس مسئلے کے تدارک میں دلچسپی کا مظہر ہے‘ڈینگی مچھر سے پھیلنے والا جرثومہ چونکہ اِس بخار کی بنیادی وجہ ہے اِس لئے حکام مچھر کی افزائش روکنے اور اِس کی افزائش کے موافق موسم پر نظر رکھے دعاگو ہیں کہ جلد از جلد موسم تبدیل ہو تاکہ مچھر کی افزائش رک جائے۔ ماہرین کے مطابق ڈینگی مچھر 19 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر اپنی نشوونما کرتا ہے اور اِسی قدر درجہئ حرارت اُسے زندہ رہنے کیلئے بھی درکار ہوتا ہے۔ پشاور کی وادی میں اگرچہ موسمیاتی درجہئ حرارت تیزی سے کم ہو رہا ہے تاہم 15 نومبر کے بعد توقع ہے کہ درجہ حرارت 19 ڈگری سنٹی گریڈ سے کم ہو جائے گا اور ڈینگی مچھر کی افزائش خودبخود رک جائے گی۔   چونکہ 2017ء سے ڈینگی بخار خیبرپختونخوا میں ہر سال نمودار ہوتا ہے اِس لئے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے محاذ پر کچھ تجربہ اور کچھ تیاریاں کام آ جاتی ہیں لیکن جس ایک محاذ پر ناکامی کا سامنا ہے وہ ڈینگی بخار سے متعلق عوامی شعور و خواندگی میں اضافہ‘ سماجی ذمہ داریوں کا احساس اُجاگر کرنا اور مچھروں کی افزائش روکنے کیلئے ادویات کا بروقت چھڑکاؤ ہے اور مذکورہ تینوں امور کے حوالے سے کوتاہی‘ ہر سال ڈینگی بخار پھیلنے کا مؤجب بن رہی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ضلع پشاور میں ڈینگی کے70 فیصد مریضوں کا تعلق یہاں کے 12 دیہات سے ہے‘ جہاں سے ہر سال ڈینگی بخار نمودار ہو کر باقی ماندہ پشاور کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ جیسے پہلے بتایا گیا کہ انتظامیہ کی طرف سے ڈینگی وائرس کا تدارک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم یہاں پر عوامی ذمہ داری کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہم میں سے ہر فرد کو اپنے ماحول پر نظر رکھنا ہے کیونکہ ڈینگی مچھر کی افزائش میں ماحول کا اہم کردار ہے جہاں بھی صاف پانی کھڑا ہو تو یہ مچھر اس میں انڈے دیتا ہے اور اس طرح افزائش جاری رہتی ہے یعنی اس کا توڑ اجتماعی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔