وقت کا تقاضہ

خیبر پختونخوا قانون ساز ایوان کے جملہ اراکین بشمول صوبائی کابینہ کے اراکین (وزرأ)‘ سپیکر اُور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافہ تجویز کرتے ہوئے کمیٹی نے دیگر مقررہ مراعات میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے جس کی منظوری ایوان سے حاصل کی جائے گی۔ خیبرپختونخوا کے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات کے قانون 1974ء میں 2 نئی مراعات (الاؤنسز) کا اضافہ کیا گیاہے۔ ایک الاؤنس ہر رکن اسمبلی کو اپنے انتخابی حلقے کیلئے معاون (اسسٹنٹ) کی بھرتی سے متعلق ہے جبکہ اِس کے علاوہ موجودہ اراکین اسمبلی کو ملنے والے 7 الاؤنسز کے لئے مذکورہ قانون (Salaries and Allowances of Members Act 1974) میں ترمیم کرنا پڑے گی۔ اِن الاؤنسز میں ڈھائی ہزار سے ساڑھے بارہ ہزار تک اضافہ جبکہ آمدورفت کے اخراجات میں تیس ہزار روپے‘ ٹیلی فون اخراجات میں ڈھائی ہزار روپے‘ رکن اسمبلی کے دفتر کی دیکھ بھال کیلئے ڈھائی ہزار روپے‘ دفتری اخراجات کیلئے بارہ سو روپے‘ گھر کے کرائے کیلئے ساڑھے سات ہزار روپے اور علاج معالجے کیلئے بائیس سو پچاس روپے ماہانہ الاؤنس شامل ہے۔ اراکین صوبائی اسمبلی کے مقابلے میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی تنخواہوں اور مراعات میں نسبتاً زیادہ اضافہ کیا گیا ہے جیسا کہ سپیکر کو گھر کے کرائے کی مد میں ساڑھے سترہ ہزار جبکہ ڈپٹی سپیکر کو تیرہ ہزار سات سو پچاس روپے دیئے جائیں گے۔ سپیکر کو آمدورفت کیلئے سالانہ اضافی الاؤنس کی مد میں پچاس ہزار روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ کمیٹی نے سفارشات مرتب کرنے سے قبل صوبائی محکمہئ خزانہ ایڈیشنل سیکرٹری کو بھی طلب کیا جنہوں نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ ”اراکین اسمبلی کی تنخواہیں سرکاری ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں (پے اسکیلز) اور اِن پے اسکیلز کے مطابق مراعات کے مطابق نہیں ہونی چاہئے کیونکہ تمام حکومتی ملازمین منتخب اراکین پر مشتمل ایوان کے سامنے جوابدہ ہوتے ہیں اور چونکہ اراکین اسمبلی کا قانونی و آئینی کردار بھی ہے اِس لئے اِن کی تنخواہیں اور مراعات سرکاری ملازمین کو ملنے والی تنخواہوں اور مراعات کے مطابق یا اُن کے مقرر کئے جانے کے اصول و پیمانے پر نہیں ہونے چاہیئں۔“ یعنی اراکین اسمبلی کیلئے تنخواہیں اور مراعات سرکاری ملازمین سے مختلف اور زیادہ ہونی چاہیئں قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے سے قبل اِس صوبائی ایوان کے منتخب اراکین کی تعداد 124 تھی‘ جن میں 99 ریگولر‘ 22 مخصوص اور 3 غیرمسلم نشستیں تھیں۔ قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد صوبائی اسمبلی اراکین کی کل تعداد 124 سے بڑھ کر 145 ہو گئی ہے جن میں 16 جنرل‘ 4 مختص برائے خواتین اور ایک نشست مختص برائے غیرمسلم کا اضافہ ہوا ہے۔ اِس طرح 2018ء کی انتخابی حلقہ بندیوں کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی کی نشستوں کیلئے براہ راست انتخابات کے ذریعے منتخب ہونے والوں کی تعداد 115 (جنرل نشستیں)‘ 26 نشستیں مختص برائے خواتین‘ 4 نشستیں مختص برائے غیرمسلم یعنی کل 145 اراکین صوبائی اسمبلی ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ بطور اراکین اسمبلی اور عوامی نمائندوں کے جن مراعات اور سہولیات سے استفادہ کرنا ان کا حق بنتا ہے اس حوالے سے قانون سازی بھی احسن قدم ہے۔