نجی تعلیمی اداروں کے صوبائی نگران ادارے ’پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی (PSRA)‘ کی جانب سے سترہ نومبر کے روز خیبرپختونخوا کے تمام نجی تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ’غیرمعمولی حالات سے متعلق قانون (Epidemic Control and Emergency Relief Act 2020)‘ کے تحت تین ماہ (جولائی سے ستمبر) کی سکول فیسوں میں رعایت (ریلیف) دیں۔ مذکورہ قانون کے تحت جن تعلیمی اداروں میں بچوں کی ماہانہ فیس 6 ہزار روپے سے زیادہ ہے وہ 20فیصد رعایت جبکہ چھ ہزار ماہانہ سے کم فیسوں والے ادارے 10فیصد رعایت دینے کے پابند ہیں۔ ماضی میں بھی اِس قسم کی ہدایات جاری کی جاتی رہی ہیں لیکن اِن ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ حکومتی نگران ادارہ چاہتا ہے کہ تعلیمی اخراجات پر ماہانہ دس سے بیس فیصد رعایت دی جائے جبکہ نجی تعلیمی ادارے ’مہنگائی کی شرح‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ماہانہ فیسوں میں اضافے پر اضافہ کر رہے ہیں۔ تعلیمی ادارے ٹیوشن فیسوں میں اضافے کی شرح کو بیس فیصد یا اِس سے کم رکھتے ہیں لیکن دیگر مدوں (ہم نصابی سرگرمیوں سے متعلق اخراجات) میں سہ ماہی بنیادوں پر اضافہ کر رہے ہیں۔ منافع بخش نجی تعلیمی اداروں کے مالی امور اور کاروباری حکمت عملیوں کی ”خبرگیری ضروری ہے۔“ حکومت کو کم سے کم اِتنا تو معلوم ہونا ہی چاہئے کہ ایسے کتنے نجی تعلیمی ادارے ہیں جو فیسوں کی مد میں اپنی حدود سے تجاوزات نہیں کر رہے یا اپنے ہاں زیرتعلیم ایک سے زیادہ بہن بھائیوں کو فیس مد میں رعایت دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں صوبائی فیصلہ ساز شرح فیس اور فیسوں میں رعایت کے حوالے سے متعلقہ والدین سے براہ راست رائے جاننے کا طریقہئ کار وضع کر سکتے ہیں جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے باآسانی ممکن ہے اور اِس سلسلے میں پہلے سے موجود ’سٹیزن پورٹل‘ سے بھی ملک گیر مہم کا اعلان کر کے استفادہ کیا جا سکتا ہے!توجہ مرکوز رہے کہ خیبرپختونخوا کی قانون ساز اسمبلی نے ”8 دسمبر 2020ء“ کے روز ”سکول بستے (بیگ) وزن“ سے متعلق ایک سیدھا سادا‘ انتہائی آسان و مختصر لیکن ”جامع قانون“ منظور کیا‘ جسے لاگو کرنے کا اعلامیہ 28 دسمبر 2020ء کے روز جاری ہوا یعنی مذکورہ قانون اٹھائیس دسمبر سے پورے خیبرپختونخوا پر یکساں لاگو ہے اور اِس 3 صفحات پر مشتمل اِس قانون کی نقل ایوان کی اپنی ویب سائٹ (pakp.gov.pk) سے مفت حاصل (ڈاؤن لوڈ) کی جا سکتی ہے۔ توجہ طلب ہے کہ سکول بیگ وزن سے متعلق قانون کو سمجھنے کیلئے کسی کا قانون دان ہونا بھی ضروری نہیں کیونکہ اِس میں دی گئی ایک جدول کے ذریعے فی درجہ (گریڈ) سکول بیگ کا وزن مقرر کر دیا گیا جو عالمی قاعدے سے تھوڑا مختلف ہے لیکن اُس کے قریب ہے کہ سکول بیگ کا وزن کسی بچے کے کل جسمانی وزن کے 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ مذکورہ قانون کے تحت …… پہلی کلاس سے پہلے کی جماعتوں (پری گریڈ ون) میں سکول بیگ کا زیادہ سے زیادہ وزن ڈیڑھ کلو‘ پہلی جماعت دو اعشاریہ چار کلوگرام‘ دوسرے گریڈ دو اعشاریہ چھ کلوگرام‘ تیسرے گریڈ کے لئے تین کلوگرام‘ چوتھے گریڈ کیلئے چار اعشاریہ چار کلوگرام‘ پانچویں گریڈ کیلئے پانچ اعشاریہ تین کلوگرام‘ چھٹے گریڈ کیلئے پانچ اعشاریہ چار کلوگرام‘ چھٹے گریڈ کیلئے پانچ اعشاریہ چار کلوگرام‘ ساتویں گریڈ کیلئے پانچ اعشاریہ آٹھ کلوگرام‘ آٹھویں گریڈ کیلئے پانچ اعشاریہ نو کلوگرام‘ نویں گریڈ کے لئے چھ کلوگرام‘ دسویں گریڈ کیلئے ساڑھے چھ کلوگرام‘ گیارہویں اور بارہویں گریڈز (جماعتوں) کیلئے سکول بیگ کا زیادہ سے زیادہ سات سات کلوگرام ہونا چاہئے سوچ بچار صرف حکومتی ہی نہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی ضروری ہے کیونکہ تعلیم سے جڑے نفع نقصان (کاروباری) پہلوؤں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات لاتعداد ہیں‘ جن کا خمیازہ (قیمت) پورا معاشرہ اُٹھا رہا ہے۔