خیبرپختونخوا حکومت نے ”گندھارا ویلی سٹی“ کے نام سے صوبائی تاریخ کا سب سے بڑا رہائشی منصوبہ شروع کرنے کی منظوری دی‘ جس کا نام (بعدازاں) پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتویں بورڈ اجلاس میں تبدیل کر کے ”نیو پشاور سٹی“ رکھ دیا گیا اور اِس منصوبے پر فوری و تیزرفتار عمل درآمد کے لئے ”پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (PMU)‘‘کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی طرف سے واضح ہدایات ہیں کہ اِس منصوبے کے لئے نگرانوں و معاونین (پراجیکٹ منیجر‘ چار ڈپٹی پراجیکٹ منیجرز‘ سات اسسٹنٹ پراجیکٹ منیجرز اور دو لینڈ ریونیو ایکسپرٹس) پر مشتمل اہلکاروں (ٹیم) کی بھرتیاں ممکنہ طور پر کم سے کم وقت میں مکمل کی جائیں۔ اِس منصوبے کا مرکزی خیال اور بنیادی خصوصیات یہ ہیں کہ مجموعی طور پر یہ بستی ”ایک لاکھ آٹھ ہزار کنال رقبے پر مشتمل ہوگی۔ اِس کا ایک رہائشی (ریزیڈنشل) اور دوسرا کاروباری (کمرشل) حصہ ہوگا۔ اِسی میں صوبائی حکومت و انتظامیہ کے دفاتر اور ایک حصہ ذرائع ابلاغ کے لئے بطور ”میڈیا اینکلیو‘‘مختص ہوگا جہاں کسی بھی رہائشی بستی کے لئے درکار جملہ سہولیات انتہائی جدید و ترقی یافتہ اشکال میں دستیاب ہوں گی‘ (حکمت عملی کے مطابق) یہ عمل اپریل دوہزاربائیس تک مکمل کر لیا جائے گا۔ سوچ یہی ہے اور اِسی کے مطابق منصوبہ بندی بھی کی جائے گی کہ ”نئے پشاور“ نامی رہائشی منصوبے کے لئے کسی نزدیکی مقام کا انتخاب کیا جائے تاکہ اِس سے پشاور میں موجود رہائشی منصوبوں کی طلب پوری ہو یقینا فیصلہ سازوں کے سامنے دیگر شہروں کی طرح ”اُفقی تعمیراتی ترقی‘‘ہونی چاہئے تاکہ کم سے کم اراضی میں زیادہ سے زیادہ رہائش کا بندوبست کیا جا سکے۔نئے پشاور کے علاوہ بھی صوبائی حکومت ایک رہائشی منصوبے پر کام کا آغاز کر چکی ہے اور چاہتی ہے کہ ”سوڑیزئی ہاؤسنگ سکیم“ کا تعمیراتی کام بہرقیمت اور جلدازجلد مکمل کر لیا جائے۔ یہ منصوبہ آٹھ ہزار پانچ سو کنال پر مشتمل ہے اور وفاقی حکومت کے ”نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘‘کا جز ہے جس کے لئے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور صوبائی ہاؤسنگ اتھارٹی کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط ہو چکے ہیں۔ سوڑیزئی ہاؤسنگ میں سولہ ہزار گھر تعمیر ہوں گے اور اِن گھروں میں سے بیشتر حکومتی ملازمین کو دیئے جائیں گے اور ایک محدود تعداد میں مکانات عام شہریوں کے لئے بھی رکھے گئے ہیں۔نیا پشاور سے توقع ہے کہ اِس کے لئے جگہ کا انتخاب کرتے ہوئے منصوبے کو قابل کاشت یا زیرکاشت اراضی سے الگ رکھا جائے گا۔آبادی کے لحاظ سے پشاور پاکستان کا چھٹا بڑا شہر ہے جو 215 مربع کلومیٹرز پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اِس کا شہری علاقہ 1257 مربع کلومیٹر اور یہاں کی شہری آبادی اُنیس لاکھ جبکہ مضافاتی دیہی علاقوں سمیت کل 92 یونین کونسلوں کی مجموعی آبادی قریب43 لاکھ ہے۔ آبادی کے یہ اعدادوشمار مردم شماری دوہزارسترہ کے ہیں‘ تاہم بنیادی بات یہ ہے کہ پشاور کی آبادی سالانہ 3.18فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے جس میں کمی بیشی ہوتی ہے لیکن تین فیصد مستقل رہتا ہے۔ آبادی کا یہ بڑھتا ہوا حجم اپنی جگہ توجہ طلب (مسئلہ) ہے جس کی وجہ سے منصوبہ بندی زیادہ وسیع کرنی ہوگی اور صرف وقتی ضروریات ہی نہیں بلکہ مستقبل کی آبادی کی ضروریات بھی دھیان میں رکھنا ہوں گی۔ توجہ طلب ہے کہ پشاور شہر پر اِس وقت آبادی کا سب سے زیادہ دباؤ ہے اور یہ دباؤ سال 1950ء میں پشاور شہر کی کل آبادی 1 لاکھ 52 ہزار 825 تھی جو 2021ء میں قریب 23 لاکھ ہے یعنی شہر وہی ہے لیکن اِس کی آبادی بڑھتی چلی جا رہی ہے اور نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ اندرون شہر بازاروں میں رش کے باعث تل دھرنے کی جگہ تک نہیں ملتی۔ پشاور کا دوسرا مسئلہ یہاں کے تھوک منڈیاں ہیں‘ مال برداری کے باعث پشاور شہر کی حدود میں ٹریفک کا نظام صرف دن کے مصروف کاروباری اوقات ہی میں نہیں بلکہ رات گئے تک دباؤ میں رہتا ہے۔