انگریزی زبان کا محاور ہے کہ بدقسمتی کبھی اکیلی نہیں آتی بلکہ پوری بٹالین کی شکل میں آتی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ستارہ بھی آج کل گردش میں ہے اسے آئے روزشکست، پسپائی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو اپنے ملک کے کسانوں کے شدید اور طویل احتجاج کے باعث گھٹنے ٹیکنے پڑے اور حکومت نے کسانوں کے دباؤ میں آکر تینوں متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔ ایک مذہبی تہوار سے خطاب میں وزیراعظم مودی نے اعتراف کیا ہے کہ ہم کسانوں کو زرعی قوانین پر اعتماد میں لینے میں ناکام رہے جس پر میں عوام سے معافی مانگتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم زرعی قوانین پر کسانوں کے اعتراضات دور کرنے کے لئے بھی تیار تھے مگر کسانوں نے حکومت کی ایک نہ سنی۔اب ہم نے کسانوں کی بات مان لی ہے۔ متنازعہ قوانین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے آئندہ ایک ماہ کے اندر قوانین کو منسوخ کیاجائے گا اس لئے کسانوں کی منت کرتا ہوں کہ وہ اپنا احتجاج ختم کرکے گھروں کو واپس چلے جائیں۔بھارتی حکومت نے گذشتہ سال نومبر میں بھارتی پارلیمان سے زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے جن کے تحت اہم زرعی اجناس کی کم سے کم قیمتوں کے تعین پر حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے نجی سرمایہ کاروں کو آزادی دے دی گئی ہے کہ وہ کسانوں سے براہِ راست بھا ؤ تاؤ کرکے اپنی من پسند قیمت پر زرعی اجناس خرید سکیں۔کسانوں کے احتجاج کو روکنے کیلئے ریاستی مشینری کو بھی استعمال کیا گیا۔ فائرنگ، لاٹھی چارج، شیلنگ سے ایک درجن سے زائد کسان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ پورے ملک سے کسان لاکھوں ٹریکٹرز لے کر دارالحکومت دہلی پہنچ گئے تھے۔گذشتہ تین مہینوں کے اندر مختلف محاذوں پر مودی حکومت کی یہ پانچویں شکست تھی۔15 اگست کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کو کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری ڈوبنے کی صورت میں بھاری نقصان اورخفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔افغانستان میں اس کے درجن بھر قونصل خانے بند ہوگئے جہاں سے وہ دہشت گردوں کو تربیت اور مالی امداد دے کر تخریبی سرگرمیوں کیلئے پاکستان بھیجتا تھا۔ مودی کو چین کے ساتھ ملنے والی اپنی سرحد پر بھی پسپائی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرکے وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا پول کھول دیا۔ ابھی یہ زخم مندمل نہیں ہوئے تھے کہ کرکٹ کے ٹی 20ورلڈ کپ میں بھارتی ٹیم کو نہ صرف اپنے پہلے ہی میچ میں پاکستان کے ہاتھوں دس وکٹوں سے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ نیوزی لینڈ سے بھی شکست کھانے کے بعد سیمی فائنل مرحلے تک رسائی کا اس کا خواب بھی چکناچور ہوگیا۔ ایک مرحلے پر بھارتی ٹیم یہ آس لگائے بیٹھی تھی کہ اگر افغانستان کی ٹیم نیوزی لینڈ کو شکست دیتی ہے تو رن ریٹ کی بنیاد پر اسے اگلے مرحلے تک رسائی حاصل ہوسکتی ہے مگر یہ اس امید پر بھی افغانیوں نے پانی پھیر دیا۔ کسی دل جلے نے سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ شیئر کی کہ ”ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ افغانستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈ کپ کا میچ ہورہا تھا۔ اور بھارت شکست کھاگیا“دنیا میں جو کچھ کروگے اس کی سزا اور جزا یہیں پر ملتی ہے۔ کہتے ہیں کہ دوسروں کیلئے گڑھے کھودنے والے خود اس میں گرتے ہیں۔ یہی حال آج کل مودی کا بھی ہے۔ ان کیلئے زیادہ تشویش ناک امر یہ ہے کہ آنے والے انتخابات میں ان کے پاس عوام کی آنکھوں میں جھونکنے کیلئے دھول بھی نہیں رہی۔ بھارتی اب پے در پے ہزیمت اٹھانے کے بعد کافی ہوشیار ہوچکے ہیں ایسا لگتا ہے کہ آنے والے بھارتی انتخابات میں پاکستان کارڈ زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوسکے گا۔