سرکاری وسائل کا استعمال

ہمارے ہاں ماضی میں سرکاری وسائل کا بے دردی سے استعمال ہوتا رہاہے جبکہ سرکار کا کام کسی کی ترجیح نہیں رہا۔ اس حوالے سے اگر چہ موجودہ حکومت نے صوبے اور مرکز دونوں میں بہت کام کیا ہے، ادارہ جاتی اصلاحات کے عمل سے اداروں کی کارکردگی میں کچھ بہتری بھی دیکھنے میں آئی ہے تاہم اب بھی کچھ جگہوں پرسائلین آکر خوار ہوتے رہتے ہیں بہت سے  افراد کے چند گھنٹوں والے کام کئی کئی ماہ پڑے رہتے ہیں۔ پاکستان شاید ان چند ممالک میں شامل ہو جہاں 17اور18گریڈ کے افسران کے پاس ایک سے زیادہ سرکاری رہائش گاہیں‘ کئی کئی گاڑیاں اور ان گنت گارڈز‘ خانساماں‘ مالی‘ کار خاص ڈرائیورز اور دیگر ذمہ داریوں کیلئے سرکاری تنخواہ دار ملازم ہوتے ہیں اسکے باوجود افسران عوامی مسائل کے حل میں وہ دلچسپی نہیں دکھا رہے جس کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔اگر یہی سرکاری افسر ان مراعات کے بدلے دن میں دل سے5-4  گھنٹے ہی عوام کی خدمت اور واقعی اپنے فرض کی ادائیگی کیلئے صرف کرنے لگیں تو لاکھوں افراد کو درپیش مسائل حل ہونا شروع ہو جائینگے ان افسران میں سے چند ایک سرپھرے ایسے بھی ہیں جو ان مراعات کی بجائے سرکاری فرائض کی انجام دہی کو زیادہ اہم سمجھتے ہیں ایمانداری سے کام کرتے اور سرکاری وسائل کا استعمال صرف سرکاری کام کیلئے کرتے ہیں تاہم ایسے افسران کی تعداد بہت کم ہے اور اکثریت ان کو بے وقوف اور ناسمجھ سمجھتی ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ بھی خور نمائی کا ایک طریقہ ہے مگر ہر غلط کام کرنے والا اسی طرح اپنے لئے جواز ڈھونڈنے کی کوشش کرتا اور اچھا کام کرنے والی اقلیت کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے گزشتہ دنوں ایک ایسے ہی ایماندار سرکاری افسر کی اقوام متحدہ میں بیرون ملک خدمات کے بعد وطن واپسی پر ان سے گھر پر ملاقات ہوئی تو معلوم ہوا کہ گھر میں کوئی نوکر‘ چوکیدار‘ ڈرائیور‘ خانساماں نہیں‘ انکے گھروالے گاؤں میں ہوتے ہیں سرکاری ڈرائیور دفتری اوقات کے بعد ان کو چھوڑ کر سرکاری گاڑی واپس لے جاتے ہیں اور پھر وہ ذاتی گاڑی اور ڈرائیور استعمال کرتے ہیں چائے بنانے کیلئے خود اٹھے تو ہم نے زبردستی روک دیا انکے مطابق دوپہر کا کھانا وہ دفتر میں کھاتے ہیں شام کو اکثر دوستوں کے ساتھ نکل جاتے ہیں اور صبح کا ناشتہ بیرون ملک کی عادت کے مطابق وہ خود تیار کرتے ہیں اسلئے ان کو ملازم کی ضرورت نہیں پڑتی مذکورہ افسر اپنے محکمہ میں کئی اضلاع کے سربراہ رہ چکے ہیں اور اب ایک اہم شعبے کے صوبائی سطح کے سربراہ ہیں انکے گریڈ اوردرجہ کے افسران کے پاس کئی کئی سرکاری‘ سپرداری اور نان کسٹم پیڈگاڑیاں اور بے شمار سرکاری اہلکار ملازم ہوتے ہیں مگر شاید جو عزت اپنے محکمہ‘ حکومت اور  حلقہ احباب میں ایمانداری‘ قابلیت اور فرض شناسی کی وجہ سے انکی  ہے بہت کم لوگوں کی ہوگی انکے مطابق آپ ایمانداری پر ڈٹ جائیں تو پیسہ کمانے کے بے شمار باعزت اور حلال رستے خدا آپ کیلئے کھول دیتا ہے البتہ اس کیلئے کبھی کبھار صحیح وقت کا انتظار کرنا اور کچھ نہ کچھ قربانی دینا پڑتی ہے مگر نتیجہ ہمیشہ بہترین کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ضرورت صرف خدا سے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق مانگنے کی ہے جو ضرور ملتی ہے۔