واشنگٹن میں جمہوریت 

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں 10دسمبر کو دنیا کے 110جمہوری ملکوں کی کانفرنس ہورہی ہے۔ جس میں ان ممالک کی غیر جمہوری قوتوں کے خلاف جمہوریت کو نقصان پہنچانے پر پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔جنوبی ایشیاء سے پاکستان، بھارت، مالدیپ اور نیپال کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ غیر جمہوری قوتوں پر سلسلہ وار پابندیاں عائد کرے گا، جن میں ایسے لوگوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بدعنوانی میں ملوث افراد کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔جن میں مالی بدعنوانی، جبر، منظم جرائم، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں۔امریکی تھنک ٹینک کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے جن ممالک کو مدعو کیا ہے ان میں لبرل جمہوریتیں، کمزور جمہوریتیں، اور آمرانہ خصوصیات والی ریاستیں بھی شامل ہیں۔یو ایس فریڈم ہاؤس انڈیکس فار ڈیموکریسی نے دنیا کے77 ممالک کو آزاد یا مکمل جمہوری ریاست قرار دیا جبکہ 3 کو جزوی آزاد جبکہ انگولا، کانگو اور عراق کو غیر آزاد جمہوریت کے درجے میں رکھا گیا۔ یورپ کے29 ممالک آزاد جمہوریت کے حوالے سے سرفہرست ہیں ایشیا پیسفک کے 21اور سب صحارا افریقہ کے سترہ ممالک کمزور جمہوریتوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مشرق وسطی میں صرف عراق اور اسرائیل کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔اس کانفرنس کا بنیادی مقصد جمہوری ممالک میں غیر جمہوری قوتوں کے اثرونفوذ کو کم کرنا اور جمہوری اداروں کو مستحکم بنانا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں جمہوریت کمزور ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جن میں سیاسی جماعتوں کا غیر جمہوری نظام، حکمرانوں کا آمرانہ رویہ اور حکومتی رٹ کمزور ہونا شامل ہے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ ہے وہاں گذشتہ 74سالوں سے جمہوری نظام بلاتعطل جاری ہے مگر وہاں بھی ریاست بنیاد پرست، انتہا پسند، جاگیر دار، صنعت کار اور سرمایہ دار طبقے کے اثر سے آزاد نہیں ہے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ امریکہ اور برطانیہ جیسے جمہوری ممالک نے بھی ترقی پذیر ملکوں میں غیر جمہوری قوتوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرکے وہاں جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ اس وقت دنیا بھر میں رائج مختلف نظام حکومتوں میں جمہوری نظام کوسب سے زیادہ پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔امریکہ کی میزبانی میں جمہوری ملکوں کی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد موجودہ وقت کی ضرورت ہے۔افغانستان اور عراق میں ہزیمت اٹھانے کے باوجود امریکہ آج بھی سپر طاقت ہے وہ یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک پر آج بھی اثرانداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ معاشی میدان میں چین کی برتری کے تناظر میں امریکہ کی طرف سے جمہوری ملکوں کا بلاک بنانے کی کوشش قابل فہم ہے۔ تاہم قوموں کی سیاست آج معیشت کے تابع ہے۔ کمزور جمہوری ریاستوں میں جمہوری اقدار کو فروغ دینے کے لئے امریکہ کو ان کی ضروریات کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ ان کی معاشی مدد بھی کرنی ہوگی۔ترقی پذیر ملکوں کی بدعنوان سیاسی قیادت اور جمہوری اقدار کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو سزا دلوانے میں بھی کمزور ملکوں کی مدد کرنی ہوگی‘جس سے مسائل حل ہونے کی امید پیدا ہو سکتی ہے۔