صدر پیوٹن کا بروقت انتباہ

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کی توہین آزادی اظہار رائے کے زمرے میں نہیں آتی بلکہ یہ مذہبی آزادی کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کے جذبات کو دانستہ ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔روسی صدر نے فنکارانہ آزادی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہرطبقے کے لوگوں کی اپنی حدود ہیں اور ان کی آزادی کی خلاف ورزی کرنا بھی کسی طور درست نہیں ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی روایات، عقائد،اکابرین اور اسلاف کا احترام کرناچاہئے بدقسمتی سے بعض ممالک میں ان اقدارکو پس پشت ڈال دیاگیا ہے۔صدر پیوٹن کا کہناتھا کہ شان رسالت میں گستاخی انتہاپسندی کی راہیں کھول دیتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے روسی صدر کے پیغمبراسلام سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر کا بیان میرے موقف کی تائید ہے کہ شان رسالت میں گستاخی آزادی اظہاررائے نہیں۔ مسلم امہ کو اسلاموفوبیا کے مقابلے کیلئے دین اسلام کا پیغام غیرمسلم دنیا تک پہنچانا چاہئے۔قبل ازیں انسانی حقوق سے متعلق یورپی یونین کی عدالت نے تین سال قبل آسڑیا کی ایک خاتون کے توہین آمیز کلمات سے متعلق ایک مقدمہ کے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پیغمبر اسلام کی توہین اظہار رائے کی آزادی کی جائز حدود سے متجاوز ہے۔ اس سے تعصب کو ہوا ملتی ہے۔ اور مذہبی امن خطرے میں پڑجاتا ہے۔ روسی صدر کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پوری دنیا میں اسلاموفوبیا پر بحث ہورہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران اسلاموفوبیا کے خلاف موثر قانون سازی پر زوردیا تھا۔انہوں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ مسلمان سرکاردوعالم کی ذات سے والہانہ عقیدت اور محبت رکھتے ہیں اور ان کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اہل مغرب سمیت پوری دنیا کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرنی چاہئے۔مغرب کے نام نہادجمہوری ممالک میں مغلظات کو بھی اظہار رائے کی آزادی تصور کیاجاتا ہے۔ گذشتہ چند عشروں سے ڈنمارک، آسٹریا، سوئیڈن، فرانس اور دوسرے یورپی ممالک میں پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت سے عالم اسلام میں شدید غم و غصے کی لہردوڑ گئی ہے۔اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ کی محبت ہرمسلمان کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔شان رسالت پر اپنی جان نچھاور کرنا ہر مسلمان اپنے لئے سعادت سمجھتا ہے۔اسی نکتے کی نشاندہی کرتے ہوئے روسی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اقوام میں نفرت اور تعصب کے بیج بونے والے پوری انسانیت کے دشمن ہیں۔ اس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔اپنی رائے کا آزادانہ اظہار، کوئی بھی سیاسی نظریہ، مسلک اور عقیدہ اختیار کرنا ہر شخص کا بنیادی جمہوری حق ہے لیکن یہ آزادی حدودوقیود سے ماورا نہیں ہے۔ کسی کے اخلاقی و مذہبی جذبات کو مجروح کرنا، دوسروں کی دل آزاری،کسی کی انا کو ٹھیس پہنچانا زبان اور عقیدے کو تضحیک کا نشانہ بنانا آزادی اظہار رائے کے منافی ہی نہیں بلکہ سنگین قانونی اور اخلاقی جرم ہے دنیا کا کوئی بھی مذہب دوسروں کی دل آزاری، توہین اور بے عزتی کی اجازت نہیں دیتا۔ کوئی بھی عمل اخلاقیات کے دائرے سے باہر نکل جائے تو خلاف قانون تصور کیاجاتا ہے اور تمام مہذب معاشروں میں اس کی سزائیں مقرر ہیں تاہم مغربی ممالک میں اس حوالے سے سنجیدگی ضروری ہے تاکہ عالمی امن پر منافرت کے مرتب ہونے والے منفی اثرات کو زائل کیا جاسکے۔