طب کی تعلیم: حکومتی سرپرستی

پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) کی جانب سے نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجز کیلئے ہدایات نامہ جاری کیا گیا ہے۔ حوالہ نمبر 599 بتاریخ 27 دسمبر 2021ء بعنوان ”ٹیویشن فیس کی اقساط میں ادائیگی اور فیسوں میں رعایت“ کے ذیل میں ’نیشنل میڈیکل اتھارٹی‘ کے ’ممبر ایجوکیشن‘ نے نجی کالجوں کے انتظامی نگرانوں (پرنسپلز) کو خبردار کیا ہے کہ وہ حالیہ ترمیم شدہ تعلیمی قواعد (ایجوکیشن ریگولیشنز 2021ء) کے 9ویں جز کی ذیلی 5 ویں شق پر عمل درآمد بہرصورت یقینی بنائیں بصورت دیگر اُن کے خلاف مذکورہ قانون و قواعد کی روشنی میں قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ مذکورہ شق کے مطابق ”کسی طالب علم کا یہ حق ہے کہ وہ (اپنی سہولت کے مطابق) سہ ماہی‘ شش ماہی یا سالانہ بنیادوں پر فیس ادا کرے۔“ اِس سے قبل نجی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں میں داخلے اور ہر تعلیمی سال کے آغاز پر پوری فیس یکمشت وصول کی جاتی رہی ہے اور پوری سالانہ فیس یکمشت وصول کرنے کا معمول گزشتہ برس (دوہزاربیس) کے داخلوں تک بھی جاری تھا لیکن پاکستان میڈیکل کمیشن نے داخلہ قواعد میں پہلی مرتبہ ترمیم کرتے ہوئے نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کے واجبات طلبہ کی مرضی پر چھوڑ دیئے ہیں کہ وہ اگر قسط وار فیسوں کی ادائیگی بھی کرنا چاہیں تو کر سکیں۔ اِس سلسلے میں نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیم (PAMI) مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے لئے بھی کوششیں کر رہی ہے لیکن تدریسی معمولات کی مجبوری یہ ہوتی ہے کہ اِنہیں معطل نہیں کیا جا سکتا اِس لئے نئے تعلیمی سال میں داخلوں کا عمل جاری ہے۔ ذہن نشین رہے کہ میڈیکل (ایم بی بی ایس) کی تعلیم 5 سال جبکہ ڈینٹل (بی ڈی ایس) کی تعلیم چار سال دورانیے پر مشتمل ہوتی ہے۔ سال 2022ء کے تعلیمی سال کے لئے ’ایم بی بی ایس‘ کی ٹیوشن فیس 10لاکھ 14ہزار 828 روپے‘ ایڈمشن فیس (ایک مرتبہ سال اوّل میں داخلے کے وقت) 20 ہزار 296 روپے‘ پاکستان میڈیکل کمیشن رجسٹریشن فیس 5 ہزار روپے‘ یونیورسٹی امتحان فیس 35 ہزار اور قابل واپسی سیکورٹی 1 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے جو سال اوّل کے داخلے کی صورت مجموعی طور پر 11لاکھ 75 ہزار 124 روپے بنتے ہیں اور اگر کوئی طالب علم ہاسٹل میں قیام کرنا چاہے تو گیارہ ہزار روپے ماہانہ‘ کھانا 13 ہزار روپے ماہانہ اور صحت کا بیمہ 8 ہزار روپے ماہانہ کے علاوہ حکومتی ٹیسکیز بھی شامل ہوں گے۔ یوں کسی میڈیکل کالج میں سال اوّل کا داخلہ 12لاکھ روپے سالانہ سے شروع ہوتا ہے اور پانچ سالہ تعلیم پر مجموعی قریب 70 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ ایم بی بی ایس کے مقابلے ڈینٹل (بی ڈی ایس) کی 4 سالہ تعلیم پر مجموعی اخراجات 50 لاکھ روپے آتے ہیں۔ پاکستان میڈیکل کمیشن نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کے صارفین کو سہولت دیتے ہوئے اُن تعلیمی اداروں کے مفادات کا نہیں سوچ رہا‘ جنہوں نے اِس شعبے میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور یہ نجی ادارے حکومتی تعلیمی اداروں کے مساوی معیار کی تدریسی خدمات بھی فراہم کر رہے ہیں بلکہ چند ایسے نجی میڈیکل و ڈینٹل ادارے بھی ہیں جن کی درجہ بندی سرکاری سرپرستی میں چلنے والے اداروں سے بہتر ہے۔ دور اندیشی کا تقاضا یہ ہے کہ طب کی تعلیم (میڈیکل و ڈینٹل) کے لئے طلبہ کو ’تعلیمی وظائف‘ دیئے جائیں بالخصوص اُن طلبا و طالبات کی سرپرستی کی جائے جو ذہانت اُور اہلیت تو رکھتے ہیں لیکن والدین کی تنگدستی کی وجہ سے نجی میڈیکل یا ڈینٹل کالجوں سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ ’صحت انصاف کارڈ‘ کی طرز پر اگر ’تعلیمی وظائف‘ کا اجرأ کیا جائے اور والدین کو یہ سہولت دی جائے تو اپنے بچوں کی تعلیم کے لئے پہلے ہی سے پس و پیش کر سکیں تو یہ بھی دور اندیشی ہی کے زمرے میں شمار ہونے والی حکمت ِعملی ہوگی۔